ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور اضافی ٹیکس لگانے سے کون کون سی اشیا مہنگی ہوں گی
مختلف اشیا پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکس میں کتنی چھوٹ ختم کی گئی اس کی تفصیلات سامنے آگئیں
MUMBAI:
حکومت نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کردیا جس میں مختلف اشیا پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی چھوٹ کے حوالے سے تجاویز دی گئی ہیں جن کی منظوری سے کون کون سی اشیا کتنی مہنگی ہوں گی اس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سونے، چاندی اور اس کے زیورات پر ایک سے 3 فیصد سیلز ٹیکس، مقامی سطح پر تیار ہونے والی 850 سی سی سے زائد کی گاڑیوں اور 1800 سی سی سے زائد کی درآمدی ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے۔
سی بی یو کنڈیشن میں الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر 5 فیصد سیلز ٹیکس، قابل تحلیل اسکریپ پر 14 فیصد سیلز ٹیکس، مختلف اقسام کے پلانٹس اور مشینری پر 5 سے 10 فیصد جنرل سیلز ٹیکس، رعایات و چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 30 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔
200 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی درآمد پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کی تجویز ہے تاہم 30 ڈالر سے 200 ڈالر مالیت تک کے موبائل فونز کی درآمد پر پرانی مقرر شیٹ کے مطابق ہی سیلز ٹیکس لاگو رہے گا جس کے تحت 30 ڈالر تک کے موبائل فون پر 130 روپے جبکہ اسمارٹ فون پر 200 روپے، 30 ڈالر سے 100 ڈالر مالیت تک کے موبائل فون پر 200 روپے، 10 سے 200 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 1680 روپے جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا۔
تاہم اس سے زائد مالیت کے موبائل فون پر فکس رقم کے بجائے مالیت پر معمول کی شرح 17 فیصد کے حساب سے جی ایس ٹی لینے کی تجویز ہے جس سے درآمدی موبائل فون مزید مہنگے ہوجائیں گے۔
ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے، 1001 سے 2000 سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے، 2001 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح دو لاکھ روپے سے بڑھا کر چار لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔ اس اقدام سے ایف بی آر کو 50 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔
اسی طرح ٹیلی کام کمپنیوں پر قابل ایڈجسٹ ایڈوانس ٹیکس کی شرح بھی 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیلی کام سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ٹیلکوز سے ریونیو کے نقصان پر مارک اپ کی تجویز ہے۔ اس اقدام سے ایف بی آر کو ساڑھے 4 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔
بڑی بیکریوں، مٹھائی کی دکانوں، اندرون ملک پروازوں پر فراہم کیے جانے والے کھانے، مقامی سطح پر تیار کردہ ریپ سیڈ، مسٹرڈ سیڈ و کاٹن سیڈ آئل، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے اسپرنکلر، ڈرپ اینڈ اسپرے پمپس سمیت دیگر 11 اقسام کی اشیاء پر جی ایس ٹی کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز کی منظوری کی صورت میں ایف بی آڑ کو 9 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔
توانائی کے شعبے میں پاور جنریشن اینڈ ٹرانسمشن، سولر، ونڈ اور نیوکلیئر سمیت دیگر متبادل توانائی، مائننگ اور معدنی ذخائر کی تلاش، سنگل سلینڈر انجن کے لیے سی کے ڈی کٹ سمیت 19 اشیاء پر جی ایس ٹی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 82 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔
درآمدی فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شترح 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد، مقامی سطح پر تیار کردہ فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں کسٹمز ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم کے ذریعے کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجاویز کی منظوری کی صورت میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر 7 ارب 90 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی متوقع ہے۔
ان میں سے زندہ جانوروں اور پولٹری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی و ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 68 کروڑ روپے، گائے، بھینس، بکرے، دنبے و بھیڑ کے گوشت کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے 5 کروڑ 20 لاکھ روپے، درآمدی برانڈ کے چکن پر ڈیوٹی، ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 70 لاکھ روپے، درآمدی مچھلی پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے دو کروڑ 10 لاکھ روپے، درآمدی برانڈڈ انڈوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے 14 کروڑ روپے جبکہ آلو اور پیاز کے علاوہ دیگر درآمدی سبزیوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے ایف بی آر کو 7 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔
قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ڈیوٹی و ٹیکس واپس لینے کی تجاویز منظور ہونے کی صورت میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر 13 ارب 55 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے جن میں سے سولر انرجی کی درآمدی اشیاء سے ایک ارب 75 کروڑ روپے، سولر، ونڈ جیو تھرمل پاور پلانٹس سے متعلقہ قابل تجدید توانائی کی اشیاء سے 10 ارب روپے اور ایل ای ڈیز، انرجی سیور لیمپس، انورٹرز، پی وی ماڈیولز سمیت دیگر انرجی کنزرویشن کی اشیاء سے ایف بی آر کو ایک ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔
مقامی سطح پر تیار ہونے والی اشیا میں ٹیکس چھوٹ کی تجویز
مجوزہ ترمیمی فنانس بل کے ذریعے مقامی صنعت و مینوفیکچررز کو سہولت دینے کیلئے مقامی سطح پرزندہ جانوروں، پولٹری، مقامی سطح پر تیار ہونے والے لیپ ٹاپ، کمپیوٹرز، نوٹ بک، اخبارات، انڈے، پھل، سبزیوں، سمیت 51 اشیاء کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دینے کی تجویز دی جس کیلئے سیلز ایکٹ کے چھٹے شیڈول کے ٹیبل ٹو میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ مقامی سطح پر زندہ جانوروں، پولٹری، انڈوں، اخبارات، مقامی سطح پر تیار ہونے والے لیپ ٹاپ، کمپیوٹرز، نوٹ بک، پھل، سبزیوں، پودوں، گائے، بھینس، بکرے، دنبے کے گوشت، مچھلی، چاول، گندم اور میسلن فلور کے علاوہ تیار ہونے والے کمپوسٹ(نان کمرشل فرٹیلائزر) کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی جائے۔
ڈیری اشیاء پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
اسی طرح حکومت نے دودھ ، دہی، مکھن، پنیر، لسی سمیت دیگر اشیاء پر رعایتی سیلز ٹیکس کی سہولت بھی ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔ قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے مجوزہ ترمیمی فنانس بل کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ کے آٹھویں شیڈول میں ترامیم تجویز کی گئی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ فلیور دودھ، پلانٹ مشینری، تیل کے بیج، دودھ، دہی، لسی، مکھن، کریم، دیسی گھی، مرغیوں و مویشیوں کے چارے، سیڈنگ و پلانٹنگ آلات، ایری گیشن و ڈریننج آلات، ہارویسٹنگ، اسٹوریج آلات، انٹرنیٹ تک رسائی کیلئے سیٹ ٹاپ باکس، پولٹری کیلئے مشینری، سونا چاندی، زیورات پر رعایتی سیلز ٹیکس کی سہولت واپس لی جائے، علاوہ ازیں بل میں برآمد کردہ غیر ملکی اشیاء کی دوبارہ درآمد پر رعایتی سیلز ٹیکس کی سہولت بھی واپس لینے کی تجویز ہے۔
اسلام آباد میں جدید بیوٹی پالرز، کلینکس، انڈسٹریل مشینری اور روکشاپس پر پانچ فیصد سیلز ٹیکس عائد
حکومت نے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں چھتیس لاکھ روپے سالانہ سے زائد کمانے اور ایئر کنڈیشنرز کی سہولیات رکھنے والے بیوٹی پارلرز، کلینکس، باڈی پلاسٹک اینڈ کاسمیٹکس سرجری کلینکس کے علاوہ پیڈی کیور سینٹرز، لانڈری، ڈرائی کلینرز، ہیلتھ کلب، جمز، فیزیکل فٹنس کلب، آٹو ورکشاپس، انڈسٹریل مشینری و دیگر مشینری ورکشاپس، فریٹ فارورڈنگ ایجنٹس، کار ڈیلرزسمیت دیگر سروسز کی فراہمی پر مشروط پانچ فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کردیا، تاہم پراپرٹی ڈیلرز و ریلٹرز، تعمیراتی منصوبوں، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور حکومت کے احساس پروگرام کی منظور کردہ کم تخمینے والی ہاؤسنگ اسکیموں کو مشروط طور پر صفر سیلز ٹیکس کی سہولت دی ہے۔