لڑکیاں صرف ماں کی کوکھ اور قبر میں محفوظ ہیں طالبہ کا خودکشی نوٹ
اساتذہ، رشتے داروں اور کہیں بھی لڑکیاں محفوظ نہیں، خودکشی نوٹ
کراچی:
بھارت میں خودکشی کرنے والی طالبہ کی ایک تحریر ملی ہے جس میں جنسی ہراسانی کے واقعات بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ لڑکیاں صرف ماں کی کوکھ اور قبر میں محفوظ ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست تامل ناڈو میں 11 ویں جماعت کی طالبہ نے چھت سے لٹک کر خودکشی کرلی۔ تفتیش کے دوران خودکشی کے 3 دن بعد ملنے والے خودکشی نوٹ میں طالبہ نے دل گرفتہ تحریر لکھی ہے۔
طالبہ نے لکھا کہ استاد، رشتہ دار حتیٰ کہ ہر کوئی جنسی طور پر ہراساں کرتا ہے۔ لڑکیاں صرف ماں کی کوکھ یا پھر قبر میں محفوظ ہیں۔ لڑکیوں کی جنسی ہراسانی کا عمل بند کرو۔ خط کے آخر میں لڑکی نے لکھا کہ مجھے انصاف دیا جائے۔
طالبہ نے مزید لکھا کہ تمام والدین اپنے بیٹوں کو لڑکیوں کی عزت کرنا سیکھائیں۔ طالبہ نے یہ بھی لکھا کہ اسکول بھی لڑکیوں کے لیے محفوظ جگہ نہیں ہیں اور اساتذہ پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
پولیس نے طالبہ کے ایک دوست کو حراست میں لیا ہے جس نے لڑکی کے ساتھ جسمانی تعلقات اور ہراساں کرنے کا اعتراف کیا ہے اور اس کے موبائل سے نازیبا تصاویر، ویڈیوز بھی ملی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان ملاقات اسکول میں ہوئی تھی بعد میں لڑکا دوسرے اسکول شفٹ ہوگیا تھا تاہم دونوں کے درمیان دوستی انسٹاگرام پر قائم رہی لیکن دو ہفتے سے لڑکا اسے بلیک میل کر رہا تھا۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ لڑکی کے خودکشی نوٹ کو بنیاد بناتے ہوئے اساتذہ، رشتے داروں اور قریبی واقف کاروں سے بھی پوچھ گچھ کریں گے۔
بھارت میں خودکشی کرنے والی طالبہ کی ایک تحریر ملی ہے جس میں جنسی ہراسانی کے واقعات بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ لڑکیاں صرف ماں کی کوکھ اور قبر میں محفوظ ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست تامل ناڈو میں 11 ویں جماعت کی طالبہ نے چھت سے لٹک کر خودکشی کرلی۔ تفتیش کے دوران خودکشی کے 3 دن بعد ملنے والے خودکشی نوٹ میں طالبہ نے دل گرفتہ تحریر لکھی ہے۔
طالبہ نے لکھا کہ استاد، رشتہ دار حتیٰ کہ ہر کوئی جنسی طور پر ہراساں کرتا ہے۔ لڑکیاں صرف ماں کی کوکھ یا پھر قبر میں محفوظ ہیں۔ لڑکیوں کی جنسی ہراسانی کا عمل بند کرو۔ خط کے آخر میں لڑکی نے لکھا کہ مجھے انصاف دیا جائے۔
طالبہ نے مزید لکھا کہ تمام والدین اپنے بیٹوں کو لڑکیوں کی عزت کرنا سیکھائیں۔ طالبہ نے یہ بھی لکھا کہ اسکول بھی لڑکیوں کے لیے محفوظ جگہ نہیں ہیں اور اساتذہ پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
پولیس نے طالبہ کے ایک دوست کو حراست میں لیا ہے جس نے لڑکی کے ساتھ جسمانی تعلقات اور ہراساں کرنے کا اعتراف کیا ہے اور اس کے موبائل سے نازیبا تصاویر، ویڈیوز بھی ملی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان ملاقات اسکول میں ہوئی تھی بعد میں لڑکا دوسرے اسکول شفٹ ہوگیا تھا تاہم دونوں کے درمیان دوستی انسٹاگرام پر قائم رہی لیکن دو ہفتے سے لڑکا اسے بلیک میل کر رہا تھا۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ لڑکی کے خودکشی نوٹ کو بنیاد بناتے ہوئے اساتذہ، رشتے داروں اور قریبی واقف کاروں سے بھی پوچھ گچھ کریں گے۔