پنجاب میں رواں سال ایک لاکھ خواتین نے خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا

10 ہزار سے زائد خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کی گئیں

10 ہزار سے زائد خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کی گئیں

LONDON:
معاشرے میں عدم برداشت ، بے روزگاری ، گھریلو جھگڑوں نے خاندانی نظام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس کے باعث طلاق اور خلع کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہونے لگا۔

رواں سال ایک لاکھ خواتین نے خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا اور 10 ہزار سے زائد خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کردی گئیں۔ خواتین پر تشدد، عدم برداشت نے میاں بیوی جیسے مقدس رشتے میں دراڑیں ڈال دیں۔ معمولی گھریلو لڑائی جھگڑوں اور تلخ کلامی پر خلع لینے کی شرح میں اضافہ ہونے لگا۔ لاہور کی عدالتوں میں طلاق اور خلع کے کیسز کے انبار لگ گئے۔


2021 میں لاہور کی فیملی کورٹس سے ایک لاکھ سے زائد خواتین نے خلع کی ڈگریوں کے لیے رجوع کیا جن میں سے 10 ہزار 2 سو خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کردی گئیں جبکہ اس وقت عدالتوں میں 60 ہزار کے قریب خلع کے کیسز زیر سماعت ہیں۔

سول سوسائٹی کی رہنما سارہ گنڈا پور کا کہنا ہے کہ خلع کے کیسز میں روز بروز اضافہ کی بڑی وجہ ساس بہو کی لڑائی ، پسند کی شادی ، عدم برداشت جیسے عوامل ہیں۔

سینئر ایڈووکیٹ صائمہ کا کہنا ہے معاشرے میں عدم برداشت کے باعث خلع کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق لاہور کی فیملی کورٹ میں روزانہ ڈیڑھ سو سے زائد خلع کی درخواستیں دائر ہوتی ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے اگر فریقین صبر اور برداشت سے کام لیں تو بہت سے گھر ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں۔
Load Next Story