قومی ٹیم کو پاور ہٹنگ کوچ کی ضرورت ہے وسیم اکرم
امریکا اور انگلینڈ کے پاور ہٹنگ کوچز زیادہ موزوں ہوسکتے ہیں، وسیم اکرم
لاہور:
قومی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم نے زور دیا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو پاور ہٹنگ (جارحانہ بلے بازی والے) کوچ کی ضرورت ہے۔
کراچی میں این بی پی اسپورٹس کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں پاور ہٹنگکا تصور بڑھ رہا ہے، پاکستانی کرکٹ ٹیم کو بھی پاور ہٹنگ کوچ کی ضرورت ہے، جس کے لیے امریکا اور انگلینڈ کے کوچز موزوں ہوسکتے ہیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کے لیے ڈراپ ان پچز کا خیال اور تجربہ اچھا ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اب دنیا بھر میں تیز پچز پر کرکٹ کھیلی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کرکٹ بورڈ کے فیصلوں سے بالکل لاعلم ہوں البتہ غیر ملکی کوچ کی تعیناتی کا فیصلہ پی سی بی کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ثقلین مشتاق کی کوچنگ نے بہت متاثر کیا، کرکٹ میں وقت کے ساتھ تبدیلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ کرونا ایک بار پھر دنیا میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، ہمیں وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے بہت زیادہ اختیاط کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ویسے تو دنیا بھر میں لاتعداد کرکٹ لیگز ہورہی ہیں، جس کی وجہ سے سپر لیگ کا متاثر ہونا لازمی بات ہے مگر پی ایس ایل اب ایک بڑا پروڈکٹ بن چکا ہے۔
قومی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم نے زور دیا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو پاور ہٹنگ (جارحانہ بلے بازی والے) کوچ کی ضرورت ہے۔
کراچی میں این بی پی اسپورٹس کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں پاور ہٹنگکا تصور بڑھ رہا ہے، پاکستانی کرکٹ ٹیم کو بھی پاور ہٹنگ کوچ کی ضرورت ہے، جس کے لیے امریکا اور انگلینڈ کے کوچز موزوں ہوسکتے ہیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کے لیے ڈراپ ان پچز کا خیال اور تجربہ اچھا ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اب دنیا بھر میں تیز پچز پر کرکٹ کھیلی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کرکٹ بورڈ کے فیصلوں سے بالکل لاعلم ہوں البتہ غیر ملکی کوچ کی تعیناتی کا فیصلہ پی سی بی کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ثقلین مشتاق کی کوچنگ نے بہت متاثر کیا، کرکٹ میں وقت کے ساتھ تبدیلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ کرونا ایک بار پھر دنیا میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، ہمیں وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے بہت زیادہ اختیاط کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ویسے تو دنیا بھر میں لاتعداد کرکٹ لیگز ہورہی ہیں، جس کی وجہ سے سپر لیگ کا متاثر ہونا لازمی بات ہے مگر پی ایس ایل اب ایک بڑا پروڈکٹ بن چکا ہے۔