نیا سال اور شکرگزاری
گزرے ہوئے سال میں وہ تمام نعمتیں جو آپ نے حاصل کیں ان کا شمار کیجئے اور اپنے اللہ کے شکرگزار ہوں
نیا سال کسی بھی انسان کی زندگی میں ایک نیا سنگ میل، نیا موڑ اور نیا اسٹیشن ہوتا ہے۔ نئے سال میں دو باتوں کی طرف خاص متوجہ ہونا چاہئے کہ ہم نے گزشتہ سال میں کیا کھویا اور کیا پایا ہے؟ اور آنے والے سال میں ہمارا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ ہمیں اپنے مستقبل کی تعمیر اور تشکیل کے منصوبے کو کارآمد بنانے کےلیے کیا کرنا ہوگا؟ یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ نئے سال کو کس طرح منافع بخش، یاد گار اور کامیابیوں بھرا بنایا جاسکتا ہے۔
چونکہ نیا سال ہمارے لیے مستقبل کی نیک خواہشات اور خوش آئند امیدوں کے ساتھ ہماری زندگی میں قدم رکھ رہا ہے۔ اس لیے نئے سال کو خوش آمدید کہنے کا ایک بہترین طریقہ شکرگزاری بھی ہے۔ شکر گزاری کا مفہوم ہے کہ انسان اللہ کی دی گئی نعمت کو پہچانے، اس کا اقرار کرے اور دی گئی نعمت پر اس کا احسان مند ہو۔
شیطان چونکہ انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے اس لیے وہ انسان کو ناشکرا بنانے کےلیے دنیاوی کاموں میں الجھائے رکھتا ہے، تاکہ وہ نعمتیں جو اللہ پاک نے اسے عطا کی ہیں، انھیں بھول کر مزید آگے کی خواہشات میں لگا رہے اور ناشکرا بنا رہے۔
شکر دراصل اللہ کو یاد کرنے کا ایک طریقہ ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ اللہ بھی ہم پر مہربانی فرمائے تو ہمیں شکر گزار بننا پڑے گا۔
''شکر گزار مومن عافیت سے قریب تر ہے'' (حضرت ابوبکر صدیقؓ)
انسان کی زندگی بڑی ناقابل یقین ہے۔ وہ تمام عمر اس ناقابل زندگی کو قابل بنانے میں لگا رہتا ہے اور پھر بھی اپنی زندگی کو اس قابل نہیں بنا پاتا جس زندگی سے وہ سکون اور اطمینان حاصل کرسکے۔ ساری زندگی ایک بھاگ دوڑ میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے جانے کا وقت ہوجاتا ہے اور زندگی برسوں کے فاصلے طے کرتے کرتے اپنے انجام کو پہنچ جاتی ہے۔
اچھا برا وقت ہر انسان کی زندگی میں آتا ہے۔ کبھی حالات اسے زندگی میں اس دوراہے پر لے آتے ہیں جہاں زندگی کے سارے راستے بند نظر آتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیے پانی کو بھی بہنے اور اپنا راستہ بنانے کےلیے پتھروں سے ٹکرانا پڑتا ہے۔ اللہ کبھی بھی دوسرا راستہ کھولے بغیر پہلا راستہ بند نہیں کرتا۔ اس لیے انسان کی زندگی میں بہت سارے موڑ ایسے آتے ہیں جہاں اسے صبر، ہمت، توکل اور استقامت کے ساتھ ساتھ شکر گزاری کو بھی اپنانا پڑتا ہے۔
قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے: ''اگر تم میری نعمتوں کا شکر ادا کرو گے بے شک میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بہت سخت ہے'' (سورۃ ابراہیم آیت نمبر 7)
شکر اور ناشکری ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ شکر اس دل میں کبھی نہیں ہوسکتا جس دل میں ناشکری ہو۔ ناشکرا انسان ہمیشہ ناخوش اور غیر مطمئن رہتا ہے، جبکہ شکرگزاری آپ کی خوشیوں کو بڑھا دیتی ہے، بے چینی اور اضطراب کی کیفیت کو دور کرتی ہے۔ دکھ سکھ زندگی کا حصہ ہیں۔ دکھ میں صبر کرنا اور سکھ میں اللہ کا شکر ادا کرنا مومن ہونے کی نشانی ہے۔ اللہ نے جتنی نعمتیں ہمیں عطا کی ہیں ہم سارا دن بھی ان کا شمار کرکے اس پاک ذات کا شکر ادا کرتے رہیں تو بھی کم ہے۔
شکر گزاری انسان میں بہت سی خصوصیات پیدا کرتی ہے۔ شکر گزاری کا جذبہ انسان کو عاجز بناتا ہے، اپنے مالک کی پہچان کرواتا ہے اور اس کا احسان مند رہنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ شکر گزاری کا جذبہ حاصل شدہ نعمتوں کو شمار کرنے اور ان سے بھرپور تسکین اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ آنے والے وقت کو نئی امید اور یقین کے دیے سے روشن کرتا ہے۔
شکر گزاری کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنی دستیاب نعمتوں میں سے ضرورت مندوں اور محتاجوں کو حصہ دار بنایا جائے۔ جو نعمتیں آپ کو خوبصورت رشتوں کی شکل میں میسر ہیں ان کا شکر کریں۔ جو نعمتیں آپ کو علم اور آگاہی کی شکل میں دستیاب ہیں ان پر شگر گزار ہوں۔ جو نعمتیں آپ کو صحت و تندرستی کی شکل میں دستیاب ہیں اس پر اپنے رب کے شکر گزار بنیں۔ جو نعمتیں آپ کو اچھے دوستوں کی شکل میں میسر ہیں ان پر احسان مند ہوں۔ وہ خواہشیں اور مرادیں جو اللہ نے آپ کی گزشتہ سال پوری کی ہیں اس پر اس رب اللعالمین کے آگے سر بسجود ہوں اور آنے والے نئے سال کےلیے پُرامید ہوں۔
گزرے ہوئے سال میں وہ تمام نعمتیں جو آپ نے حاصل کیں ان کا شمار کیجئے اور اپنے اللہ کے شکرگزار ہوں۔ کل نعمتوں کی کثرت اسی صورت میں ہوگی جب آپ پہلے حاصل شدہ نعمتوں کا شکر ادا کریں گے۔ نئے سال میں نئی کامیابیاں، نئے خواب اور نئے مقاصد اور نئی بلندیاں ہیں، ان تک کامیابی سے پہنچنے کا راز یہی ہے کہ شکر گزاری کو پورے دل و جان کے ساتھ اپنی شخصیت یا ذات کا حصہ بنایا جائے۔ یہ جذبہ آپ کے لیے آنے والی بے انتہا کامیابیوں اور کامرانیوں کے دروازے کھول دے گا۔
دعا ہے کہ نیا آنے والا سال ہم سب کےلیے سکون، اطمینان، صحت و تندرستی اور دائمی خوشیوں کا باعث ہو۔ اللہ ہم سب کو خوشیاں اور آسانیاں بانٹنے والا بنائے اور ہم سب سے راضی ہو۔ (آمین)
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
چونکہ نیا سال ہمارے لیے مستقبل کی نیک خواہشات اور خوش آئند امیدوں کے ساتھ ہماری زندگی میں قدم رکھ رہا ہے۔ اس لیے نئے سال کو خوش آمدید کہنے کا ایک بہترین طریقہ شکرگزاری بھی ہے۔ شکر گزاری کا مفہوم ہے کہ انسان اللہ کی دی گئی نعمت کو پہچانے، اس کا اقرار کرے اور دی گئی نعمت پر اس کا احسان مند ہو۔
شیطان چونکہ انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے اس لیے وہ انسان کو ناشکرا بنانے کےلیے دنیاوی کاموں میں الجھائے رکھتا ہے، تاکہ وہ نعمتیں جو اللہ پاک نے اسے عطا کی ہیں، انھیں بھول کر مزید آگے کی خواہشات میں لگا رہے اور ناشکرا بنا رہے۔
شکر دراصل اللہ کو یاد کرنے کا ایک طریقہ ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ اللہ بھی ہم پر مہربانی فرمائے تو ہمیں شکر گزار بننا پڑے گا۔
''شکر گزار مومن عافیت سے قریب تر ہے'' (حضرت ابوبکر صدیقؓ)
انسان کی زندگی بڑی ناقابل یقین ہے۔ وہ تمام عمر اس ناقابل زندگی کو قابل بنانے میں لگا رہتا ہے اور پھر بھی اپنی زندگی کو اس قابل نہیں بنا پاتا جس زندگی سے وہ سکون اور اطمینان حاصل کرسکے۔ ساری زندگی ایک بھاگ دوڑ میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے جانے کا وقت ہوجاتا ہے اور زندگی برسوں کے فاصلے طے کرتے کرتے اپنے انجام کو پہنچ جاتی ہے۔
اچھا برا وقت ہر انسان کی زندگی میں آتا ہے۔ کبھی حالات اسے زندگی میں اس دوراہے پر لے آتے ہیں جہاں زندگی کے سارے راستے بند نظر آتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیے پانی کو بھی بہنے اور اپنا راستہ بنانے کےلیے پتھروں سے ٹکرانا پڑتا ہے۔ اللہ کبھی بھی دوسرا راستہ کھولے بغیر پہلا راستہ بند نہیں کرتا۔ اس لیے انسان کی زندگی میں بہت سارے موڑ ایسے آتے ہیں جہاں اسے صبر، ہمت، توکل اور استقامت کے ساتھ ساتھ شکر گزاری کو بھی اپنانا پڑتا ہے۔
قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے: ''اگر تم میری نعمتوں کا شکر ادا کرو گے بے شک میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بہت سخت ہے'' (سورۃ ابراہیم آیت نمبر 7)
شکر اور ناشکری ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ شکر اس دل میں کبھی نہیں ہوسکتا جس دل میں ناشکری ہو۔ ناشکرا انسان ہمیشہ ناخوش اور غیر مطمئن رہتا ہے، جبکہ شکرگزاری آپ کی خوشیوں کو بڑھا دیتی ہے، بے چینی اور اضطراب کی کیفیت کو دور کرتی ہے۔ دکھ سکھ زندگی کا حصہ ہیں۔ دکھ میں صبر کرنا اور سکھ میں اللہ کا شکر ادا کرنا مومن ہونے کی نشانی ہے۔ اللہ نے جتنی نعمتیں ہمیں عطا کی ہیں ہم سارا دن بھی ان کا شمار کرکے اس پاک ذات کا شکر ادا کرتے رہیں تو بھی کم ہے۔
شکر گزاری انسان میں بہت سی خصوصیات پیدا کرتی ہے۔ شکر گزاری کا جذبہ انسان کو عاجز بناتا ہے، اپنے مالک کی پہچان کرواتا ہے اور اس کا احسان مند رہنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ شکر گزاری کا جذبہ حاصل شدہ نعمتوں کو شمار کرنے اور ان سے بھرپور تسکین اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ آنے والے وقت کو نئی امید اور یقین کے دیے سے روشن کرتا ہے۔
شکر گزاری کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنی دستیاب نعمتوں میں سے ضرورت مندوں اور محتاجوں کو حصہ دار بنایا جائے۔ جو نعمتیں آپ کو خوبصورت رشتوں کی شکل میں میسر ہیں ان کا شکر کریں۔ جو نعمتیں آپ کو علم اور آگاہی کی شکل میں دستیاب ہیں ان پر شگر گزار ہوں۔ جو نعمتیں آپ کو صحت و تندرستی کی شکل میں دستیاب ہیں اس پر اپنے رب کے شکر گزار بنیں۔ جو نعمتیں آپ کو اچھے دوستوں کی شکل میں میسر ہیں ان پر احسان مند ہوں۔ وہ خواہشیں اور مرادیں جو اللہ نے آپ کی گزشتہ سال پوری کی ہیں اس پر اس رب اللعالمین کے آگے سر بسجود ہوں اور آنے والے نئے سال کےلیے پُرامید ہوں۔
گزرے ہوئے سال میں وہ تمام نعمتیں جو آپ نے حاصل کیں ان کا شمار کیجئے اور اپنے اللہ کے شکرگزار ہوں۔ کل نعمتوں کی کثرت اسی صورت میں ہوگی جب آپ پہلے حاصل شدہ نعمتوں کا شکر ادا کریں گے۔ نئے سال میں نئی کامیابیاں، نئے خواب اور نئے مقاصد اور نئی بلندیاں ہیں، ان تک کامیابی سے پہنچنے کا راز یہی ہے کہ شکر گزاری کو پورے دل و جان کے ساتھ اپنی شخصیت یا ذات کا حصہ بنایا جائے۔ یہ جذبہ آپ کے لیے آنے والی بے انتہا کامیابیوں اور کامرانیوں کے دروازے کھول دے گا۔
دعا ہے کہ نیا آنے والا سال ہم سب کےلیے سکون، اطمینان، صحت و تندرستی اور دائمی خوشیوں کا باعث ہو۔ اللہ ہم سب کو خوشیاں اور آسانیاں بانٹنے والا بنائے اور ہم سب سے راضی ہو۔ (آمین)
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔