فٹ پاتھوں اور فلائی اوورز کے جنگلے چوری حادثات کا خدشہ
یونیورسٹی روڈ،شاہراہ پاکستان،سرشاہ سلیمان روڈ، راشد منہاس روڈ اور دیگر سڑکوںوگرین بیلٹس کے جنگلے چوری کیے گئے۔
NEW YORK:
شہر قائد میں پولیس کی مجرمانہ غفلت کے باعث منظم مافیا اہم شاہراہوں، گرین بیلٹس اور پیڈسٹرین برجز سے جنگلے کاٹ کر چوری کررہا ہے لیکن ابھی تک اس مافیا کے سدباب کے لیے کوئی بڑی کارروائی نہیں کی جاسکی ہے جب کہ اہم شاہراہوں، گرین بیلٹس کے اطراف اور پیڈسٹرین برجز سے جنگلے غائب ہونے کی وجہ سے اندوہناک حادثات کا اندیشہ ہے۔
شہر کی اہم شاہراہوں یونیورسٹی روڈ، ایم جناح ایکسٹینشن روڈ، نیوپریڈی اسٹریٹ، شاہراہ پاکستان، ابن سینا روڈ، شیرشاہ سوری روڈ، سرشاہ سلیمان روڈ، راشد منہاس روڈ اور دیگر سڑکوں کی فٹ پاتھوں اور گرین بیلٹس پرنصب جنگلے چوری کیے جارہے ہیں۔
ان ہی شاہراہوں پر نصب پیڈسٹرین برجز پر لگے جنگلے بھی کاٹ کر نکالے جارہے ہیں، نیوٹاؤن پولیس اسٹیشن کے بالکل سامنے نصب پیڈسٹرین برجز کی سیڑھیوں کے اطراف نصب بیریئر مکمل طور پر غائب ہوچکے ہیں۔
اسی مقام پر گرین بیلٹس پر لگے لوہے کے مضبوط جنگلے چوری ہوچکے ہیں اور ان گرین بیلٹس پر کار شو روم کے مالکان اپنی گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں، حسن اسکوائر پر نصب پیڈسٹرین برج کے او پر لگے بیریئر درمیان سے غائب ہیں، یہاں اگر فوری مرمت نہیں کی گئی تو خطرناک حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سابقہ شہری حکومت کے دور میں سگنل فری کوریڈورز کی تعمیر کے موقع پر جگہ جگہ پیڈسٹرین برجز تعمیر کیے گئے تھے لیکن بہت کم راہ گیر ان برجز کا استعمال کرتے تھے، بعدازاں سابقہ شہری حکومت نے سڑکوں اور گرین بیلٹس پر لوہے کے جنگلے نصب کردیے جس کے بعد مجبورا راہ گیرپیڈسٹرین برجز استعمال کرنے لگے۔ یوں سڑکوں سے شرح حادثات میں کمی آئی۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی اور دیگر میونسپل کارپوریشنز کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماضی میں منشیات کے عادی افراد سڑکوں کی فٹ پاتھوں، سیوریج کے مین ہول کے کور اور دیگر مقامات سے لوہا چوری کرکے اپنے لیے نشہ آور ادویات خریدتے تھے لیکن یہ کام بہت چھوٹے پیمانے پر کیا جاتا تھا۔
ان نشئی افراد کے پاس ایسے اوزار نہیں ہوتے جو اتنے مضبوط جنگلے کاٹ دیں، نشئی افراد جنگلے کے ایک حصہ کو کاٹنے کے لیے کئی دن لگاتے تھے جبکہ اب جو مافیا سرگرم ہے وہ مبینہ طور پر پولیس کی ملی بھگت سے ایک ہی موقع پر پورا جنگلہ صاف کردیتا ہے۔
ان کے پاس ایسے اوزار ہیں جوفوری طور پر چوری کی کارروائی میں استعمال کیے جاتے ہیں،بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پارکس ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹرجنرل جنید خان کا کہنا ہے کہ اہم شاہراہو ں کی گرین بیلٹس اور فٹ پاتھوں پر نصب چوری کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، کوئی منظم گروہ رات گئے یہ کارروائی کررہا ہے۔
اس کے تدارک کے لیے محکمہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان گرین بیلٹس اور فٹ پاتھوں کے اطراف بوگن ویلا اور دیگر اقسام کے پودے لگائے گا جن سے چوری کا اندیشہ بھی نہیں ہوگا اور آمد ورفت بھی بند ہوجائے گی،انھوں نے کہا کہ جلد ہی یہ پودے شاہراہوں پر لگادیے جائیں گے۔
ادارہ ترقیات کراچی کے محکمہ ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے سینٹر ڈائریکٹر جمال صدیقی نے کہا کہ پیڈسٹرین برجز سے چوریوں کی روک تھام پولیس کی ذمے داری ہے، البتہ پیڈسٹرین برجز کی مرمت کی ذمے داری ہماری ہے جو فنڈز کی قلت کی وجہ سے بروقت پوری نہیں ہورہی ہے، انھوں نے کہا کہ فنذزکی حصول کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں جونھی فنڈز میسر آئیں گے، فوری طور پر ان برجز کی مرمت کردی جائے گی۔
شہر قائد میں پولیس کی مجرمانہ غفلت کے باعث منظم مافیا اہم شاہراہوں، گرین بیلٹس اور پیڈسٹرین برجز سے جنگلے کاٹ کر چوری کررہا ہے لیکن ابھی تک اس مافیا کے سدباب کے لیے کوئی بڑی کارروائی نہیں کی جاسکی ہے جب کہ اہم شاہراہوں، گرین بیلٹس کے اطراف اور پیڈسٹرین برجز سے جنگلے غائب ہونے کی وجہ سے اندوہناک حادثات کا اندیشہ ہے۔
شہر کی اہم شاہراہوں یونیورسٹی روڈ، ایم جناح ایکسٹینشن روڈ، نیوپریڈی اسٹریٹ، شاہراہ پاکستان، ابن سینا روڈ، شیرشاہ سوری روڈ، سرشاہ سلیمان روڈ، راشد منہاس روڈ اور دیگر سڑکوں کی فٹ پاتھوں اور گرین بیلٹس پرنصب جنگلے چوری کیے جارہے ہیں۔
ان ہی شاہراہوں پر نصب پیڈسٹرین برجز پر لگے جنگلے بھی کاٹ کر نکالے جارہے ہیں، نیوٹاؤن پولیس اسٹیشن کے بالکل سامنے نصب پیڈسٹرین برجز کی سیڑھیوں کے اطراف نصب بیریئر مکمل طور پر غائب ہوچکے ہیں۔
اسی مقام پر گرین بیلٹس پر لگے لوہے کے مضبوط جنگلے چوری ہوچکے ہیں اور ان گرین بیلٹس پر کار شو روم کے مالکان اپنی گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں، حسن اسکوائر پر نصب پیڈسٹرین برج کے او پر لگے بیریئر درمیان سے غائب ہیں، یہاں اگر فوری مرمت نہیں کی گئی تو خطرناک حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سابقہ شہری حکومت کے دور میں سگنل فری کوریڈورز کی تعمیر کے موقع پر جگہ جگہ پیڈسٹرین برجز تعمیر کیے گئے تھے لیکن بہت کم راہ گیر ان برجز کا استعمال کرتے تھے، بعدازاں سابقہ شہری حکومت نے سڑکوں اور گرین بیلٹس پر لوہے کے جنگلے نصب کردیے جس کے بعد مجبورا راہ گیرپیڈسٹرین برجز استعمال کرنے لگے۔ یوں سڑکوں سے شرح حادثات میں کمی آئی۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی اور دیگر میونسپل کارپوریشنز کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماضی میں منشیات کے عادی افراد سڑکوں کی فٹ پاتھوں، سیوریج کے مین ہول کے کور اور دیگر مقامات سے لوہا چوری کرکے اپنے لیے نشہ آور ادویات خریدتے تھے لیکن یہ کام بہت چھوٹے پیمانے پر کیا جاتا تھا۔
ان نشئی افراد کے پاس ایسے اوزار نہیں ہوتے جو اتنے مضبوط جنگلے کاٹ دیں، نشئی افراد جنگلے کے ایک حصہ کو کاٹنے کے لیے کئی دن لگاتے تھے جبکہ اب جو مافیا سرگرم ہے وہ مبینہ طور پر پولیس کی ملی بھگت سے ایک ہی موقع پر پورا جنگلہ صاف کردیتا ہے۔
ان کے پاس ایسے اوزار ہیں جوفوری طور پر چوری کی کارروائی میں استعمال کیے جاتے ہیں،بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پارکس ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹرجنرل جنید خان کا کہنا ہے کہ اہم شاہراہو ں کی گرین بیلٹس اور فٹ پاتھوں پر نصب چوری کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، کوئی منظم گروہ رات گئے یہ کارروائی کررہا ہے۔
اس کے تدارک کے لیے محکمہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان گرین بیلٹس اور فٹ پاتھوں کے اطراف بوگن ویلا اور دیگر اقسام کے پودے لگائے گا جن سے چوری کا اندیشہ بھی نہیں ہوگا اور آمد ورفت بھی بند ہوجائے گی،انھوں نے کہا کہ جلد ہی یہ پودے شاہراہوں پر لگادیے جائیں گے۔
ادارہ ترقیات کراچی کے محکمہ ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے سینٹر ڈائریکٹر جمال صدیقی نے کہا کہ پیڈسٹرین برجز سے چوریوں کی روک تھام پولیس کی ذمے داری ہے، البتہ پیڈسٹرین برجز کی مرمت کی ذمے داری ہماری ہے جو فنڈز کی قلت کی وجہ سے بروقت پوری نہیں ہورہی ہے، انھوں نے کہا کہ فنذزکی حصول کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں جونھی فنڈز میسر آئیں گے، فوری طور پر ان برجز کی مرمت کردی جائے گی۔