جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا مقدمہ ٹرمپ پر نہیں چلایا تو بدلہ لیں گے ایران
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سلیمانی کے قتل کا ذمہ دار امریکا اور اسرائیل کو ٹھہرائے
NEW DELHI:
ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا مقدمہ نہیں چلایا گیا تو وہ اپنے جنرل کے قتل کا بدلہ لے گا۔
ایران کے خبررساں ادارے 'ارنا' کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق وزیر خارجہ مائیکپومپیو پر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے مجرمانہ فعل کے لیے عدالت میں منصفانہ مقدمہ نہیں چلایا گیا تو مسلمان اپنے شہید کا بدلہ لیں گے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے بھی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ سلیمانی کے قتل کا ذمہ دار امریکا اور اسرائیل کو ٹھہرائے۔
مزیدپڑھیں: جنرل قاسم سلیمانی کو جنگ روکنے کے لیے ہلاک کیا، ٹرمپ
انہوں نے کہا کہ 'بین الاقوامی امن اور سلامتی پر اس دہشت گردانہ کارروائی کے سنگین مضمرات کے پیش نظر سلامتی کونسل کو اپنی چارٹر پر مبنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اور اسرائیلی حکومت کو دہشت گردی کی اس کارروائی کی منصوبہ بندی، حمایت اور ارتکاب کے لیے جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں تل ابیب کے ملوث ہونے کی تصدیق کی تھی۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے مزید کہا کہ پہلا ہدف جنرل قاسم سلیمانی تھا، ایسا شاذ و نادر ہوتا ہے کہ اتنے اہم شخص کی موجودگی کے بارے میں معلوم ہوجائے جو اسرائیل کے خلاف ملیشیا تیار کرتا تھا۔
مزیدپڑھیں: جنرل سلیمانی کی ہلاکت کا سخت انتقام لیں گے، ایرانی سپریم لیڈر
واضح رہے کہ جنوری 2020 میں عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکا کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
راکٹ حملے میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پاپولرموبلائزیشن فورس (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا مقدمہ نہیں چلایا گیا تو وہ اپنے جنرل کے قتل کا بدلہ لے گا۔
ایران کے خبررساں ادارے 'ارنا' کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق وزیر خارجہ مائیکپومپیو پر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے مجرمانہ فعل کے لیے عدالت میں منصفانہ مقدمہ نہیں چلایا گیا تو مسلمان اپنے شہید کا بدلہ لیں گے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے بھی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ سلیمانی کے قتل کا ذمہ دار امریکا اور اسرائیل کو ٹھہرائے۔
مزیدپڑھیں: جنرل قاسم سلیمانی کو جنگ روکنے کے لیے ہلاک کیا، ٹرمپ
انہوں نے کہا کہ 'بین الاقوامی امن اور سلامتی پر اس دہشت گردانہ کارروائی کے سنگین مضمرات کے پیش نظر سلامتی کونسل کو اپنی چارٹر پر مبنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اور اسرائیلی حکومت کو دہشت گردی کی اس کارروائی کی منصوبہ بندی، حمایت اور ارتکاب کے لیے جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں تل ابیب کے ملوث ہونے کی تصدیق کی تھی۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے مزید کہا کہ پہلا ہدف جنرل قاسم سلیمانی تھا، ایسا شاذ و نادر ہوتا ہے کہ اتنے اہم شخص کی موجودگی کے بارے میں معلوم ہوجائے جو اسرائیل کے خلاف ملیشیا تیار کرتا تھا۔
مزیدپڑھیں: جنرل سلیمانی کی ہلاکت کا سخت انتقام لیں گے، ایرانی سپریم لیڈر
واضح رہے کہ جنوری 2020 میں عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکا کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
راکٹ حملے میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پاپولرموبلائزیشن فورس (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔