قائد اعظم ٹرافی بائیو سیکیورٹی کی دھجیاں بکھرنے پر بورڈ چراغ پا

ٹیموں کو فائیو اسٹار ہوٹل سے نکالا جانا افسوسناک تھا کمروں سے باہر کرنے کی نوبت کیوں آئی، چیئر مین پی سی بی

ٹیموں کو فائیو اسٹار ہوٹل سے نکالا جانا افسوسناک تھا کمروں سے باہر کرنے کی نوبت کیوں آئی، چیئر مین پی سی بی۔ فوٹو: فائل

لاہور:
قائد اعظم ٹرافی میں بائیوسیکیورٹی کی دھجیاں بکھرنے پر بورڈ چراغ پا ہوگیا۔

چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ واقعہ پر افسوس ہوا، معاملہ کی تحقیقات کی جائے گی کہ ٹیموں کو کمروں سے نکالنے کی نوبت کیوں آئی، فائیو اسٹار ہوٹل سے نکالے جانے والی دونوں ٹیموں کے کھلاڑی اور آفیشلز متبادل رہائش کا انتظام ہونے کے باوجود ایس او پیز کو نظر انداز کرتے ہوئے کھلے عام گھوم پھر رہے ہیں۔

تقریبات میں شرکت کا سلسلہ بھی جاری ہے، ساحل سمندر پر واقع ریسٹورنٹ میں ڈنر بھی کئی سوال چھوڑ گیا، ترجمان پی سی بی کا کہنا ہے کہ اگر کسی کھلاڑی میں کورونا کے حوالے سے علامات سامنے آئیں، تب ہی کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا،اسکواڈ بائیو ببل میں نہیں،بائیو اسکیور ماحول میں رکھا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے بھرپور کوششوں کے بلند بانگ دعوے کرنے والی پی سی بی کی انتظامی غفلت کھل کرسامنے آگئی ہے،ملک کے سب سے بڑے ڈومیسٹک ایونٹ قائد اعظم ٹرافی کے دوران کھلاڑیوں اور آفیشلز کی جانب سے کوروناکی ایس پیز کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں نے حفاظتی اقدامات اور تدابیر پر لاتعداد سوالیہ نشان چھوڑے،رہی سہی کسر منگل کو فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام پذیر قائد اعظم ٹرافی کی فائنلسٹ ٹیموں کوباہر نکالے جانے نے پوری کردی۔

ناخوشگوار واقعہ دنیا بھر میں پاکستان کی سبکی کا باعث بنا، فائنل میں شریک دونوں ٹیموں کے کھلاڑی اور آفیشلز کھلے عام گھوم پھر رہے ہیں،فائیو اسٹار ہوٹل سے سڑک پر آنے کے بعد مقامی ہوٹل میں منتقل ہو جانے والی دونوں ٹیموں کے کھلاڑی اور آفیشلز کورونا پروٹوکولز کی دھجیاں بکھیرتے دکھائی دے رہے ہیں،انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق ایس او پیز کے حوالے سے متعلقہ ادارے کی جانب سے ملنے والی ہدایات پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا،ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کی تقریبات اور عشائیوں میں شرکت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔


ساحل سمندر پر واقع ریسٹورنٹ میں ڈنر میں شرکت بھی بہت سے سوال چھوڑ گئی ہے،چیئرمین پی سی بی نے پریس کانفرنس میں اس حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ اس ضمن میں کسی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا،دوسری جانب نمائندہ ''ایکسپریس'' کے رابطے پر پی سی بی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قائد اعظم ٹرافی کے دوران ٹیمیں بائیو سیکور ببل میں نہیں رہیں بلکہ بائیو سیکیور ماحول اپنایا گیا ہے۔

دونوں کے مابین کافی فرق ہے، ایک سوال پر ترجمان پی سی بی کا کہناتھا کہ اگر کسی کھلاڑی میں کورونا کے حوالے سے علامات سامنے آئیں یا کسی قسم کا شبہ پیدا ہوا تب ہی ان کا کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا، ادھر کرکٹ کے حلقوں کا کہنا ہے کہ بائیو ببل بائیو سیکیور ماحول ہو تب بھی کھلاڑیوں اور آفیشلز کا آزادانہ گھومنا پھرنا حفاظتی اقدامات کو پامال کرنا ہے۔

اس طرز عمل کی وجہ سے متعلقہ افراد کے کورونا کا شکار ہونے کا امکان ہے، واضح رہے کہ کورونا کے واقعات سامنے آنے کے بعد پاکستان کے دورہ پر آنے والی ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کو ون ڈے سیریز منسوخ ہونے ہو واپس وطن لوٹنا پڑا تھا جبکہ مہمان اسکواڈ کے 6ارکان ہنوز مقامی ہوٹل میں قرنطینہ کیے ہوئے ہیں۔

دریں اثناء چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات کی جارہی ہے کہ قائداعظم ٹرافی کی فائنلسٹ ٹیموں کو مقامی فائیو اسٹار ہوٹل سے کیوں نکالا گیا، سرمایہ کاروں سے نشست کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف کو ہوٹل باہر نکالے جانے پربہت افسوس ہوا، اس اس معاملہ کی تحقیقات کی جائے گی کہ ٹیموں کو کمروں سے نکالنے کی نوبت کیوں آئی۔

، واضح رہے کہ بائیو سیکور ماحول میں موجود خیبر پختونخوا اور نادرن کی ٹیموں کو گزشتہ روز اچانک ہوٹل سے نکال دیا گیا تھا، جس کے بعد کھلاڑیوں اور آفیشلز کوسڑک پر آنا پڑا،ہوٹل انتظامیہ کے مطابق دونوں ٹیموں کی22 دسمبر تک بکنگ تھی، وقت مکمل ہونے پر ٹیموں کو باہر نکل جانے کا کہا،اس عمل کے سبب دونوں ٹیمیں بائیو اسیکیور ماحول سے باہر آگئیں، پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ بھی اسی ہوٹل میں مقیم تھے، فائنل کا آغاز ہفتہ سے نیشنل اسٹیڈیم سے ہورہا ہے۔
Load Next Story