مودی اسلام آباد نہیں آسکتے تو سارک کانفرنس میں ورچوئل شرکت کرلیں وزیر خارجہ

بھارت، سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکتا تو کم از کم دوسرے اراکین کو روکنے سے گریز کرے، شاہ محمود قریشی


ویب ڈیسک January 03, 2022
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سارک اپنی حقیقی صلاحیت کا ادراک کرنے میں ناکام رہا—فائل فوٹو

BEIJING: پاکستان نے بھارت کو جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم (سارک) سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دے دی اور کہا کہ اگر بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی اسلام آباد نہیں آسکتے تو ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوجائیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوران پریس کانفرنس کہا کہ پاکستان کے نزدیک سارک اجلاس ایک اہم فورم ہے اور ہم 19واں سارک اجلاس کے انعقاد پر پُرعزم ہیں اور اگر بھارت کو اجلاس میں شرکت پر کوئی مسئلہ ہے تو وہ ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی شرکت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: بھارت کی دعوت پر پاکستان سارک کانفرنس میں وزیرمملکت سطح پر شرکت پر رضامند

خیال رہے کہ اسلام آباد 16 نومبر 2021 کو سارک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنی تھی لیکن بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

اس کے بعد سے سربراہی اجلاس نہیں ہوسکا کیونکہ سارک چارٹر کے مطابق سربراہان حکومت کا اجلاس منعقد نہیں کیا جاسکتا اگر ممبران میں سے کوئی شرکت کرنے سے انکار کرتا ہے۔

وزیر خارجہ نے آئندہ سربراہی اجلاس کے لیے تمام ممبران کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت، اسلام آباد میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکتا تو کم از کم وہ دوسرے اراکین کو روکنے سے گریز کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سارک اپنی حقیقی صلاحیت کا ادراک کرنے میں ناکام رہا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سارک کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کیلئے بھارت سرگرم

انہوں نے کہا کہ بھارت کے مایوس کن رویے کے باوجود سارک نے کووڈ 19 وبائی مرض سے نمٹنے میں فعال کردار ادا کیا۔

بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بدقسمتی سے خطے میں پائیدار امن و استحکام کے امکانات اور اقتصادی ترقی کے وسیع امکانات اور علاقائی تعاون بھارت کے معاندانہ رویے کے باعث یرغمال ہو چکا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت نے خاص طور پر غیر ذمہ دارانہ اور سیاسی طور پر محرک پاکستان مخالف مؤقف اور داخلی سطح پر مسلم مخالف رویہ اپنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے لیکن جیسا کہ وزیر اعظم (عمران خان) نے کہا کہ یہ ذمہ داری بھارت پر بھی ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازع کا حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کی شرط ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے درمیان کشمیری عوام اور رہنماؤں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں