بھتہ خوروں نے ڈاکٹروں کو رقم کیلیے ای میل بھیجنا شروع کردیں

40 ڈاکٹروں کو بھتے کے لیے ای میل ملی، 130 ڈاکٹر قتل کیے گئے، جنوبی افریقہ، افغانستان اور دبئی سے ٹیلی فون کیے جاتے ہیں


Staff Reporter February 13, 2014
آپریشن کے باوجود ڈاکٹر مارے جارہے ہیں، ڈاکٹر قاضی واثق، کئی ڈاکٹروں نے بھتہ دیا، مغوی ڈاکٹروں کو بازیاب کرائیں گے، احمد چنائے۔ فوٹو فائل

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے صدر ڈاکٹر ادریس ایدھی نے کہا ہے کہ بھتہ مافیا کی جانب سے کراچی کے 40ڈاکٹروں کو ای میل موصول ہوئی ہیں جس میں ان سے بھتہ طلب کیا گیا ہے بھتہ مافیا جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے ڈاکٹروں سے ایزی پیسہ ،موبی کیش اور اومنی سے بھتہ وصول کرتے ہیں۔

یہ بات انھوں نے بدھ کو سی پی ایل سی کے سربراہ احمد چنائے کے ہمراہ پی ایم اے ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی ، ڈاکٹر ادریس ایدھی نے کہا کہ 2010 سے اب تک 130 ڈاکٹروں کو قتل کیا گیا ہے، ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کے مسائل کراچی یا اندورون سندھ تک محدود نہیں ہیں،پورے ملک میں یہی صورتحال ہے، ان حالات میں ڈاکٹر برادری پریشانی میں مبتلا ہے لیکن ہم اپنی طے شدہ پالیسی کے مطابق ہڑتالوں پر جاکر اپنے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کرنا نہیں چاہتے ہم سڑکوں پر آکر شہر کے امن کو تباہ نہیں کرنا چاہتے، اب ہمارے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ ہم احتجاجاً اپنی آواز ذرائع ابلاغ کے ذریعے بلند کریں اور حکومت سے مطالبہ کریں کہ ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کو تحفظ فراہم کیا جائے،ملزمان کو عبرتناک سزائیں دی جائیں ۔

انھوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی ،آغاخان اور لیاقت نیشنل اسپتال کے40سے زائد ڈاکٹروں کو بھتہ مافیا کی طرف سے ای میلز موصول ہوئی ہیں اور ان سے بھتہ طلب کیا گیا ہے اس کے علاوہ جنوبی افریقہ سے فون کالز کے ذریعے بھتہ طلب کیا جارہا ہے جس میں ایک سیاسی جماعت کا نام استعمال کیا جاتا ہے افغانستان اور دبئی کے نمبروں سے بھی کالز کرکے ڈاکٹروں سے بھتہ طلب کیا جاتا ہے انھوں نے کہا کہ گزشتہ رات ڈاکٹر سید نبیل الدین کو جوہر چورنگی پر گولیاں ماری گئی ہیں جبکہ اس سے قبل بنارس سے ایک ڈاکٹر کو اغوا کیا گیا،اس موقع پر جنرل سیکریٹری پی ایم اے ڈاکٹر قاضی محمد واثق نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہونے سے ہمیں ایک امید ہوئی تھی کہ ڈاکٹروں برادری سکھ کا سانس لے گی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا ڈاکٹر اب بھی مارے جارہے ہیں ،اغوا ہورہے ہیں ۔

دھمکیاں دی جارہی ہیں اور گولی کے ساتھ بھتے کی پرچیاں بھی دی جارہی ہیں، انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر آصف حسین زیدی کو 18جنوری 2014کو قتل کیا گیا اور ایک دوسرے واقعے میں 3پولیو ورکرز کو 21جنوری 2014کو قتل کیا گیا ،سی پی ایل سی کے سربراہ احمد چنائے نے کہا کہ ہم ڈاکٹروں کو یقین دلاتے ہیں کہ جو ڈاکٹر اغوا ہوئے ہیں، بازیاب کرالیں گے بھتہ مافیا میں دو تین گروپ ملوث تھے جو دھمکیاں دے رہے تھے ہم ان کو پکڑا ہے انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقا میں موجود گروپ کے پاس ڈاکٹروں کی فہرست ہے جس میں نمبرز اور ای میلز ہیں جس کے ذریعے وہ بھتہ طلب کرتے ہیں کئی ڈاکٹروں نے ویسٹرن یونین کے ذریعے ادائیگی بھی کی ہے ہم نے اس سلسلے میں جنوبی افریقی حکومت سے بات کی ہے امید ہے کہ جلد اس پر مثبت جواب ملے گا ،اس موقع پرموجودایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اظفر مہیسر نے کہا کہ ہم پاکستان کے کسی بھی کونے سے آنے والی کال کا ڈیٹا ٹریس کرسکتے ہیں،ہم ان کو ٹریس بھی کررہے ہیں لیکن ایسے واقعات میں احتیاط برتنا پڑتی ہے کیونکہ اغوا کار کے قبضے میں کسی کی جان ہوتی ہے انھوں نے کہا کہ اس وقت جو نیٹ ورک متحرک ہیں ان میں افغانستان ، جنوبی افریقہ اور سیٹلائٹ کے ذریعے کالز کرکے بھتہ طلب کیا جاتا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں