کیا آپ جانتے ہیں خلائی جہاز توانائی کہاں سے حاصل کرتے ہیں
خلا میں بھیجے جانے والے جہازوں میں نہ تو فیول کی اتنی جگہ ہوتی ہے اور نہ خلا میں پیٹرول پمپ کی طرح کوئی اسٹیشن
ISLAMABAD:
خلا میں بھیجے جانے والے جہازوں میں نہ تو فیول بھرنے کی اتنی جگہ ہوتی ہے اور نہ ہی خلا میں پیٹرول پمپ کی طرح کوئی اسٹیشن، پھر یہ خلائی جہاز، سیٹلائٹس یا ٹیلی اسکوپ وغیرہ طویل عرصے تک فعال رہنے کیلئے برقی توانائی کہاں سے حاصل کرتی ہیں؟
جواب اس کا سیدھا سادا ہے، سولر پینل۔ جی ہاں! خلائی جہازوں یا دیگر خلائی آپریشن میں استعمال ہونے والی مشینوں میں سولر پینلز نصب ہوتے ہیں۔ جو سورج کی شعاعوں کو بجلی میں تبدیل کرتے ہیں بالکل ہمارے گھروں میں لگے سولر پینلز کی طرح۔
تاہم گھر کے سولر پینل اور خلا میں سولر پینل میں فرق یہ ہے کہ وہاں سورج ہمیشہ دمکتا رہتا ہے بنسبت دنیا میں کیونکہ رات کے وقت ہم بیٹریوں پر گزارا کررہے ہوتے ہیں۔
لیکن کچھ مشینوں کو دور دراز سیاروں کے معائنے کیلئے بھی بھیجا جاتا ہے جہاں سورج کی روشنی بہت کم ہوتی ہے۔ ایسی مشینوں میں پھر سولر پینل کے بجائے نیوکلیئر پاور پلانٹس موجود ہوتے ہیں جو دیر پا نیوکلیئر توانائی کو بجلی میں تبدیل کرنے کے حامل ہوتے ہیں۔
خلا میں بھیجے جانے والے جہازوں میں نہ تو فیول بھرنے کی اتنی جگہ ہوتی ہے اور نہ ہی خلا میں پیٹرول پمپ کی طرح کوئی اسٹیشن، پھر یہ خلائی جہاز، سیٹلائٹس یا ٹیلی اسکوپ وغیرہ طویل عرصے تک فعال رہنے کیلئے برقی توانائی کہاں سے حاصل کرتی ہیں؟
جواب اس کا سیدھا سادا ہے، سولر پینل۔ جی ہاں! خلائی جہازوں یا دیگر خلائی آپریشن میں استعمال ہونے والی مشینوں میں سولر پینلز نصب ہوتے ہیں۔ جو سورج کی شعاعوں کو بجلی میں تبدیل کرتے ہیں بالکل ہمارے گھروں میں لگے سولر پینلز کی طرح۔
تاہم گھر کے سولر پینل اور خلا میں سولر پینل میں فرق یہ ہے کہ وہاں سورج ہمیشہ دمکتا رہتا ہے بنسبت دنیا میں کیونکہ رات کے وقت ہم بیٹریوں پر گزارا کررہے ہوتے ہیں۔
لیکن کچھ مشینوں کو دور دراز سیاروں کے معائنے کیلئے بھی بھیجا جاتا ہے جہاں سورج کی روشنی بہت کم ہوتی ہے۔ ایسی مشینوں میں پھر سولر پینل کے بجائے نیوکلیئر پاور پلانٹس موجود ہوتے ہیں جو دیر پا نیوکلیئر توانائی کو بجلی میں تبدیل کرنے کے حامل ہوتے ہیں۔