کنٹرول لائن پر دیوار تعمیرکرنے کا بھارتی منصوبہ

بھارت نے کنٹرول لائن پر 179کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کرنے کے منصوبے کی منظوری دیدی ہے

بھارت نے کنٹرول لائن پر 179کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کرنے کے منصوبے کی منظوری دیدی ہے. فوٹو:فائل

بھارت نے کنٹرول لائن پر 179 کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کرنے کے منصوبے کی منظوری دیدی ہے۔ اس منصوبے کا اعلان بھارتی وزیر داخلہ سُشیل کمار شندے نے دو تین روز قبل لوک سبھا کے اجلاس میں کیا ہے۔ انھوں نے بتایا 35 فٹ چوڑی، 10 میٹر اونچی اور 179 کلومیٹر لمبی دیوار پر کام جلد شروع ہو گا۔ یہ کام سیکیورٹی فورسز کے سپرد کیا گیا ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ کشمیر کے تنازعے کو سات دہائیاں گزر چکی ہیں جس کا عذاب ایک کروڑ کے لگ بھگ کشمیری مسلسل بھگت رہے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ اس جنت نظیر وادی پر اپنا غاصبانہ قبضہ برقرار رکھنے کی خاطر بھارت نے اپنی سات لاکھ کے لگ بھگ فوج وہاں جھونک رکھی ہے لیکن وہ اپنے تمام تر استبدادی حربوں کے باوجود کشمیریوں کے جذبۂ حریت کو کچلنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ برصغیر کی تقسیم کے وقت یہ اصول طے کیا گیا تھا کہ مسلم آبادی کی اکثریت والے علاقے پاکستان میں شامل ہوں گے لیکن مسلم اکثریت والی ریاست کشمیر پر اس بنا پر قبضہ کر لیا گیا کہ وہاں کا راجہ مسلمان نہ تھا جب کہ ریاست حیدرآباد جہاں مسلمان نظام کی حکومت تھی وہاں اس بنا پر فوج کشی کی گئی کہ اس ریاست کی آبادی کی اکثریت غیر مسلم تھی ۔


تاہم جب شروع ہی سے پاکستان نے کشمیر کے معاملے پر احتجاج کیا تو بھارت کے اولین وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں لے گئے جہاں کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق میں قرارداد منظور ہو گئی لیکن بھارت نے اس قرارداد پر عمل کرنے سے انکار کر دیا بلکہ کشمیر کا الحاق قانونی بنانے کے لیے اس کو اپنے آئین میں شامل کر لیا اور اسے اٹوٹ انگ کہنا شروع کر دیا۔ بھارت کی یہ جارحیت کشمیر میں تحریک آزادی کے آغاز کا موجب بنی جو اب تک جاری ہے۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان اس تحریک کے لیے در اندازی کراتا ہے اور اپنے اسی الزام کو تقویت بہم پہنچانے کی خاطر اب اس نے وہاں دیوار تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی پاکستان کے لیے اس بنا پر بھی اہمیت ہے کہ پاکستان کو ملنے والے تمام دریا وہاں سے نکلتے ہیں جن پر بھارت اندھا دھند ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کا پانی روکنے کی قدرت حاصل کر رہا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ نے اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ کسانوں سمیت جن لوگوں نے دیوار کے لیے اراضی دی ہے انھیں بھر پور معاوضہ دیا جائے گا۔لیکن کیا اس دیوار کی تعمیر سے کشمیریوں کا جذبۂ حریت دم توڑ جائے گا، اس کا امکان کم ہی ہے۔ کشمیری اس مقصد کو یونہی ترک نہ کریں گے جس کے لیے وہ سال ہا سال سے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔دوسری جانب پاکستان کی حکومت کو عالمی سطح پر اس غیر قانونی اقدام کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔
Load Next Story