تھرپارکر کے بچوں کی اکثریت کم وزن اور چھوٹے قد کی شکار

سندھ یونیورسٹی جامشورو کے ماہرین نے پانچ سال سے کم عمر کے سینکڑوں بچوں کا مطالعہ کیا ہے

تھرپارکر کے بچوں کی اکثریت غذائی قلت، کم وزنی اور بونا پن کی شکار ہے۔ فوٹو: فائل

سندھ یونیورسٹی کے شعبہ فزیالوجی کے ماہرین اور طالبعلموں نے تھرپارکر کے سینکڑوں بچوں کا جائزہ لینے کے بعد وہاں کے بچوں میں خوراک کی کمی، اوسط کم وزنی اور اوسط سے چھوٹے قد کی پریشان کن تصویر پیش کی ہے۔

جرنل آف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ( جے پی ایم اے) کی تازہ اشاعت میں تھرپارکر میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کا ایک مطالعہ سامنے آیا ہے۔ اس میں بطورِ خاص تھرپارکر کے دوردراز اور غریب دیہی علاقوں میں بچوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔


سال 2017 اور 2018 کے دوران تھرپارکر کی چار تحصیلوں میں یہ سروے کیا گیا جس میں پانچ سال سے کم عمر کے 597 بچوں کا معائنہ کیا گیا۔ ان میں 299 بچیاں اور 298 بچے شامل تھے۔ تمام بچوں کی اوسط عمریں 12 سے 23 ماہ تھی۔ حیرت انگیزطورپر485 بچوں میں بونا پن یا اسٹنٹنگ نمایاں تھی یعنی 81 فیصد بچے عمر کے لحاظ سے اپنے پورے قد تک نہیں پہنچ سکے تھے۔ 112 بچوں میں ویسٹنگ یعنی ہڈیوں اور پٹھوں کا گھلاؤ کا عمل دیکھا گیا جو 18 فیصد تک تھی۔ اس کے علاوہ 342 یعنی 57 فیصد بچے اس عمر میں اوسط وزن سے کم وزن کے تھے۔

اگرچہ یہ تحقیق ایک نمونہ جاتی (سیمپل) تحقیق ہے لیکن اس سے تھرپارکر میں بچوں کی نشوونما کی شدید کمی سامنے آئی ہے۔

اس کی وجوہ بیان کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ ان خاندانوں کی اوسط آمدنی 6000 روپے ماہانہ سے کم نوٹ کی گئی ہے۔ دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ ماؤں کی جانب سے بچوں کو دودھ پلانے کا دورانیہ بھی کم تھا۔ اس کے علاوہ بچوں میں ڈائریا اور دیگر بیماریوں کو بھی اس کی وجہ بتایا گیا ہے۔

انٹرٹینمنٹ

رائے