مقناطیسی میدان میں تبدیلی سونامی سے قبل از وقت خبردار کرسکتی ہے
سائنسدانوں کے مطابق سمندری سطح میں اضافے سے قبل مقناطیسی میدان میں اتار چڑھاؤ پیدا ہوتا ہے
اگرچہ ہمیں ایک یا دومنٹ کا وقفہ مل سکتا ہے لیکن سمندری زلزلے سے پیدا ہونے والی سونامی سے تھوڑی دیر قبل زمینی مقناطیسی میدان میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ یوں ان تبدیلیوں کو نوٹ کرکے ہم سونامی کی پیش گوئی کرسکتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق ایک یا دو منٹ کا وقفہ بھی انسانی جانوں کو بچاسکتا ہے۔ اس کی بنا پر سونامی الرٹ اور وارننگ سسٹم کو بہتربنایا جاسکتا ہے۔ اگرچہ ماہرین یہ بات عرصے سے جانتے تھے لیکن سطح سمندر کی بلندی کے لحاظ سے مقناطیسی میدان میں کمی کا پہلی مرتبہ جائزہ لیا گیا ہے۔
جاپانی کی کیوٹو یونیورسٹی میں ارضی طبیعیات کے ماہر زائی ہینگ لِن نے کہا کہ مقناطیسی میدان میں تبدیلی اور سطح سمندر کی بلندی کے درمیان ایک اہم تعلق دریافت ہوا ہے۔
ان کے مطابق نظری ڈیٹا، کمپیوٹر سیمولیشن اور حقیقی دنیا کے شواہد ایک ہی بات کو واضح کرتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے 2009ء میں ساموا کے علاقے کی سونامی اور 2010ء میں چلی کی سونامی کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ پانی کی بلند لہروں سے قبل ہی مقناطیسی امواج میں تبدیلی رونما ہوتی ہے جو سطح سمندر کے بلند ہوتے ہیں نمودار ہوتی ہے۔
تاہم اس کا انحصار زلزلے کے مرکز (ایپی سینٹر) کی گہرائی پر ہوتا ہے۔ تین میل (4800 فٹ) گہرائی سے ایک منٹ کا وقفہ مل سکتا ہے۔ اس تبدیلی سے اگر لہروں کی بلندی چند سینٹی میٹر بھی بڑھتی ہے تو مقناطیسی میدان میں اس کی خبرمل جاتی ہے۔
اگر سمندری فرش پر زلزلے کی جگہ کی برقی کیفیات اور درست گہرائی معلوم ہوجائے تو اس سے پیشگوئی کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ لیکن واضح رہے کہ زلزلے کا مرکز ساحلی آباد کے شور سے جتنا دور ہوگا، اتنا ہی اچھا ڈیٹا حاصل ہوسکے گا۔
سائنسدانوں کے مطابق ایک یا دو منٹ کا وقفہ بھی انسانی جانوں کو بچاسکتا ہے۔ اس کی بنا پر سونامی الرٹ اور وارننگ سسٹم کو بہتربنایا جاسکتا ہے۔ اگرچہ ماہرین یہ بات عرصے سے جانتے تھے لیکن سطح سمندر کی بلندی کے لحاظ سے مقناطیسی میدان میں کمی کا پہلی مرتبہ جائزہ لیا گیا ہے۔
جاپانی کی کیوٹو یونیورسٹی میں ارضی طبیعیات کے ماہر زائی ہینگ لِن نے کہا کہ مقناطیسی میدان میں تبدیلی اور سطح سمندر کی بلندی کے درمیان ایک اہم تعلق دریافت ہوا ہے۔
ان کے مطابق نظری ڈیٹا، کمپیوٹر سیمولیشن اور حقیقی دنیا کے شواہد ایک ہی بات کو واضح کرتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے 2009ء میں ساموا کے علاقے کی سونامی اور 2010ء میں چلی کی سونامی کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ پانی کی بلند لہروں سے قبل ہی مقناطیسی امواج میں تبدیلی رونما ہوتی ہے جو سطح سمندر کے بلند ہوتے ہیں نمودار ہوتی ہے۔
تاہم اس کا انحصار زلزلے کے مرکز (ایپی سینٹر) کی گہرائی پر ہوتا ہے۔ تین میل (4800 فٹ) گہرائی سے ایک منٹ کا وقفہ مل سکتا ہے۔ اس تبدیلی سے اگر لہروں کی بلندی چند سینٹی میٹر بھی بڑھتی ہے تو مقناطیسی میدان میں اس کی خبرمل جاتی ہے۔
اگر سمندری فرش پر زلزلے کی جگہ کی برقی کیفیات اور درست گہرائی معلوم ہوجائے تو اس سے پیشگوئی کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ لیکن واضح رہے کہ زلزلے کا مرکز ساحلی آباد کے شور سے جتنا دور ہوگا، اتنا ہی اچھا ڈیٹا حاصل ہوسکے گا۔