انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی فول پروف بنائی جائے وزیراعلیٰ سندھ
کوئی کوتاہی ہوئی تومتعلقہ ضلع کاایس ایس پی ذمے دارہوگا، اعلی سطح کا اجلاس
KARACHI:
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کوسختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی میں انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی کے حوالے سے فول پروف اقدامات کویقینی بنائیں اور اس سلسلے میں جامع حکمت عملی وضع کرنے پر زوردیا تاکہ کسی بھی انسداد پولیو ٹیم پر حملہ نہ ہوسکے اورنہ آئندہ مستقبل میں کوئی پولیو کیس سامنے آسکے ۔
دہشت گردوں کی طرح پولیو کا وائرس بھی قوم کے لیے سنگین خطرہ ہے ۔لہذا متعلقہ افسران اور اداروںاس کی بیخ کنی کے لیے فوری اقدامات کرنا چاہیے ۔ انھوں نے یہ ہدایت آج وزیراعلیٰ ہائوس میں کراچی میں انسداد پولیو ٹیموں کو فول پروف سیکیورٹی دینے سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں انسداد پولیو ٹیم پر ہونے والے گذشتہ مسلح حملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اگرکوئی کوتاہی ہوئی تومتعلقہ ضلع کا ایس ایس پی اس کا ذمے دار ہوگا ۔ انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی بھی جاری ٹارگٹڈ آپریشن کا حصہ ہے ۔
انھوں نے سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ صحت سے رابطے میں رہیں اورانسداد پولیو کے ورکرز اورانتظامیہ کا اعتماد بحال ہونا چاہیے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی ہیلتھ اتھارٹیز کو ہدایت کی کہ وہ اس مقصد کے لیے متعین موبائل فکسڈ میڈیکل یونٹس کو بہتر طریقے سے فعال کرکے 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کی100فیصد کوریج کو یقینی بنا ئیں ۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات نے بریفنگ میں بتایا کہ محکمہ صحت سے باہمی مشاورت کے ساتھ فول پروف سیکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ وہ علاقے جہاں پر انسداد پولیو ٹیمیں اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں وہاں 3000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ۔ ان علاقوں کے داخلی اور خارجی راستے مکمل طور پر بند ہوں گے اور مذموم عناصر پر کڑی نگاہ رکھی جائے گی۔ ایڈیشنل سیکریٹری صحت ڈاکٹر منظور زیدی نے بتایا کہ کراچی شہر کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور مئی 2014 تک کئی پو لیو رائونڈز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کوسختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی میں انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی کے حوالے سے فول پروف اقدامات کویقینی بنائیں اور اس سلسلے میں جامع حکمت عملی وضع کرنے پر زوردیا تاکہ کسی بھی انسداد پولیو ٹیم پر حملہ نہ ہوسکے اورنہ آئندہ مستقبل میں کوئی پولیو کیس سامنے آسکے ۔
دہشت گردوں کی طرح پولیو کا وائرس بھی قوم کے لیے سنگین خطرہ ہے ۔لہذا متعلقہ افسران اور اداروںاس کی بیخ کنی کے لیے فوری اقدامات کرنا چاہیے ۔ انھوں نے یہ ہدایت آج وزیراعلیٰ ہائوس میں کراچی میں انسداد پولیو ٹیموں کو فول پروف سیکیورٹی دینے سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں انسداد پولیو ٹیم پر ہونے والے گذشتہ مسلح حملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اگرکوئی کوتاہی ہوئی تومتعلقہ ضلع کا ایس ایس پی اس کا ذمے دار ہوگا ۔ انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی بھی جاری ٹارگٹڈ آپریشن کا حصہ ہے ۔
انھوں نے سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ صحت سے رابطے میں رہیں اورانسداد پولیو کے ورکرز اورانتظامیہ کا اعتماد بحال ہونا چاہیے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی ہیلتھ اتھارٹیز کو ہدایت کی کہ وہ اس مقصد کے لیے متعین موبائل فکسڈ میڈیکل یونٹس کو بہتر طریقے سے فعال کرکے 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کی100فیصد کوریج کو یقینی بنا ئیں ۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات نے بریفنگ میں بتایا کہ محکمہ صحت سے باہمی مشاورت کے ساتھ فول پروف سیکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ وہ علاقے جہاں پر انسداد پولیو ٹیمیں اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں وہاں 3000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ۔ ان علاقوں کے داخلی اور خارجی راستے مکمل طور پر بند ہوں گے اور مذموم عناصر پر کڑی نگاہ رکھی جائے گی۔ ایڈیشنل سیکریٹری صحت ڈاکٹر منظور زیدی نے بتایا کہ کراچی شہر کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور مئی 2014 تک کئی پو لیو رائونڈز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔