24 گھنٹے میں لاپتہ کارکنوں کے بارے میں نہ بتایا گیا تولائحہ عمل کا اعلان کریں گے ایم کیو ایم

ایک سال میں نامعلوم اہلکاروں کے ہاتھوں ایم کیو ایم کے 45 کارکن غائب ہوئےجن کےبارےمیں کسی کوکچھ پتہ نہیں، حید عباس رضوی


ویب ڈیسک February 11, 2014
کراچی کےعوام کو مرضی سے خاکروب بھی رکھنے کا حق نہیں۔ ۔حیدرعباس رضوی۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ 24 گھنٹوں میں لاپتہ کارکنوں کو بازیاب کیا جائے اگر ان کے بارے میں نہ بتایا گیا تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران حیدرعباس رضوی کا کہنا تھا کہ شہر کو ٹھیکے پر دے دیا گیا ہے۔ انہیں بتایا جائے کہ کتنے پولیس افسران کا تعلق کراچی سے ہے یا تمام افسران کو شہر کے علاوہ پورے ملک سے لاکر یہاں بٹھایا گیا، تھانے و علاقے انہیں بیچے گئے اور اب وہ اپنے لگائے ہوئے پیسے وصول کرنے پر معمور ہیں۔ پولیس شہریوں سے یومیہ 22 کروڑ روپے رشوت وصول کرتی ہے، کراچی کے عوام تو اس قدر مظلوم ہیں کہ انہیں تو اس بات کا بھی حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی گلی محلے کی صفائی کے لئے مرضی سے خاکروب بھی رکھ سکیں۔

حیدر عباس رضوی نے کہا کہ 7 اکتوبر کو پی آئی بی کالونی سے ایم کیو ایم کے 3 کارکنوں کو نامعلوم اہلکاروں نے گرفتار کیا ان کا آج تک کوئی پتہ نہیں اور ایسے یہ 3 نہیں بلکہ اسی طرح لاپتہ ہونے والے ایم کیو ایم کے کارکنان کی تعداد 45 ہے جو ایک سال کے دوران غائب ہوگئے ہیں، انہیں زمین کھا گئی ہے یا آسمان نگل گیا، ان کے بارے میں کسی کو کچھ بھی نہیں نامعلوم۔ لاپتہ کارکنوں کے لئے ہم نے ہر جگہ آواز اٹھائی لیکن کہیں سے جواب نہیں ملا۔ آج ایک لاپتہ کارکن کی ماں اپنے بیٹے کو دیکھنے کی آس میں ایڑیاں رگڑتے ہوئے اس جہان فانی سے کوچ کرگئی۔ ایک ماں آج اس دنیا سے چلی گئی اور شائد اور بھی کئی لوگ چلے جائیں لیکن نظام ایسے نہیں چلتے۔

رابطہ کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ فہد عزیز کو گرفتار کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ جس طرح سلمان کو قتل کیا اسی طرح اسے بھی قتل کردیا جائے گا، کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم ایک آدھ دن کی ہڑتال کے علاوہ کیا کرے گی اور کتنی مرتبہ کرے گی، صورت حال یہ ہے کہ ہمارا دشمن ہماری مجبوریوں کو دوستوں سے زیادہ جانتا ہے۔ کئی دن ہوگئے ہیں کہ ہم جنازے اٹھانے کے لئے جاگ رہے ہیں، ہم ارباب اختیار سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ 24 گھنٹے میں ہمارے لاپتہ کارکنوں کے بارے میں بتایا جائے بصورت دیگر ہم اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا انتظار کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں