چوروں سے پریشان شہریوں نے کاریں کھلی چھوڑنا شروع کردیں
امریکی اپنی ایس یو وی گاڑیوں کی ڈکی کھول دیتے ہیں تاکہ چور جان لیں کہ اندر کوئی قیمتی شے موجود نہیں
ISLAMABAD:
امریکا میں لوگوں کی کاروں کے شیشے توڑ کر قیمتی اشیا لے جانے کی وارداتیں بڑھنے پر عوام نے ایک دلچسپ نسخہ آزمایا ہے۔ پارکنگ میں وہ اب گاڑیوں کے دروازے لاک کرنے کی بجائے انہیں کھلا چھوڑ دیتے ہیں اور ایسی یو وی نما کاروں کے پچھلے ٹرنک کے دروازوں کو بھی کھلا چھوڑ رہے ہیں۔
اس سے نقب زنوں کو یہ پیغام پہنچتا ہے کہ کار میں کوئی قیمتی شے نہیں جس کے لیے تکلف کیا جائے۔ ورنہ اس سے قبل بند گاڑیوں کے شیشے توڑ کر چور اندر جھانکتے ہیں اور بسا اوقات کچھ نہ ملنے کی صورت میں بھی شیشے کا نقصان ضرور ہوجاتا ہے۔
سان فرانسسکو، آک لینڈ اور بے ایریا کے رہائشی افراد نے اس پریشانی سے بچنے کے لیے اپنی گاڑیاں پارک کرتے وقت ڈکی کھول دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اندر موجود قیمتی سامان سمیٹ کر لے جاتے ہیں ۔ اس طرح کھلی گاڑیوں کا مطلب چوروں کو یہ پیغام دینا ہے کہ اندر کچھ بھی نہیں اور کار میں گھسنا بے کار ہوگا۔ تاہم بعض افراد نے اسے عوامی بے بسی قرار دیا ہے کہ لوگ اپنی کاروں کے دروازوں پر لگے قیمتی شیشوں کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے یہ اہم قدم اٹھانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
تاہم پولیس نے عوام کو ایسا کرنے سے خبردار کیا ہے۔ اک پولیس افسر نے بتایا کہ انہوں نے اپنے 40 سالہ نوکری میں ایسا منظر نہیں دیکھا جب کاروں کے شیشے بچانے کے لیے یہ عجیب قدم اٹھایا گیا ہو۔ پولیس کے مطابق چور اسے دعوت نامہ بھی سمجھ سکتے ہیں۔
پولیس کے مطابق چور کچھ نہ پاکر ٹائر، بیٹری اور اندر لگے ساؤنڈ سسٹم کو چراسکتے ہیں۔ تاہم سان فرانسسکو اور ملحق علاقوں میں شیشہ توڑ چوری کی وارداتوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ خود کار چرانے کی وارداتیں بھی بڑھی ہیں۔
امریکا میں لوگوں کی کاروں کے شیشے توڑ کر قیمتی اشیا لے جانے کی وارداتیں بڑھنے پر عوام نے ایک دلچسپ نسخہ آزمایا ہے۔ پارکنگ میں وہ اب گاڑیوں کے دروازے لاک کرنے کی بجائے انہیں کھلا چھوڑ دیتے ہیں اور ایسی یو وی نما کاروں کے پچھلے ٹرنک کے دروازوں کو بھی کھلا چھوڑ رہے ہیں۔
اس سے نقب زنوں کو یہ پیغام پہنچتا ہے کہ کار میں کوئی قیمتی شے نہیں جس کے لیے تکلف کیا جائے۔ ورنہ اس سے قبل بند گاڑیوں کے شیشے توڑ کر چور اندر جھانکتے ہیں اور بسا اوقات کچھ نہ ملنے کی صورت میں بھی شیشے کا نقصان ضرور ہوجاتا ہے۔
سان فرانسسکو، آک لینڈ اور بے ایریا کے رہائشی افراد نے اس پریشانی سے بچنے کے لیے اپنی گاڑیاں پارک کرتے وقت ڈکی کھول دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اندر موجود قیمتی سامان سمیٹ کر لے جاتے ہیں ۔ اس طرح کھلی گاڑیوں کا مطلب چوروں کو یہ پیغام دینا ہے کہ اندر کچھ بھی نہیں اور کار میں گھسنا بے کار ہوگا۔ تاہم بعض افراد نے اسے عوامی بے بسی قرار دیا ہے کہ لوگ اپنی کاروں کے دروازوں پر لگے قیمتی شیشوں کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے یہ اہم قدم اٹھانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
تاہم پولیس نے عوام کو ایسا کرنے سے خبردار کیا ہے۔ اک پولیس افسر نے بتایا کہ انہوں نے اپنے 40 سالہ نوکری میں ایسا منظر نہیں دیکھا جب کاروں کے شیشے بچانے کے لیے یہ عجیب قدم اٹھایا گیا ہو۔ پولیس کے مطابق چور اسے دعوت نامہ بھی سمجھ سکتے ہیں۔
پولیس کے مطابق چور کچھ نہ پاکر ٹائر، بیٹری اور اندر لگے ساؤنڈ سسٹم کو چراسکتے ہیں۔ تاہم سان فرانسسکو اور ملحق علاقوں میں شیشہ توڑ چوری کی وارداتوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ خود کار چرانے کی وارداتیں بھی بڑھی ہیں۔