سوشل میڈیا پر سنی لیون کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

سنی لیون کا گانا ’مدھوبن میں رادھیکا ناچے‘ تنازعہ کا شکار ہونے کے بعد اداکارہ کے گلے کی ہڈی بنا گیا


ویب ڈیسک December 28, 2021
سنی لیون کا گانا ’مدھوبن میں رادھیکا ناچے‘ تنازعہ کا شکار ہونے کے بعد اداکارہ کے گلے کی ہڈی بنا گیا - فوٹو:فائل

ISLAMABAD: بالی وڈ کی معروف اداکارہ سنی لیون کا نیا ریلیز ہونے والا گانا 'مدھوبن میں رادھیکا ناچے' تنازعہ کا شکار ہونے کے بعد ان کے گلے کی ہڈی بنا گیا ہے۔

گلوکارہ کنیکا کپور کے گانے میں ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا گیا ہے جس کے خلاف سوشل میڈیا پر گزشتہ 6 روز سے بحث جاری ہے۔

سوشل میڈیا پر بھارتی 'مدھوبن میں رادھیکا ناچے' گانے میں سنی لیون کی جانب سے حد سے تجاوز کرنے اور مقدس محبت کو لرزہ خیز عمل میں بدلنے پر شدید برہم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر سنی لیون مشکل میں پھنس گئیں

میڈیا کے مطابق سنی لیون کا تنازعہ کا شکار ہونے والا گانا 1960ء میں ہندی مذہبی گیت کا ایک نیا ورژن ہے۔ سنی لیون کے گانے میں ہندو مذہب کے خداؤں میں سے ایک خدا 'رادھا' کو فحش انداز میں پیش کیا گیا ہے جس پر ہندو مذہب کے ماننے والے شدید غصے میں مبتلا ہیں۔



ٹوئٹر پر ٹھاکور سنگھ نامی ایک صارف نے کہا کہ اس گانے میں 'رادھا' اور 'مدھوبن' کو جس جدید انداز میں پیش کیا گیا ہے اس کو بالکل بھی برداشت نہیں کیا جائے گا، میوزک انڈسٹری آخر کب تک ہندو مذہب سے بار بار کھلواڑ کرتی رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر کی وارننگ پر سنی لیون کا گانا تبدیل کیے جانے کا فیصلہ

امیت سنگھ نے گانے کو 'ہندوفوبک' کی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ سنی لیون کو ہندوؤں کے خداؤں کی تضحیک اور بے عزتی کرنے پر زرا بھی پچھتاوا نہیں ہے، انہوں نے پیسوں کی خاطر بھگتی اور عبادت کے لیے گندی زبان استعمال کی، یہی وقت معلوم کرنے کا ہے کہ آخر یہ لوگ اپنی اصل میں کیا ہیں۔



کیمچند شرما نے سنی لیون کی گرفتار کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اداکارہ کو ہندو مذہب کے جذبات مجروح کرنے اور خاص طور پر شری رادھا کرشنا کے ماننے والوں کی دل آزاری کرنے پر حراست میں لینا چاہیے۔



آکاش نامی ٹوئٹر صارف تو اس تنازعہ میں سلو میاں کو بھی کھینچ لایا اور مطالبہ کیا کہ سلمان خان کو بھی گرفتار کر کے سخت سزا دینی چاہیے کیونکہ انہوں نے سنی کے گانے کی بگ باس میں تشہیر کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔