پینٹاگون لیک دستاویزات میں امریکی بمباری میں ہزاروں شہریوں کے قتل کا انکشاف

بچوں سمیت معصوم شہریوں کے قتل پر کسی افسر یا اہلکار کا مواخذہ ہوا اور نہ ہی متاثرین کو زر تلافی ادا کیا گیا، رپورٹ

ناقص انٹیلی جنس پر معصوم شہریوں کی ہلاکت کے 1300 واقعات ہوئے، رپورٹ (فوٹو: فائل)

پینٹاگون کی لیک ہونے والی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی فوج نے 2014 سے مشرق وسطیٰ میں غلط اطلاعات پر فضائی بمباری میں ہزاروں معصوم شہریوں کو قتل کیا اور کسی بھی ذمہ دار کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق پینٹاگون کے امریکی فضائی جنگ کے خفیہ آرکائیو سے لیک ہونے والے دستاویزات میں سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں 2014 سے معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کے 1300 سے زائد واقعات ہوئے ہیں۔

دستاویزات میں ہولناک حقائق بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ناقص انٹیلی جنس اطلاعات کے تحت کی گئی فضائی کارروائیوں میں غلط اہداف کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کے بجائے ہزاروں معصوم شہری مارے گئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔


پینٹاگون کی لیک ہونے والی دستاویزات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ انتہائی سخت ضابطہ اخلاق، شفافیت اور جوابدہی کے دعوؤں کے باوجود امریکی فضائیہ کی ان ناکام کارروائیوں کا کبھی مواخذہ ہوا اور نہ ہی کسی ذمہ دار کے خلاف کارروائی کی گئی۔

معصوم شہریوں کی ہلاکت پر مواخذے کے بجائے فوجی افسران اور اہلکاروں کو استثنیٰ دیا گیا۔ چند ہی کیسز میں بے جان سی تفتیش کی گئی اور صرف ایک درجن سے بھی کم کیسز میں زرتلافی ادا کیا گیا۔ حملوں میں عمر بھر کیلیے معذور ہونے والے شہریوں کو بھی ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

دوسری جانب ترجمان امریکی سینٹرل کمانڈ کیپٹن بل اربن نے لیک دستاویزات کے ردعمل میں کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ معصوم افراد کی ہلاکتوں پر شرمندہ ہیں اور غلطیوں سے سیکھنےکی کوشش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے فضائی جنگ کے آرکائیو سے لیک ہونے والی دستاویزات نے امریکی حکومت کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں فُل پروف انٹیلی جنس، تیر باہدف ڈرونز اور درست بموں کے استعمال کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
Load Next Story