بوسٹر ڈوز کا اثر ’اومیکرون‘ کے خلاف صرف 10 ہفتے میں کمزور پڑ جاتا ہے تحقیق

اومیکرون ویریئنٹ 108 ملکوں میں پھیل چکا ہے اور کووِڈ 19 کی تازہ لہر کا ذمہ دار بھی اسی کو قرار دیا جارہا ہے

اومیکرون ویریئنٹ 108 ملکوں میں پھیل چکا ہے اور کووِڈ 19 کی تازہ لہر کا ذمہ دار بھی اسی کو قرار دیا جارہا ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

کراچی:
کورونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف ویکسین کی اضافی یعنی بوسٹر ڈوز کا اثر 10 ہفتے بعد کمزور پڑنے لگتا ہے۔ یہ انکشاف برطانوی سرکاری ادارے 'یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی' (یو کے ایچ ایس اے) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کیا ہے۔

اس تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووِڈ 19 ویکسین کا اثر، ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف زیادہ تیزی سے کم ہوتا ہے۔

یو کے ایچ ایس اے سے وابستہ سائنسدانوں کے پینل نے اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف بوسٹر ڈوز کی اثر پذیری دس ہفتے بعد 15 سے 25 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ البتہ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ ابتدائی اعداد و شمار کی بنیاد پر اخذ کیے گئے نتائج ہیں۔


اس کے علاوہ، کورونا وائرس کے پچھلے کسی ویریئنٹ کو شکست دے کر صحت یاب ہوجانے والوں میں سے بھی 9.5 فیصد افراد اومیکرون ویریئنٹ سے متاثر ہوئے۔

تاہم ڈیلٹا کی نسبت اومیکرون کے باعث اسپتال پہنچنے والوں کی تعداد خاصی کم رہی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ، ڈیلٹا کے مقابلے میں کم ہلاکت خیز ہے۔

بتاتے چلیں کہ اپنے تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے کورونا وائرس کا اومیکرون ویریئنٹ اب تک 108 ملکوں میں پھیل چکا ہے جبکہ کووِڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی ایک بار پھر بہت تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے، جس کی وجہ اسی ویریئنٹ کو قرار دیا جارہا ہے۔

کووِڈ 19 کا پھیلاؤ ایک بار پھر بڑھنے کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد بین الاقوامی پروازیں بھی منسوخ کی جاچکی ہیں جبکہ مختلف ممالک کی جانب سے کرسمس کے بعد نئی پابندیاں بھی لگا دی گئیں۔
Load Next Story