جامعہ کراچی میں ’صحت اور مصنوعی ذہانت‘ پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد
آرٹیفیشل انٹلیجنس صحت کے شعبہ میں نمایاں تبدیلی لاسکتی ہے، پروفیسر اقبال چوہدری کا جامعہ کراچی میں خطاب
ISLAMABAD:
بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے نگہداشت کے شعبہ میں اہم تبدیلیاں ناگزیر ہیں،مریضوں، ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے منتظمیں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کر کے آرٹیفیشل انٹلیجنس نمایاں تبدیلیاں رونما کرسکتی ہے، ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ کے تحت سینٹرفار آرٹیفیشل انٹلیجنس اِن ہیلتھ سائینسز جامعہ کراچی کا قیام وقت کی ضرورت تھا۔
یہ بات انہوں "صحت سے متعلق علوم میں آرٹیفیشل انٹلیجنس"کے موضوع پر پیر کومنعقدہ ایک روزہ ورکشاپ میں اپنے خطاب کے دوران کہی۔ اس ورکشاپ کا انعقاد ڈاکٹر پنجوانی سینٹر جامعہ کراچی کے تحت سرگرم سینٹرفار آرٹیفیشل انٹلیجنس اِن ہیلتھ سائینسز اور سندھ انوویشن، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (سائرن) کے باہمی تعاون سے ایل ای جے نیشنل سائینس انفارمیشن سینٹر میں ہوا۔ ورکشاپ میں اکٹر پنجوانی سینٹر کے ڈاکٹر ریاض الدین نے استقبالیہ خطاب کیا جبکہ برطانیہ کی یونیورسٹی آف لیسسٹر شائر کے پروفیسر ڈاکٹر عاشق انجم نے خصوصی خطاب کیا۔ دیگر ملکی و غیر ملکی مقررین میں آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عمران نثار، برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی کے پروفیسرعمرراعنا، اور یونیورسٹی آف لیسسٹرشائرکے ہوئییو زاہو بھی شامل تھے۔
پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹلیجنس دراصل ہیومن ریسورس کے انجام دینے والے کام کو کم پیسوں اورسرعت سے انجام دے کر مریض، معالجین اور اسپتال کے منتظمین کی زندگیوں کو آسان کرتی ہے، بین الاقوامی مرکز نے آرٹیفیشل انٹلیجنس میں سرمایہ کاری اور افرادی قوت کو تربیت دے کر بڑا اہم قدم اُٹھایا ہے جس کا مقصد پاکستان میں صحت کے نگہداشت کے شعبہ کو جدید تر بنانا ہے، اس اد ارے کا قیام ملک میں ترقی کا سبب بنے گا جبکہ تربیت یافتہ افرادی قوت بھی تشکیل پائے گی۔ اس قدم سے ملک میں علم پر مبنی معیشت کو فروغ ملے گا۔ انہوں پروفیسر ڈاکٹر عاشق انجم کی جانب سے سینٹرفار آرٹیفیشل انٹلیجنس اِن ہیلتھ سائینسز جامعہ کراچی کے لئے پیش کی جانے والی خدمات کو سراہا، جبکہ دیگر ماہرین کا بھی شکریہ ادا کیا۔ آخر میں پروفیسر فرزانہ شاہین نے ورکشاپ کے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔
بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے نگہداشت کے شعبہ میں اہم تبدیلیاں ناگزیر ہیں،مریضوں، ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے منتظمیں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کر کے آرٹیفیشل انٹلیجنس نمایاں تبدیلیاں رونما کرسکتی ہے، ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ کے تحت سینٹرفار آرٹیفیشل انٹلیجنس اِن ہیلتھ سائینسز جامعہ کراچی کا قیام وقت کی ضرورت تھا۔
یہ بات انہوں "صحت سے متعلق علوم میں آرٹیفیشل انٹلیجنس"کے موضوع پر پیر کومنعقدہ ایک روزہ ورکشاپ میں اپنے خطاب کے دوران کہی۔ اس ورکشاپ کا انعقاد ڈاکٹر پنجوانی سینٹر جامعہ کراچی کے تحت سرگرم سینٹرفار آرٹیفیشل انٹلیجنس اِن ہیلتھ سائینسز اور سندھ انوویشن، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (سائرن) کے باہمی تعاون سے ایل ای جے نیشنل سائینس انفارمیشن سینٹر میں ہوا۔ ورکشاپ میں اکٹر پنجوانی سینٹر کے ڈاکٹر ریاض الدین نے استقبالیہ خطاب کیا جبکہ برطانیہ کی یونیورسٹی آف لیسسٹر شائر کے پروفیسر ڈاکٹر عاشق انجم نے خصوصی خطاب کیا۔ دیگر ملکی و غیر ملکی مقررین میں آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عمران نثار، برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی کے پروفیسرعمرراعنا، اور یونیورسٹی آف لیسسٹرشائرکے ہوئییو زاہو بھی شامل تھے۔
پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹلیجنس دراصل ہیومن ریسورس کے انجام دینے والے کام کو کم پیسوں اورسرعت سے انجام دے کر مریض، معالجین اور اسپتال کے منتظمین کی زندگیوں کو آسان کرتی ہے، بین الاقوامی مرکز نے آرٹیفیشل انٹلیجنس میں سرمایہ کاری اور افرادی قوت کو تربیت دے کر بڑا اہم قدم اُٹھایا ہے جس کا مقصد پاکستان میں صحت کے نگہداشت کے شعبہ کو جدید تر بنانا ہے، اس اد ارے کا قیام ملک میں ترقی کا سبب بنے گا جبکہ تربیت یافتہ افرادی قوت بھی تشکیل پائے گی۔ اس قدم سے ملک میں علم پر مبنی معیشت کو فروغ ملے گا۔ انہوں پروفیسر ڈاکٹر عاشق انجم کی جانب سے سینٹرفار آرٹیفیشل انٹلیجنس اِن ہیلتھ سائینسز جامعہ کراچی کے لئے پیش کی جانے والی خدمات کو سراہا، جبکہ دیگر ماہرین کا بھی شکریہ ادا کیا۔ آخر میں پروفیسر فرزانہ شاہین نے ورکشاپ کے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔