گزشتہ سال 600 سے زائد نئے جانور اور پودے دریافت
نیچرل ہسٹری میوزیم اور امریکی ماہرین نے درجنوں موجود اور ناپید جانور، پودوں اور حشرات کا اعلان کیا ہے
کراچی:
سال 2021ء کا دور اگرچہ کووڈ 19 اور سیاسی افراتفری کی نذر ہوگیا لیکن بالخصوص برطانوی ماہرین نے لاک ڈاؤن میں بھی تحقیق کی اور 550 نئی انواع اور جان دار دریافت کیے۔ اسی ضمن میں امریکی ماہرین نے 70 سے زائد نئے پودوں اور جانوروں کی نئی انواع کا اعلان بھی کیا۔
کیلی فورنیا اکادمی برائے سائنس کے ماہرین نے خوبصورت تارہ مچھلی، نیلی نشانات والی گٹار فِش اور پائپ ہارس سمیت 70 نئی انواع کا اعلان کیا۔ اکادمی کے سربراہ شینن بینٹ کے مطابق ان دریافتوں سے حیاتیاتی درخت یا ٹری آف لائف کو مزید سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ان کے مطابق نئی دریافتیں مڈغاسکر، میکسیکو اور ایسٹر جزائر سے ہوئی ہیں۔
ان جان داروں میں 14 بھنورے، 12 اقسام کی سی سلگ، نو اقسام کی چیونٹیاں، مچھلیوں کی چھ اقسام، چھ طرح کے بچھو، پانچ اقسام کے پھول دار پودے، چارمختلف شارک، تین مکڑیاں، ایک قسم کی سمندری گھاس اور دیگر جان دار شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ایک خوبصورت تارہ مچھلی بھی دریافت ہوئی ہے۔
دوسری جانب برطانوی ماہرین نے کووڈ لاک ڈاؤن میں اپنے اس خزانے کو کھنگالا جن میں لاتعداد رکازات (فاسلز) موجود تھے۔ سب سے پہلے انہوں نے دو نئے گوشت خور ڈائنوسار دریافت کیے جن میں سے ایک کو چیف ڈریگن کا نام دیا گیا ہے۔
میوزیم سے تعلق رکھنے والی سائنسداں سوسانا مینڈمنٹ نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کی پابندیوں کی وجہ سے باہرنکلنا ممکن نہ تھا لیکن میوزیم کے اسٹاف نے دنیا کے ڈیٹا اور پہلے سے موجود نمونوں پر غور کیا۔
لندن میں واقع نیچرل ہسٹری میوزیم کے ماہرین نے اس تحقیق کو لاک ڈاؤن منصوبے کا نام بھی دیا ہے۔ اس پورے مرحلے میں نئے پودوں، جانوروں، حشرات اور ناپید ہوجانے والے کئی جاندار بھی سامنے آئے ہیں۔ مجموعی طور پر برطانوی ماہرین نے 550 سے زائد نئی انواع کا انکشاف کیا ہے۔
سال 2021ء کا دور اگرچہ کووڈ 19 اور سیاسی افراتفری کی نذر ہوگیا لیکن بالخصوص برطانوی ماہرین نے لاک ڈاؤن میں بھی تحقیق کی اور 550 نئی انواع اور جان دار دریافت کیے۔ اسی ضمن میں امریکی ماہرین نے 70 سے زائد نئے پودوں اور جانوروں کی نئی انواع کا اعلان بھی کیا۔
کیلی فورنیا اکادمی برائے سائنس کے ماہرین نے خوبصورت تارہ مچھلی، نیلی نشانات والی گٹار فِش اور پائپ ہارس سمیت 70 نئی انواع کا اعلان کیا۔ اکادمی کے سربراہ شینن بینٹ کے مطابق ان دریافتوں سے حیاتیاتی درخت یا ٹری آف لائف کو مزید سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ان کے مطابق نئی دریافتیں مڈغاسکر، میکسیکو اور ایسٹر جزائر سے ہوئی ہیں۔
ان جان داروں میں 14 بھنورے، 12 اقسام کی سی سلگ، نو اقسام کی چیونٹیاں، مچھلیوں کی چھ اقسام، چھ طرح کے بچھو، پانچ اقسام کے پھول دار پودے، چارمختلف شارک، تین مکڑیاں، ایک قسم کی سمندری گھاس اور دیگر جان دار شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ایک خوبصورت تارہ مچھلی بھی دریافت ہوئی ہے۔
دوسری جانب برطانوی ماہرین نے کووڈ لاک ڈاؤن میں اپنے اس خزانے کو کھنگالا جن میں لاتعداد رکازات (فاسلز) موجود تھے۔ سب سے پہلے انہوں نے دو نئے گوشت خور ڈائنوسار دریافت کیے جن میں سے ایک کو چیف ڈریگن کا نام دیا گیا ہے۔
میوزیم سے تعلق رکھنے والی سائنسداں سوسانا مینڈمنٹ نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کی پابندیوں کی وجہ سے باہرنکلنا ممکن نہ تھا لیکن میوزیم کے اسٹاف نے دنیا کے ڈیٹا اور پہلے سے موجود نمونوں پر غور کیا۔
لندن میں واقع نیچرل ہسٹری میوزیم کے ماہرین نے اس تحقیق کو لاک ڈاؤن منصوبے کا نام بھی دیا ہے۔ اس پورے مرحلے میں نئے پودوں، جانوروں، حشرات اور ناپید ہوجانے والے کئی جاندار بھی سامنے آئے ہیں۔ مجموعی طور پر برطانوی ماہرین نے 550 سے زائد نئی انواع کا انکشاف کیا ہے۔