ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ نرخ میں کمی
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کی نئے سال میں ڈالر کی قدر 170 روپے کی سطح تک آنے کی پیش گوئی
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر پھر تگڑا ثابت ہوا اور ڈالر کے انٹربینک ریٹ 178 اور اوپن ریٹ 180 روپے سے نیچے آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا بل منظور ہونے اور آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کا راستہ ہموار ہونے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعرات کو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ایک بار پھر تگڑا ثابت ہوا جس سے ڈالر کا انٹربینک ریٹ 178 روپے اور اوپن ریٹ 180 روپے سے نیچے آگیا۔
انٹربینک مارکیٹ کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں ڈالر کی اڑان دیکھی گئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 178.35 روپے کی سطح تک پہنچ گئی تاہم اختتامی لمحات میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا نتیجے میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ یک دم 73 پیسے کی کمی سے 177.51 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 80 پیسے کی کمی سے 179.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے نئے کلینڈر سال میں ڈالر کی قدر 170 روپے کی سطح تک آنے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے فارورڈ بکنگ کی بندش اور بینکوں کو دستیاب ڈالر کے ذخائر کی بنیاد پر لیٹر آف کریڈٹس کھولنے کی ہدایات سے ڈالر کی سٹے بازی رک گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے لیے برآمدی کاروبار سے منسلک پاکستانی برآمد کنندگان کی جانب سے بینکوں میں اپنے برآمدی کنسائمنٹ کے عوض قومی بینک میں جمع کرائے جانے والے نقد ڈالر کو افغان امپورٹر کی ترسیلات ظاہر کرنے کی سہولت 30 دسمبر کو ختم ہوگئی ہے جس سے نہ صرف روپیہ مضبوط ہوگا بلکہ بلیک مارکیٹ بھی بحران کا شکار ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں زرمبادلہ کے موجودہ بحران سے سٹے بازوں نے بھرپور استفادہ کیا ہے س سے وزیر خزانہ شوکت ترین کو بھی آگاہ کیا گیا تھا کیونکہ افغان ٹریڈ سے منسلک عناصر نے افغانستان میں بڑھتی ہوئی ڈالر کی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے بلیک مارکیٹ سے رجوع کیا جس کے سبب بلیک مارکیٹ میں فی ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ کی نسبت 5 روپے زائد ہوگئی تھی۔
ملک بوستان نے بتایا کہ پارلیمنٹ سے دو اہم بلوں کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے قرضہ کی قسط جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے جس کے بعد عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی نئے سال میں 5 ارب ڈالر کا قرض جاری ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قرض کی شرائط بھی پوری ہونے کے علاوہ دنیا میں اومیکرون وائرس کے آنے سے لاک ڈاؤن کے ماحول میں خام تیل سمیت دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی سے بھی پاکستان کے درآمدی بل میں نمایاں کمی کے امکانات ہیں جو پاکستان کی معیشت کو بہتر اور روپیہ کو مزید تگڑا کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا بل منظور ہونے اور آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کا راستہ ہموار ہونے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعرات کو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ایک بار پھر تگڑا ثابت ہوا جس سے ڈالر کا انٹربینک ریٹ 178 روپے اور اوپن ریٹ 180 روپے سے نیچے آگیا۔
انٹربینک مارکیٹ کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں ڈالر کی اڑان دیکھی گئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 178.35 روپے کی سطح تک پہنچ گئی تاہم اختتامی لمحات میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا نتیجے میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ یک دم 73 پیسے کی کمی سے 177.51 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 80 پیسے کی کمی سے 179.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے نئے کلینڈر سال میں ڈالر کی قدر 170 روپے کی سطح تک آنے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے فارورڈ بکنگ کی بندش اور بینکوں کو دستیاب ڈالر کے ذخائر کی بنیاد پر لیٹر آف کریڈٹس کھولنے کی ہدایات سے ڈالر کی سٹے بازی رک گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے لیے برآمدی کاروبار سے منسلک پاکستانی برآمد کنندگان کی جانب سے بینکوں میں اپنے برآمدی کنسائمنٹ کے عوض قومی بینک میں جمع کرائے جانے والے نقد ڈالر کو افغان امپورٹر کی ترسیلات ظاہر کرنے کی سہولت 30 دسمبر کو ختم ہوگئی ہے جس سے نہ صرف روپیہ مضبوط ہوگا بلکہ بلیک مارکیٹ بھی بحران کا شکار ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں زرمبادلہ کے موجودہ بحران سے سٹے بازوں نے بھرپور استفادہ کیا ہے س سے وزیر خزانہ شوکت ترین کو بھی آگاہ کیا گیا تھا کیونکہ افغان ٹریڈ سے منسلک عناصر نے افغانستان میں بڑھتی ہوئی ڈالر کی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے بلیک مارکیٹ سے رجوع کیا جس کے سبب بلیک مارکیٹ میں فی ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ کی نسبت 5 روپے زائد ہوگئی تھی۔
ملک بوستان نے بتایا کہ پارلیمنٹ سے دو اہم بلوں کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے قرضہ کی قسط جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے جس کے بعد عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی نئے سال میں 5 ارب ڈالر کا قرض جاری ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قرض کی شرائط بھی پوری ہونے کے علاوہ دنیا میں اومیکرون وائرس کے آنے سے لاک ڈاؤن کے ماحول میں خام تیل سمیت دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی سے بھی پاکستان کے درآمدی بل میں نمایاں کمی کے امکانات ہیں جو پاکستان کی معیشت کو بہتر اور روپیہ کو مزید تگڑا کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔