کارکن سلمان کے قتل کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ کا فریقین کونوٹس

عدالت نے صوبائی حکومت، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی اور ایس ایس پی ضلع شرقی سے 19 فروری کو جواب طلب کرلیا


ویب ڈیسک February 12, 2014
شہر میں جنگل کا قانون ہے، سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار ایم کیو ایم کے کارکنوں کو کسی بھی جرم کے بغیر اٹھا لیتے ہیں، آصف حسنین فوٹو:فائل

سندھ ہائی کورٹ نے کارکن سلمان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 فروری کو جواب طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومںٹ کے رہنما آصف حسنین نے اپنے وکلا کے ہمراہ ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے کورنگی سے تعلق رکھنے والے ایم کیوایم کے کارکن سلمان کے دوران حراست ماورائے عدالت قتل کا الزام عائد کیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سلمان کو 3 فروری کو اغو کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش شاہ لطیف ٹاؤن میں پھینک دی گئی تاہم اب ان کے اہل خانہ اور اس اغوا کے عینی شاہدین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

درخواست میں صوبائی حکومت، آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ، ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات اور ایس ایس پی پیر محمد شاہ کو فریق بنایا گیا ہے، عدالت نے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے 19 فروری کو فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے آصف حسنین نے کہا کہ شہر میں جنگل کا قانون ہے، سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار ایم کیو ایم کے کارکنوں کو کسی بھی جرم کے بغیر اٹھا لیتے ہیں اور انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ماورائے قتل کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے 2 روز قبل شاہ فیصل کالونی کے قریب سے اٹھائے گئے ایم کیو ایم کے کارکن فہد عزیز پر تشدد کے خلاف بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں