امریکی نائب صدر بھی اپنے ملک میں نسلی امتیاز سے محفوظ نہیں

اگر میں سفید فام یا مرد ہوتی تو ایسا نہیں ہوتا، کملا ہیرس


ویب ڈیسک December 25, 2021
کملا ہیرس امریکا کی پہلی خاتون نائب صدر ہیں، فوٹو: فائل

لاہور: امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس نے شکوہ کیا ہے کہ اگر میں سفید فام ہوتیں تو میڈیا کا برتاؤ مختلف ہوتا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس نےمیڈیا کی جانب سے امتیازی سلوک برتنے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کوریج میں ان کے ساتھ ہونے والا سلوک سفید فام خاتون نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔

نائب امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں سفید فام اور مرد ہوتیں تو میرے متعلق ایسی بے بنیاد خبریں شائع نہ کی جاتیں۔ کملا ہیرس نے اپنے قریبی دوستوں کو یہ بھی بتایا کہ بے جا تنقید اور دباؤ ان کے کام میں رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں۔

نائب امریکی صدر نے مزید کہا کہ جنوبی سرحد کا بحران اور ملک میں ووٹنگ کے حقوق سےمتعلق میری کاوشیں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔

اس حوالے سے ٹرانسپورٹیشن سیکرٹری پیٹ بٹگیگ نے بتایا کہ میرے خیال میں کملا ہیرس کو ان کاموں کے لیے کہا جاتا ہے جس میں بہت زیادہ کام اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

علاوہ ازیں کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ رکن کانگریس کیرن باس نے بھی کہا تھاکہ منفی میڈیا مہم کے درمیان انتظامیہ کو نائب صدر کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔

خیال رہے کہ میڈیا پر کملا ہیرس پر تنقید کا آغاز مارچ سے ہوا جب صدر جو بائیڈن نے انھیں جنوبی سرحد کا گھیراؤ کرنے والے تارکین وطن سے متعلق میکسیکو سے بات چیت کا کام سونپا تھا۔

اس مسئلے پر نائب صدر کو 3 ماہ کی تاخیر سے سرحد کا دورہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور کملا ہیرس بھی میڈیا کو تاخیر پر مطمئن نہیں کرسکی تھیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔