وفاقی کابینہ نے بھی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی
پالیسی کا محور پاکستان کے شہریوں کا معاشی تحفظ ہے کیوںکہ شہریوں کے معاشی تحفظ سے ملک کی سلامتی منسلک ہے، وفاقی کابینہ
کراچی:
قومی سلامتی کمیٹی کے بعد آج وفاقی کابینہ نے بھی ملک کی پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی اور کہا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد پاکستان کے شہریوں کو معاشی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس منعقد ہوا جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ نے قومی سیکیورٹی پالیسی 2022-26ء کی منظوری دے دی جس کا محور پاکستان کے شہریوں کا معاشی تحفظ ہے، شہریوں کے معاشی تحفظ سے ملک کی سلامتی منسلک ہے۔
یہ پالیسی ایک روز قبل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مںظور کی گئی تھی بعدازاں اسے حتمی منظوری کے لیے آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا جہاں ارکان نے اسے مںظور کیا۔
اعلامیے کے مطابق پالیسی سازی کے عمل میں تمام متعلقہ وفاقی اداروں سے طویل مشاورت کی گئی، صوبائی حکومتوں، ماہرین اور پرائیویٹ سیکٹر سے بھی طویل مشاورت کی گئی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی 2019ء کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے، ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تعینات کرنے، ناظم جو کھیو قتل کیس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔
یہ پڑھیں : قومی سلامتی کمیٹی نے پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی
اجلاس میں سیکیورٹیز اور ایکس چینج پالیسی بورڈ کے چیئرمین مسعود نقوی کا استعفیٰ منظور کیا گیا، محمود مانڈوی والا کی سیکیورٹی اور ایکس چینج پالیسی بورڈ ممبر اور چیئرمین تعینات کرنے، محمد عاصم کچھی کو بطور ایگزیکٹو ممبر پیمرا تعینات کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ کو بریفنگ دی گئی کہ اس سال یوریا کی پیداوار اور اسٹاک پچھلے سال کی نسبت زیادہ ہے، منافع خوروں نے یوریا کی عارضی قلت پیدا کی ہوئی ہے۔ اس پر کابینہ نے یوریا کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی۔ وفاقی کابینہ نے سیمنٹ اور سریے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ کابینہ ارکان نے نازیہ شاہین اور شبر عباس کو اٹلی کے حوالے کی کارروائی شروع کرنے، بینکنگ کورٹ نمبر1 کو ملتان سے ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ ارکان نے تین ادویات کے فارمولے میں تبدیلی کی اجازت بھی دی تاہم کہا گیا کہ قیمتیں نہیں بڑھیں گی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے بعد آج وفاقی کابینہ نے بھی ملک کی پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی اور کہا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد پاکستان کے شہریوں کو معاشی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس منعقد ہوا جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ نے قومی سیکیورٹی پالیسی 2022-26ء کی منظوری دے دی جس کا محور پاکستان کے شہریوں کا معاشی تحفظ ہے، شہریوں کے معاشی تحفظ سے ملک کی سلامتی منسلک ہے۔
یہ پالیسی ایک روز قبل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مںظور کی گئی تھی بعدازاں اسے حتمی منظوری کے لیے آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا جہاں ارکان نے اسے مںظور کیا۔
اعلامیے کے مطابق پالیسی سازی کے عمل میں تمام متعلقہ وفاقی اداروں سے طویل مشاورت کی گئی، صوبائی حکومتوں، ماہرین اور پرائیویٹ سیکٹر سے بھی طویل مشاورت کی گئی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی 2019ء کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے، ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تعینات کرنے، ناظم جو کھیو قتل کیس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔
یہ پڑھیں : قومی سلامتی کمیٹی نے پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی
اجلاس میں سیکیورٹیز اور ایکس چینج پالیسی بورڈ کے چیئرمین مسعود نقوی کا استعفیٰ منظور کیا گیا، محمود مانڈوی والا کی سیکیورٹی اور ایکس چینج پالیسی بورڈ ممبر اور چیئرمین تعینات کرنے، محمد عاصم کچھی کو بطور ایگزیکٹو ممبر پیمرا تعینات کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ کو بریفنگ دی گئی کہ اس سال یوریا کی پیداوار اور اسٹاک پچھلے سال کی نسبت زیادہ ہے، منافع خوروں نے یوریا کی عارضی قلت پیدا کی ہوئی ہے۔ اس پر کابینہ نے یوریا کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی۔ وفاقی کابینہ نے سیمنٹ اور سریے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ کابینہ ارکان نے نازیہ شاہین اور شبر عباس کو اٹلی کے حوالے کی کارروائی شروع کرنے، بینکنگ کورٹ نمبر1 کو ملتان سے ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ ارکان نے تین ادویات کے فارمولے میں تبدیلی کی اجازت بھی دی تاہم کہا گیا کہ قیمتیں نہیں بڑھیں گی۔