فنکشنل لیگ مشکل میں

پیپلز پارٹی کی سیاسی حمایت بڑھ گئی


Ashraf Mughal 1 February 12, 2014
پیپلز پارٹی کی سیاسی حمایت بڑھ گئی۔ فوٹو : فائل

عام انتخابات کے دوران خیرپور کے ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ سے مسلم لیگ فنکشنل کا ایک کارکن عبدالوہاب موریجو جاں بحق اور چھے سے زائد کارکن زخمی ہوئے تھے۔

اس کے مقدمے میں نواب وسان کو ملزم نام زد کیا گیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت اس مقدمے کے مدعی طاہر امتیاز پھلپوٹو پر مقدمے سے دست بردار ہونے کے لیے زبردست دباؤ تھا۔ وہ مسلم لیگ فنکشنل کے تحصیل خیرپور میں صدر بھی ہیں۔ اسی عرصے میں رکن قومی اسمبلی نواب وسان کے بھائی فدا وسان کی کراچی سے خیرپور واپسی کے دوران گاڑی پر فائرنگ اور پولیس اہل کار اعجاز خشک کے قتل کا مقدمہ طاہر امتیاز پھلپوٹو کے خلاف درج کرادیا گیا۔

آج طاہر امتیاز پھلپوٹو سینٹرل جیل خیرپور میں جب کہ نواب وسان آزاد زندگی گزار رہے ہیں۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ طاہر امتیاز پر مقدمہ اور قید میں رکھنا اپنے خلاف مقدمے سے انہیں دست بردار کروانے یا تصفیے کے لیے ہے۔ اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ فدا وسان سمیت دیگر راہ نما جیل میں طاہر امتیاز سے خفیہ طور پر ملاقات کرچکے ہیں، جس کا نتیجہ جلد نکلنے والا ہے۔ دوسری جانب جیل میں اپنے ملاقاتیوں سے طاہر امتیاز نے کہا ہے کہ ان کا حوصلہ بلند ہے، وہ جھوٹے مقدمات اور جیل کی سختیاں برداشت کریں گے اور سیاسی انتقام کا مقابلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ مقدمے سے دست برداری کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

گذشتہ پانچ سال کے دوران پی پی پی کی حکومت میں اتحادی جماعت مسلم لیگ فنکشنل ان دنوں مشکل میں ہے۔ خیرپور سمیت سندھ بھر میں مسلم لیگ فنکشنل کے کارکنوں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ خیرپور ضلع کی تحصیل نارو میں پیر پگارا کے مریدوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور یہ علاقہ مسلم لیگ فنکشنل کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ یہاں منظور حسین وسان کے دورے اور جلسے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے پی پی پی میں شمولیت اختیار کی۔



منظور وسان کا اپنے ضلع کا چار روزہ دورہ سیاسی اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے۔ خیرپور ضلع میں اغوا برائے تاوان، ڈکیتیاں اور اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں تیزی آئی ہے، لیکن یہاں سے تعلق رکھنے والے سید قائم علی شاہ، منظور حسین وسان، نواب وسان، ڈاکٹر سیدہ نفیسہ شاہ، ڈاکٹر مہرین بھٹو اور اراکین صوبائی اسمبلی نعیم احمد کھرل، سید فضل علی شاہ و دیگر نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ضلع میں بدامنی کے خلاف مسلم لیگ فنکشنل (سندھ) کے نائب صدر اور رکن صوبائی اسمبلی پیر سید محمد راشد شاہ کراچی میں مزار قائد پر احتجاجاً بھوک ہڑتال کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ ان کہنا ہے کہ بدامنی ملک کی ترقی اور خوش حالی کی راہ میں رکاوٹ ہے، جس کے خاتمے کے لیے پی پی پی کی حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔ پولیس عام آدمی کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے حکم رانوں اور اعلیٰ شخصیات کی حفاظت پر مامور ہے، جو عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔

پچھلے دنوں متحدہ قومی موومنٹ کے خیرپور زون کی جانب سے پارٹی کے قائد الطاف حسین کا پیغام گھر گھر پہنچانے کے لیے زونل انچارج فتح علی رند، عارف مسیح سمیت دیگر نے خیرپور کی ٹھیری میرواہ تحصیل کے مختلف دیہات کا دورہ کیا۔ اس موقع پر مختلف برادریوں کے افراد نے متحدہ میں شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر فتح علی رند، عارف مسیح نے کہا کہ متحدہ پسماندہ اور مظلوم عوام کی نمائندہ جماعت ہے۔ سندھ دھرتی کے خلاف ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ الطاف حسین کی تقاریر کا غلط مطلب نکال کر عوام کو مشتعل اور متحدہ کے خلاف کیا جارہا ہے اور ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیں گے۔

علاوہ ازیں آل پاکستان مسلم لیگ کا ایک اجلاس نیا گوٹھ میں سید فواد حسین زیدی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں اے پی ایم ایل کے سربراہ جنرل پرویز مشرف پر غداری کے مقدمے کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف صحت یاب ہوکر مخالفوں کی ہر سازش کا مقابلہ کریں گے۔ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے سیاسی پیش رفت کرتے ہوئے سردار ممتاز علی بھٹو سے رابطے کو بہت اہمیت دی جارہی ہے۔ اگر ان کے درمیان فاصلے مٹانے کی کوشش کام یاب ہوئی تو سندھ کی سطح پر اہم تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں