داعش کے شامی فوج کے قافلے پر حملے میں 5 اہلکار ہلاک اور20 زخمی
راکٹ حملے میں فوجی اہلکاروں کو لے جانے والی بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی
شام میں داعش جنگجوؤں نے فوجی قافلے میں شامل ایک بس کو راکٹ حملے میں تباہ کردیا جس کے نتیجے میں 5 فوجی اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں ایک فوجی فافلے پر داعش نے راکٹ حملہ کیا اور بارودی گولے برسائے۔ راکٹ حملے میں شامی فوج کی ایک بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں 5 اہلکار ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔
راکٹ حملے میں نشانہ بننے والی بس سپاہیوں کو لے کر فوجی اڈے کی جانب جا رہی تھی۔ بس کو راکٹ حملے میں تباہ کرنے کے بعد جنگجوؤں نے بارودی گولے بھی برسائے۔ حملے کے فوری بعد مزید نفری مدد کو پہنچی جس پر حملہ آور فرار ہوگئے۔
حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو ملٹری اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں 4 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں شامی فوج کا جانی نقصان کہیں زیادہ ہوا ہے اور بڑی تعداد میں اسلحہ بھی ہاتھ لگا ہے۔
واضح رہے کہ 2014 میں داعش نے شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں کا قبضہ حاصل کر لیا تھا لیکن 2019 میں اتحادی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں تمام علاقوں کا قبضہ واگزار کرالیا گیا تاہم چند نواحی علاقوں میں جنگجوؤں کی مختصر تعداد اب بھی متحرک ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں ایک فوجی فافلے پر داعش نے راکٹ حملہ کیا اور بارودی گولے برسائے۔ راکٹ حملے میں شامی فوج کی ایک بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں 5 اہلکار ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔
راکٹ حملے میں نشانہ بننے والی بس سپاہیوں کو لے کر فوجی اڈے کی جانب جا رہی تھی۔ بس کو راکٹ حملے میں تباہ کرنے کے بعد جنگجوؤں نے بارودی گولے بھی برسائے۔ حملے کے فوری بعد مزید نفری مدد کو پہنچی جس پر حملہ آور فرار ہوگئے۔
حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو ملٹری اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں 4 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں شامی فوج کا جانی نقصان کہیں زیادہ ہوا ہے اور بڑی تعداد میں اسلحہ بھی ہاتھ لگا ہے۔
واضح رہے کہ 2014 میں داعش نے شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں کا قبضہ حاصل کر لیا تھا لیکن 2019 میں اتحادی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں تمام علاقوں کا قبضہ واگزار کرالیا گیا تاہم چند نواحی علاقوں میں جنگجوؤں کی مختصر تعداد اب بھی متحرک ہے۔