پولیو کے قطرے نہ پلانے کی تکرار میں پولیس کی فائرنگ سے نوجوان ٹانگ سے محروم ہوگیا

پولیو سے بچاؤ کے لیے آنے والوں نے ہی مجھے ایک ٹانگ سے محروم کر دیا، متاثرہ نوجوان


Staff Reporter December 23, 2021
پولیو سے بچاؤ کے لیے آنے والوں نے ہی مجھے ایک ٹانگ سے محروم کر دیا، متاثرہ نوجوان - فوٹو:ایکسپریس نیوز

ISLAMABAD: نیو کراچی صنعتی ایریا میں پولیو کے قطرے نہ پلانے کی تکرار کے دوران پولیس اہلکاروں کی فائرنگ زخمی ہونے والا نوجوان ٹانگ سے محروم ہوگیا، نوجوان کی اگلے سال 11 فروری کو شادی تھی۔

پولیس اہلکار کی فائرنگ سے زخمی ہو کر معذور ہونے والے عقیل احمد نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ مذکورہ واقعہ رواں ماہ 15 دسمبر بروز بدھ کی دوپہر نیو کراچی صنعتی ایریا کے علاقے سیکٹر فائیو ایف میں پولیو مہم کے دوران پیش آیا تھا، پولیو کی ٹیم گھر پر بچوں کو قطرے پلانے آئی تو میں نے ٹیم کے ممبران کو بتایا کہ دو روز قبل ہی پولیو ٹیم ہمارے بچوں کو قطرے خود پلا کر گئی ہے اور ہم نے دیوار پر پولیو ٹیم کی جانب سے لگائے گئے نشان بھی دکھائے لیکن اس کے باوجود پولیو ٹیم ہم سے تکرار کرتی رہی کہ دوبارہ پلانے پڑیں گے جبکہ بچے کو تیز بخار اور کھانسی تھی جس کے مزید شدت اختیار کرنے پر اس کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق تھا اور اس بات کی تصدیق پولیو ٹیم کے ڈاکٹر نے بھی کی تھی، ہم نے پولیو کے قطرے پلانے سے ہرگز انکار نہیں کیا اتنا ہی کہا کہ وہ چند روز کے بعد دوبارہ آکر پلا دیں ہم منع نہیں کر رہے۔

ایک ٹانگ سے معذور ہونے والے عقیل احمد نے بتایا کہ اس دوران موقع پر موجود اے ڈی سی ون (ڈسٹرکٹ سینٹرل) عمران راجپوت غصے میں آپے سے باہر ہوگئے اور انہوں نے مجھے گرفتار کرنے کا حکم دیا، پولیس اہلکار مجھے پکڑ کر لیجا رہے تھے کہ میری والدہ مجھے بچانے آئیں تو پولیس اہلکار نے انھیں دھکے دیئے جبکہ اے ڈی سی نے بھی والدہ کو دھکے دے کر ہٹایا جس پر اہل محلہ بھی جمع ہوگیا اور وہ شدید مشتعل ہوگئے، اس دوران سرکاری افسر عمران راجپوت نے ان کے ہمراہ پولیس اہلکار عالم کو مبینہ طور پر فائرنگ کا حکم دیا جس نے اپنے سرکاری ایس ایم جی سے پہلے ہوائی فائر کیا تو لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی بعدازاں اس نے دوسری گولی چلائی جو میرے سیدھے پاؤں پر ٹخنے کے قریب لگی اور ایڑھی سے پار ہوگئی جبکہ تیسری گولی میری الٹی ٹانگ پر گھٹنے کے قریب لگی اور میں شدید زخمی ہو کر گر گیا جبکہ علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔

عقیل احمد نے بتایا کہ انہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا جہاں بدنصیبی کا یہ عالم تھا کہ عملہ ایکسرے کی مشین ہی ٹھیک کرتا رہا اور اس دوران ڈھائی گھنٹے ضائع ہوگئے لیکن ٹانگ کا ایکسرے نہیں ہو سکا بعدازاں عباسی شہید اسپتال سے مجھے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا اور وہاں بھی بے حسی کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے مجھے وہاں سے سول اسپتال ٹراما سینٹر بھیج دیا اور میں رات ساڑھے نو بجے کے قریب وہاں پہنچا جہاں ڈاکٹروں نے میرا علاج شروع کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ وقت ضائع ہونے کی وجہ سے الٹی ٹانگ کی رگیں منجمد ہوگئی ہیں لیکن پھر بھی انہوں ںے کافی کوششیں کی کہ میری ٹانگ کٹنے سے بچ جائے تاہم میری قسمت میں یہی لکھا تھا کہ پولیو سے بچاؤ کے لیے آنے والوں نے ہی مجھے ایک ٹانگ سے محروم کر دیا بلکہ دوسرے الفاظ میں یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ چلتے پھرتے آدمی کو ہی پولیو زدہ بنا دیا گیا۔

ایک ٹانگ سے محروم ہونے والے عقیل احمد نے مزید بتایا کہ واقعے کے اگلے روز پولیس اور کچھ دیگر افراد ان گھر آئے اور مبینہ طور پر دھمکیاں دے کر گئے کہ ابھی تو ایک کے ساتھ ایسا ہوا ہے دیگر بھائیوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے جبکہ واقعہ کی درخواست نیو کراچی صنعتی ایریا تھانے جمع کرانے گئے تو انہوں نے درخواست لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ راضی نامہ کرلو۔

بعدازاں عقیل احمد کے والد نسیم احمد نے ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل کو ٹی سی ایس کے ذریعے درخواست ارسال کی تو وہ بھی واپس آگئی۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ پولیس معذور ہونے والے عقیل احمد کی قانونی کارروائی کے لیے دی جانے والی درخواست تک وصول نہیں کر رہی جو کہ اس کا قانونی حق ہے۔

عقیل احمد نے بتایا کہ وہ علاقے کی دکانوں سے بھوسی ٹکڑے جمع کر کے قریبی بھینسوں کے باڑوں میں سپلائی کا کام کرتا ہے اور گزشتہ ماہ 11 نومبر کو نکاح ہوا تھا جبکہ اگلے سال 11 فروری کو شادی تھی جبکہ وہ 6 بھائیوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔

پولیس اہلکار کی فائرنگ سے شدید زخمی ہو کر اسپتال انتظامیہ کی بے حسی کا خمیازہ بھگت کر ایک ٹانگ سے معذور ہونے والے عقیل احمد اور ان کے اہلخانہ نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ انصاف کی فراہمی میں وہ اپنا کردار ادا کریں اور فوری طور پر فائرنگ کا حکم دینے والے سرکاری افسر عمران راجپوت اور پولیس اہلکار کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے جبکہ علاج معالجے میں مجرمانہ غفلت و لاپروائی کے مرتکب ذمہ داروں کا بھی تعین کر کے غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔