نہر میں ڈرم سے دو خواتین کی لاشوں کے ملنے کے کیس میں ہولناک انکشافات
ملزمان نے بہنوں کے 5 کمسن بچوں کو بھی جان سے مارنے کیلئے پٹڑی پر ڈال دیا تھا لیکن پھاٹک والے نے بچوں کو بچالیا
لاہور:
پنجاب کے شہر ماموں کانجن میں نہر میں تیرتے ڈرم سے دو خواتین کی لاشیں ملنے کا معاملہ حل ہوگیا ہے۔ پولیس نے دو دن کی محنت کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قتل ہونے والی دونوں خواتین آپس میں بہنیں ہیں جن کی شناخت زینب اور آمنہ کے نام سے ہوئی، دونوں اپنے آشناؤں سے ملنے آئی تھیں۔ چار روز قبل ملزموں نے وہاڑی میں زینب کے خاوند ظفر کو بھی قتل کر کے اس کی لاش نہر میں بہا دی تھی۔ زینب تین جبکہ آمنہ دو بچوں کی ماں تھی۔
ملزم عمر فاروق نے بھائی ابوبکر اور ساتھی مختار سے ملکر دونوں بہنوں کا گلہ دبا کر قتل کرنے کے بعد پلاسٹک ڈرم میں بند کر کے نہر میں پھینکا تھا۔ 28سالہ زینب فیصل آباد سے وہاڑی میں ظفر علی جبکہ 26 سالہ آمنہ مرولہ اوکاڑہ میں عارف نامی نوجوان سے بیاہی تھی۔ دونوں ماموں کانجن میں اپنے آشناؤں عمر فاروق اور ابوبکر سے ملنے آئی تھیں جنہیں زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔
دو بہنوں کو قتل کر کے انکے پانچ بچوں کو بھی قتل کرنے کے لئے بیہوش کر کے ریل کی پٹڑی پر رکھا تھا مگر پھاٹک والے نے دیکھ کر بچوں کو اٹھا کر بچا لیا۔
اس بات کا انکشاف ملزمان نے دوران تفتیش ڈی ایس پی کے روبرو کیا۔ ملزمان عمر فاروق ابوبکر اور مختار مصلی نے مزید بتایا کہ انہوں نے زینب اور آمنہ کو قتل کرکے نہر میں بہانے کے بعد انکے پانچ کمسن بچونکو بھی گلا گھونٹ کر مانے کی کوشش کی مگر ہمت جواب دے گئی پھر پکڑے جانے کے خوف سے بیہوش بچوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے رضائیوں میں لپیٹا اور گاڑی پر ساہیوال لیجا کر ریلوے ٹریک پر رکھ دیا تاکہ ٹرین انہیں کچل دے مگر پھاٹک والے نے بچوں کو کو دیکھ کر اٹھا لیا جو پولیس کے مطابق ریلوے پولیس نے چائلڈ پروٹیکشن لاہور پہنچا دئے گئے۔
دوسری طرف مقتولہ خواتین کی لاشیں انکی والدہ کلثوم بی بی نے الائیڈ ہسپتال فیصل آباد سے وصول کر لی ہیں اور تیسرے مقتول زینب کے شوہرامجد ظفر کی لاش بھی بورے والا کے قریب نہر سے برآمد ہو گئی ہے جسے ملزمان نے اسکی اہلیہ مقتولہ آمنہ کے کہنے پر قتل کرنے کے بعد آہنی صندوق میں بند کرنے کے بعد چیچہ وطنی کے قریب نہر میں پھینک دیا تھا۔