طالبان سے مذاکرات میں آئین پاکستان کی بالا دستی ہر صورت مقدم رکھی جائے

روزنامہ ایکسپر یس کے زیر اہتمام فورم میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا اظہار خیال


Noor Muhammad Soomro February 13, 2014
روزنامہ ایکسپر یس کے زیر اہتمام فورم میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا اظہار خیال۔ فوٹو : فائل

وملکی صورتحال انتہائی نازک اور گھمبیر ہو چکی ہے۔ دہشت گردی کے منحوس سائے ملک کے چاروں صوبوں کے عوام کی نیندیں اڑا چکے ہیں۔

کالعدم پاکستان تحریک طالبان اور حکومت پاکستان میں مذاکرات شروع ہوتے ہی عوام کے لئے اس بات کی امید پیدا ہوئی ہے کہ وہ بھی امن کی فضا میں سانس لے سکیں گے ،کیونکہ ایک عرصہ سے ملک کے کونے کونے میں پھیلی ہوئی بارود کی بو نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ دہشت گردی کی لہر کب ،کیوں اور کیسے شروع ہوئی ، یہ سوچنے کا کسی کے پاس وقت نہیں ہے لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لئے آج ملک کی ساری اکائیاں سر جوڑنے پر مجبور ہو چکی ہیں ۔ حکمران، سیاستدان' قلمکار' استاد' شاگرد' تاجر' ملازم سے لے کر ریڑھی بان و سبزی فروش، ان پڑھ اور پڑھا لکھا سب اس بات پر متفق ہیں کہ امن ہو، چاہے مذاکرات سے یا پھر کسی اور طریقہ سے۔ دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے مگر مذاکرات شروع ہوتے ہی ایک بار پھر ملک دشمن قوتیں متحرک ہو چکی ہیں۔

امن مذاکرات میں بم دھماکے کرنے والے ملک دشمن ہیں یا اپنے وجود کا احساس دلانا چاہتے ہیں، یہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور ان کے قائدین کو سوچنا ہے، ان حملوں کو روکنا ہے جو امن مذاکرات کے عمل کو روکنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مک کو مہنگائی، بیروزگاری، لوڈشیڈنگ جیسے مسائل نے بھی گھیرا ہوا ہے جس کی وجہ سے ملک کی معاشی حالت بھی بدتر ہوتی جارہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت تمام تر دعووں کے باوجود ان مسائل کو حل کرنے میں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ ایکسپریس فورم میں ملک کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ طالبان سے کامیاب مذاکرات ملک اور قوم کے مفاد میں ہیں، تاہم مذاکرات کے دوران ایکسپریس نیوز سمیت میڈیا اور افواج پاکستان کے شہدا کی قربانیوں کو کسی صورت نظر انداز نہ کیا جائے' تاہم دہشت گردی کی کارروائیوں کے مکمل خاتمے کے اصولی موقف سے پیچھے نہ ہٹا جائے' آئین پاکستان کی بالا دستی ہر صورت قائم رکھی جائے' دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حکومت ہر ممکن اقدامات کرے۔

اس سلسلے میں پیپلز پارٹی اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے دہشت گردی کے خلاف واضح جرات مندانہ موقف کی مکمل تائید کرتی ہے اور نہتے عوام اور مسلح افواج سمیت دیگر سکیورٹی اداروں پر ہونے والی دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی پنجاب میں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھاتی رہی ہے۔ پنجاب حکومت سے این ایف سی ایوارڈ کی طرز پر صوبائی فنانس ایوارڈ (PFC) کا ہمیشہ مطالبہ کیا ہے جس سے صوبے کے تمام اضلاع کو آبادی کے مطابق ترقیاتی فنڈ میں حصہ دیا جائے نہ کہ لاہور اور اس کے اردگرد تمام وسائل اپنی خواہشات کے مطابق خرچ کر دیئے جائیں اور سرائیکی وسیب کے عوام صحت اور تعلیم جیسی سہولتوں سے بھی محروم رہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے الزامات غیر مصدقہ ہیں بغیر تصدیق کسی بھی پارٹی یا اس کے قائد پر الزامات لگانا درست نہیں' قومی معاملات پر حکومت کے ساتھ ہیں، تاہم ملک اور عوام کے خلاف ہونے والے فیصلوں کے سامنے پیپلز پارٹی سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی۔ اقتدار حاصل کرنے کے لئے لوڈ شیڈنگ کا رونا رو کر عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے والی مسلم لیگ ن کے دور میں 18 سے 20 گھنٹے کی بجلی اور سوئی گیس کی بندش سے عوام بد حال ہو چکے ہیں۔



ہوشربا مہنگائی' پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ اور سی این جی بند ہونے سے عوام کو معمولات زندگی گزارنا مشکل ہو چکا ہے۔ یوٹیلٹی بلوں میں بیش بہا اضافے کے باوجود عوام بجلی اور گیس کی شدید لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے جس سے کاروبار اور گھریلو روزمرہ معاملات بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں جبکہ حکومت کے بلند و بانگ دعوے غیر موثر ہو چکے ہیں۔ حکومت کی خارجہ پالیسی ناقص ہے' شہری غیر محفوظ ہیں۔ سرائیکی صوبہ ہو یا جنوبی پنجاب یا بہاولپور صوبہ کی بحالی پیپلز پارٹی کے منشور میں نئے صوبے کا قیام شامل تھا اور رہے گا' پیپلز پارٹی کی حکومت نے نئے صوبے کے قیام کے لئے سینٹ میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے دو ترامیم بھی منظور کرا لی تھیں۔ پیپلز پارٹی کے پاس قومی اسمبلی میں اکثریت ہوتی تو آج پنجاب میں ایک نیا صوبہ بن چکا ہوتا ' تاہم پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب صوبے کی حامی ہے۔ حکومت پنجاب نے دو صوبوں کی قرار داد پاس کر رکھی تھیں، اگر مسلم لیگ ن مخالفت نہ کرتی تو پیپلز پارٹی صوبہ بنا کر دم لیتی، تاہم جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے ازالے کے لئے نئے صوبے کا قیام نا گزیر ہو چکا ہے۔

علیحدہ صوبہ بننے سے ہی جنوبی پنجاب کے عوامی مسائل حل ہوں گے۔ موجودہ حکومت صوبوں کے متعلق اپنی پاس کردہ قرار دادوں پر عمل کرے اور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام میں اپنا کردار ادا کرے ۔ پیپلز پارٹی انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہمیشہ نہ صرف ملک اور قوم کی بہتری کے لئے اقدامات کئے' یہاں تک کہ قیادت نے اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے۔

ایکسپریس فورم میں سابق وزیراعظم و رہنما پیپلز پارٹی سید یوسف رضا گیلانی، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر ، سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود، پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی پنجاب اسمبلی قاضی احمد سعید، ضلعی صدر پاکستان پیپلزپارٹی و سابق ایم پی اے انجینئر جاوید اکبر ڈھلوں، ضلعی جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی رئیس محمد دین ورند، رہنما پیپلز پارٹی سردار حبیب الرحمن خان گوپانگ اور ایم این اے مخدوم زادہ مصطفٰی محمود نے شرکت کی ۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی گفتگو نذر قارئین ہے۔

سید یوسف رضا گیلانی (سابق وزیراعظم و رہنما پیپلز پارٹی)

بلدیاتی انتخابات پارٹی بنیادوں پر ہونے چاہئیں اس سے نوجوان نسل کو سیاست کرنے اور ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کا موقع ملتا ہے۔ غیر جماعتی انتخابات جمہوری قوتوں کی نفی کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا۔ عدالتوں میں پیش ہو کر سزائیں بھی بھگتیں ۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا عدالتوں میں پیش ہونا ضروری ہے، تاہم مشرف کا احتساب 12 اکتوبر 1999ء سے ہونا چاہئے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عمل کیا۔ موجودہ حکومت مختلف حیلے بہانوں سے عدالتوں کے فیصلوں کو ماننے سے انکار کر کے عدلیہ کی آزادی کا جو سفر شروع ہوا تھا اسے ختم کرنے پر تلی ہے جو نہایت افسوسناک امر ہے۔ نادرا کے چیئرمین کی تعیناتی' چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی بحالی اور لوکل باڈیز الیکشن کے حوالے سے عدلیہ کے فیصلوں پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل نہیں کیا گیا جس سے ہمارے دور میں عدالتوں کے احترام اور بالا دستی کا جو سفر شروع ہوا تھا وہ رک گیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے ان اقدامات سے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔



حکومت کو چاہئے کہ وہ میں نہ مانوں کی روش ترک کر کے ملک میں آئین و قانون کی عملداری کے لئے سازگار فضا پیدا کرے ، جس ملک میں سابق وزیر اعظم کا مغوی بیٹا 9 ماہ سے بازیاب نہ ہو سکا ہو وہاں عام شہریوں کو کیا تحفظ حاصل ہو گا ۔ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا حامی ہوں ' اللہ کرے مذاکرات کامیاب ہو جائیں' اپنے بیٹے کی وجہ سے مذاکرات میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتا، مگر دعا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی اور بیٹے کی بازیابی جیسی خوشیاں اکٹھی ملیں۔ پیپلز پارٹی نے این ایف سی ایوارڈ سے صوبوں کو خود مختار کیا اب پنجاب حکومت بھی صوبائی فنانس ایوارڈ کا اعلان کرے۔ تمام اضلاع کو ان کے رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے فنڈز کی منصفانہ تقسیم کرتے ہوئے جنوبی پنجاب اور محروم علاقوں کے عوام کی خوشحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ مسلم لیگ ن بلدیاتی انتخابات کرائے اسے آٹے دال کا بھاؤ اور اپنی مقبولیت کا پتہ چل جائے گا۔ ہمارے جاری منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگا کر لیگی راہنما سیاست کر رہے ہیں۔

حنا ربانی کھر (سابق وزیر خارجہ)

پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ہر فیصلے اور کام میں نہ صرف ملک وقوم کے مفاد کو مدنظر رکھا جاتا تھا بلکہ پاکستان کے نام عزت ومقام کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جاتا تھا اور یہی دنیا کی تہذیب یافتہ، متمدن اور ترقی یافتہ اقوام کا وتیرہ ہے۔ موجودہ حکومت بھی خارجہ پالیسی اپناتے وقت ملکی سالمیت اور وقار کو مدنظر رکھے تاکہ ملک وقوم کا سر بلند رہے۔



2014ء میں افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی کے بعد خطے کی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائیگی اگر پاکستان، ایران، سعودی عرب اور افغانستان نے صورتحال کو نہ سنبھالا تو ایک بار پھر ہمارا ہمسایہ ملک افغانستان 90ء کی دہائی کی طرح خانہ جنگی کی لپیٹ میں آسکتا ہے جس سے پاکستان براہ راست متاثر ہوگا۔ سعودی عرب میں پاکستانی لیبر کلاس مسائل کا شکار ہے، ہزاروں پاکستانی ورکرز بیروزگار ہوچکے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر حکومتی سطح پر اس مسئلے کو اٹھائے تاکہ نا صرف لوگوں کا روزگار جاری رہ سکے بلکہ پاکستان کو حاصل ہونیوالے زرمبادلہ کو برقرار رکھا جاسکے۔

مخدوم سید احمد محمود (سابق گورنر پنجاب)

وفاقی اور پنجاب حکومت عوام کو ریلیف پہنچانے میں ناکام ہو چکی ہے، لاقانونیت اور بد امنی کا دور دورہ ہے، عوام کو مزید قرضوں کے بوجھ تلے دبایا جا رہا ہے۔ سرکاری اداروں کی کارکردگی ناقص ہے۔ ملک اقتصادی بد حالی اور توانائی بحران میں گھر چکا ہے۔ معیشت میں بہتری کے لئے حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کو ملکی اور عوامی مسائل سے کوئی سروکار دکھائی نہیں دیتا۔ الیکشن میں بلند و بانگ دعوے کرنے والی مسلم لیگ ن کی قیادت عوام کو سہولتوں کی فراہمی میں انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ پنجاب حکومت اپنی ناقص کارکردگی کو آئینے میں دیکھتے ہوئے بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کر چکی ہے۔ لائن لاسسز اور بجلی چوری کا خمیازہ غریب اور شریف شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ عوام کے گھروں میں بجلی کی بجائے بھاری بل بھجوائے جاتے ہیں۔ گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔ لوگ گھروں میں لکڑیاں اور لالٹین جلانے پر مجبور ہیں ۔ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی اور فنڈز کی قلت ہے۔

مستحق اور غریب مریض مفت ادویات اور ٹیسٹوں سے بھی محروم ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں ملنے والی مفت سہولیات اور ادویات بھی سفارش کے بغیر نہیں ملتیں ۔ مریضوں کی تعداد کے مقابلے میں ڈاکٹرز اور سٹاف کی تعداد انتہائی کم ہے۔ پاکستان قدرتی معدنیات سے بھرا پڑا ہے، ہم سے علیحدگی اختیار کرنے والا بنگلہ دیش بھی آج خود کو ترقی یافتہ ممالک میں شمار کرتا ہے اور اس کے عوام بہترین زندگی گزار رہے ہیں، عوام نے ملک اور سیاستدانوں کے لئے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ سیاستدان بھی عوام اور ملک کو سنوارنے کے لئے اقدامات کریں اور قربانیاں دیں' چند ماہ کی گورنری سے نہ صرف اعتماد میں اضافہ ہوا بلکہ عوامی خدمت کے جذبے کو بھی مزید فروغ ملا ہے، اسلام کسی بھی بے گناہ شخص کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا، دہشت گرد کارروائی کے دوران بے گناہ شہریوں اور فرائض سرانجام دینے والے صحافیوں کا قتل عام افسوسناک ہے۔

قاضی احمد سعید (پارلیمانی لیڈر ، پیپلز پارٹی، پنجاب اسمبلی)

مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے سابقہ دور میں توانائی بحران کا شور مچایا، بجلی اور سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ کو موضوع بناتے ہوئے سڑکوں پر احتجا ج کیا اور میں نہ مانوں کی سیاست کی، جھوٹ، دھونس اور دھاندلی کے باعث اقتدار میں آنے والے شریف برادران اب نجکاری کے ذریعے قومی اثاثوں کو بیچ کھانا چاہتے ہیں۔ من پسند اور منافع دینے والے افراد کو منافع دینے کے لئے پاکستان میں ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے اداروں کو فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔

پنجاب اسمبلی میں اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے، گڈ گورننس کے دعویدار اور خود کو پنجاب کا خادم کہنے والے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کے دور میں پنجاب کے اپوزیشن اراکین اسمبلی فنڈز سے محروم ہیں۔ حکومتی محکموں میں سیاسی مداخلت کے باعث عوام انصاف سے محروم ہیں ۔ پیپلز پارٹی موجودہ نازک صورتحال اور دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار افسوس کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی دہشت گردی پر واضح اور ٹھوس موقف رکھتی ہے کہ پاکستان کی بقا کے لئے دہشت گردی ہو یا دہشت گرد خاتمہ ضروری ہے۔

انجینئر جاوید اکبر ڈھلوں (ضلعی صدر پاکستان پیپلزپارٹی وسابق ایم پی اے)

وہ مسلسل دو مرتبہ پنجاب اسمبلی کے ممبر رہ چکے ہیں ۔ پیپلزپارٹی عوامی خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، جیالے اپنے اور عوامی حقوق کیلئے اسٹیج پر چڑھ دوڑتے ہیں اور قائدین کو اپنی بات سنوانے اور منوانے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ تاہم مسلم لیگ ن کا مال بناؤ طرز سیاست ہے۔ تمام فیصلے من پسند افراد کو نوازنے کے لئے کئے جاتے ہیں۔ پنجاب پر حکمرانی کرنے والوں کو ملک کے دیگر صوبوں یا حصوں کے رہنے والوں سے کوئی دلچسپی نہیں۔ شریف برادران اپر پنجاب کو ہی اصل پنجاب سمجھتے ہیں ۔ جنوبی پنجاب سے ہر دور میں سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ بجٹ میں ترقیاتی فنڈز کی بجائے فنڈز کا چھینٹا مارا جاتا ہے۔

رئیس محمد دین ورند (ضلعی جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی)

پنجاب حکومت بلدیاتی اداروں کے نام پر ڈھونگ رچانا چاہتی ہے۔ دراصل وہ بلدیاتی انتخابات سے کنارہ کشی کر چکے ہیں جبکہ بلدیاتی نظام عوامی نمائندگی کا بنیادی ڈھانچہ اور جمہوریت کی اصل روح کا درجہ رکھتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں ترقیاتی منصوبوں میں عوامی کام ہوتے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے دور میں ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں من پسند افراد کو نوازنے والے کام ہوتے ہیں۔ اقرباء پروری کی انتہا ہو چکی ہے۔ سرکاری اداروں میں سفارش اور کرپشن عروج پر ہے۔ سیاستدانوں کی بے جا سیاسی آمدورفت سے سرکاری محکموں کی کارکردگی انتہائی ناقص ہو چکی ہے۔

سردار حبیب الرحمن خان گوپانگ ( رہنما پیپلزپارٹی)

دہشت گردی نے ملک کو کھوکھلا کر دیا ہے ۔ فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے ۔ بھائی چارے کی فضا کا خاتمہ کر کے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے ۔ سرائیکی وسیب سے ناروا سلوک شریف برادران کی ناقص سیاسی بصیرت کی نشاندہی کرتا ہے۔ بہاولپور صوبہ بحالی، ڈویژن بہاولپور کے عوام کا حق ہے۔ نواب سر محمد صادق اول محسن پاکستان ہیں جنہوں نے پاکستان کے نام پر بننے والے ملک سے نہ صرف الحاق کیا بلکہ مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھتے ہوئے اپنا سارا خزانہ پاکستان کے نام پر لٹا دیا۔ آج اسی ریاست کے عوام اپنے صوبہ کی بحالی کے منتظر ہیں۔

مخدوم زادہ مصطفی محمود (ممبر قومی اسمبلی)

اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور حلقہ کے عوام کی بدولت قومی اسمبلی تک پہنچا ہوں۔ اپنے والد مخدوم احمد محمود کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوامی خدمت کے ساتھ سیاست کو عبادت سمجھ کر کروں گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نئی نسل کے لئے ایسے مواقع پیدا کرنے چاہئیں جن سے ان کی صلاحیتیں اجاگر ہو سکیں جس طرح سندھ اور پنجاب میں ہونے والے یوتھ فیسٹیول اور مختلف مقابلوں میں نوجوانوں کو اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا ہے اسی طرح بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بھی نوجوانوں کو نہ صرف سیاسی شعور دیتا ہے بلکہ اس سے باصلاحیت قیادت کو آگے آنے کا موقع ملے گا۔ اس لئے موجودہ حکومت کو بلدیاتی انتخابات کرانے جلد از جلد کرانے چاہئیں۔

سردار غضنفر خان لنگاہ (سابق ایم پی اے پیپلزپارٹی)

جنوبی پنجاب کے عوام کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے پیپلزپارٹی کی شروع کی گئی کوششوں پر موجودہ حکومت نے پانی پھیر دیا ہے یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ علیحدہ صوبے کا قیام رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت نے اس حوالے سے ہوم ورک مکمل کر لیا تھا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ موجودہ حکومت خطے کے عوام کے اس جائز مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے اسی ہوم ورک کو آگے بڑھاتی مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس عوامی مطالبے کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔

محمد آصف خان (ضلعی سینئر نائب صدر پیپلزپارٹی)

ضلع رحیم یارخان کو پنجاب کا آخری ضلع کہا جاتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ ترقی کے ثمرات پنجاب کے آخری اضلاع تک آتے آتے دم توڑ دیتے ہیں۔ ہمیں اس نظریہ سے جان چھڑانا ہوگی۔ اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے تو یہ ضلع پنجاب کا گیٹ وے ہے ۔ صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے اسے خصوصی اہمیت حاصل ہے لیکن اس کی جغرافیائی حیثیت کو کبھی کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا گیا۔

مختار احمد جام (چیف کوآرڈینیٹر سابق گورنر پنجاب)

امن وامان کے حوالے سے گذشتہ دو سالوں سے ضلع رحیم یارخان کو حساس ترین ضلع قرار دیا جا چکا ہے مگر عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا، ضلع میں پولیس نفری انتہائی کم ہے اور پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس وسائل کی شدید کمی ہے۔ حالیہ واقعات کے تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نہ صرف مزید وسائل فراہم کیے جائیں بلکہ افرادی قوت میں اضافے کے لئے ہنگامی بنیادوں اور میرٹ پر تقرریاں کی جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں