خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلیے موبائل ایپ تیار
پنجاب میں ابھی تک ٹرانس جینڈررائٹس ایکٹ منظورنہیں ہوسکا ہے،خواجہ سراماہم
اسلام آباد:
پاکستان میں سال 2021 کے دوران خواجہ سراؤں کو انکی الگ پہچان اورحقوق کی فراہمی کیلیے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم پنجاب میں ابھی تک ٹرانس جینڈررائٹس ایکٹ ابھی تک منظورنہیں ہوسکا ہے۔
محکمہ انسانی حقوق پنجاب نے خواجہ سراؤں کے حقوق کیلیے کام کرنیوالی این جی او کی معاونت سے خواجہ سراؤں پر تشدد ،امتیازی سلوک اورشکایات کے اندارج کیلیے موبائل فون ایپ متعارف کروادی ہے۔
گزشتہ چند برس کے دوران خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کے حصول، تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستوں اورجائیداد سے وراثت اور ووٹ سمیت کئی حقوق دیے گئے ہیں تاہم ان پرابھی تک عمل درآمدنہ ہونے کے برابرہے۔
ٹرانس جینڈرکمیونٹی کے حقوق کیلیے کام کرنیوالی غیرسرکاری تنظیم کی نمائندہ گل مہرسید نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا 2021 میں مرکزی اورصوبائی حکومتوں نے خواجہ سراؤں کے کئی ایک مسائل پرتوجہ دی ہے اوران کیلیے قانون سازی کی گئی ہے ۔
خواجہ سرا ماہم نے بتایا ہمارے معاشرے اورخاندانوں کے رویوں میں تبدیلی آرہی ہے،ابھی ٹرانس جینڈرکمیونٹی کیلیے اٹھائے جانیوالے اقدامات نظر آناشروع ہوگئے۔85 فیصد خواجہ سرا بالکل ان پڑھ ہیں۔ فیشن ڈیزائنرخواجہ سرا ہیرعلوی کہتی ہیں کہ خواجہ سراؤں سے جنسی اورجسمانی تشدد، اہم مسلہ ہے۔
پاکستان میں سال 2021 کے دوران خواجہ سراؤں کو انکی الگ پہچان اورحقوق کی فراہمی کیلیے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم پنجاب میں ابھی تک ٹرانس جینڈررائٹس ایکٹ ابھی تک منظورنہیں ہوسکا ہے۔
محکمہ انسانی حقوق پنجاب نے خواجہ سراؤں کے حقوق کیلیے کام کرنیوالی این جی او کی معاونت سے خواجہ سراؤں پر تشدد ،امتیازی سلوک اورشکایات کے اندارج کیلیے موبائل فون ایپ متعارف کروادی ہے۔
گزشتہ چند برس کے دوران خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کے حصول، تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستوں اورجائیداد سے وراثت اور ووٹ سمیت کئی حقوق دیے گئے ہیں تاہم ان پرابھی تک عمل درآمدنہ ہونے کے برابرہے۔
ٹرانس جینڈرکمیونٹی کے حقوق کیلیے کام کرنیوالی غیرسرکاری تنظیم کی نمائندہ گل مہرسید نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا 2021 میں مرکزی اورصوبائی حکومتوں نے خواجہ سراؤں کے کئی ایک مسائل پرتوجہ دی ہے اوران کیلیے قانون سازی کی گئی ہے ۔
خواجہ سرا ماہم نے بتایا ہمارے معاشرے اورخاندانوں کے رویوں میں تبدیلی آرہی ہے،ابھی ٹرانس جینڈرکمیونٹی کیلیے اٹھائے جانیوالے اقدامات نظر آناشروع ہوگئے۔85 فیصد خواجہ سرا بالکل ان پڑھ ہیں۔ فیشن ڈیزائنرخواجہ سرا ہیرعلوی کہتی ہیں کہ خواجہ سراؤں سے جنسی اورجسمانی تشدد، اہم مسلہ ہے۔