جامعہ کراچی میں داخلہ میرٹ 90 فیصد سے اوپر چلی گئی

تاریخ میں پہلی بارکچھ شعبوں کا میرٹ بھی 90 فیصد سے اوپر بند ہوا


Safdar Rizvi December 26, 2021
کووڈ کے باعث اختیاری مضامین کے پرچے لے کر انٹر سال اول کے نتائج سال دوم میں ریفلیکٹ کرنے سے مارکس 99 فیصد تک پہنچ گئے فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سندھ سمیت پورے ملک میں انٹرکے امتحانات صرف اختیاری مضامین سے لینے کے سبب یہ امتحانی نتائج جامعات کے داخلوں پر بری طرح اثرانداز ہو گئے ہیں اور جامعہ کراچی کی تاریخ میں پہلی بار بعض شعبوں میں بی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں میرٹ 89 فیصد مارکس سے لے کر 94 مارکس تک جا پہنچا ہے۔

جن شعبہ جات میں داخلے 80 فیصد اوراس کے لگ بھگ مارکس پر بند ہوتے تھے وہاں کا میرٹ 90 فیصد اور اس سے بھی اوپر چلا گیا ہے جس کے سبب اے ون گریڈ لینے اورٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود بے شمارطلبہ یونیورسٹی کے پرائم شعبوں میں داخلے نہیں لے سکے ہیں۔ اس بات کا انکشاف جامعہ کراچی کی جانب سے ٹیسٹ کی بنیاد پر داخلے دینے والے شعبوں کی میرٹ لسٹ کے اجرا میں ہوا ہے۔ جامعہ کراچی کی میرٹ لسٹ کے مطابق کمپیوٹرسائنس کے پروگرام میں بی ایس کمپیوٹرسائنس میں داخلے 90.9 جبکہ بی ایس سوفٹ ویئرانجینیئرنگ میں داخلے 90.45 فیصد پر بند ہوئے۔

اسی طرح فارمیسی مارننگ پروگرام میں داخلے 94.9 اورفارمیسی ایوننگ میں 90.30 پر بند ہوئے۔ اسکول آف لاء میں داخلے 89 فیصد پر جبکہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پری میڈیکل سے 94.36 فیصد پر اور کیمیکل انجینئرنگ میں 86 فیصد پر بند ہوئے جو جامعہ کراچی کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔ واضح رہے کہ انٹرکے امتحانات کی جس پالیسی کے سبب میرٹ اس قدر اوپر کے مارکس پر بند ہوا ہے یہ پالیسی ابتدا میں آئی بی سی سی (انٹربورڈ کمیٹی آف چیئرمینز) کی جانب سے بنائی گئی تھی جسے وفاقی وزارت تعلیم کے سپرد کیاگیا اورازاں بعد بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کے ذریعے چاروں صوبوں پر لاگوکردیاگیا۔ اس پالیسی کے تحت انٹرمیڈیٹ اورمیٹرک کی سطح ُپر سال 2021 میں صرف اختیاری مضامین کے پرچے لیے گئے اورلازمی مضامین کو نظر اندازکر دیا گیا۔

واضح رہے کہ یہ اختیاری مضامین جن کے پرچے لیے گئے تمام کے تمام ''مارکس اسکورنگ'' پرچے تھے جس میں طلبا نے زیادہ اور بہتر مارکس حاصل کرلیے، پھر یہی مارکس انٹرسال دوم کے منعقدہ نہ ہونے والے لازمی مضامین میں reflect کر دیے گئے جس کے بعد انٹرسال دوم کا مجموعی نتیجہ تیار کیا گیا۔ یاد رہے کہ چونکہ سال 2020 میں کووڈ کے سبب امتحانات کے بغیر طلبا کو پروموشن پالیسی کے تحت پاس کیا گیا تھا۔

لہٰذا انٹر سال اول کے نتائج بھی نہیں بنے تھے، لہٰذا جو نتائج سال 2021 میں طلبہ نے انٹرسال دوم میں حاصل کیے یہی نتائج انٹر سال اول میں reflect کر دیے گئے جس کے بعد سال اول اور دوم میں کووڈ کے سبب طلبا کو مزید 5 فیصد اضافی مارکس بھی دے دیے گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کراچی میں انٹرکے نتائج میں پری انجینیئرنگ کی زیادہ سے زیادہ مارکس 99 فیصد اور پری میڈیکل کے مارکس 97 فیصد تک پہنچ گئے۔ کامرس کے نتائج بھی کچھ اسی طرح تھے جس کے بعد جب ان طلبہ نے جامعہ کراچی میں داخلوں کے لیے درخواست دی اور میرٹ تیار کیا گیا تو تاریخ میں پہلی بارکچھ شعبوں کا میرٹ بھی 90 فیصد سے اوپر بند ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں