سرد صحرا پاکستان میں واقع منفرد اور حَسین خطہ
سردیوں کے موسم میں اس صحرا کا درجۂ حرارت منفی 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے
ISLAMABAD:
صحرا کے نام سے ہی گرمی، دھوپ، پیاس اور تاحد نگاہ ریت کا احساس ابھر کر سامنے آ جاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے کائنات میں ایسا بھی صحرا تخلیق کیا ہے جو گرم نہیں بل کہ سرد ہے اور بنی نوع انسان کے لیے ایک عجوبے کی حیثیت رکھتا ہے اور ایسی ہی تخلیق دیکھ کر وہ اللہ رب العزت کا معترف ہو جاتا ہے۔
یہ ہمارے لیے خوش نصیبی اور فخر کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو دنیا کا سب سے خوب صورت خطہ عطا کیا ہے جس میں سے ایک ''پہچان پاکستان گلگت بلتستان'' بھی ہے۔ اس خوب صورت اور دل کش خطے کا تو کیا ہی کہنا ہے۔ یہاں کی فضاؤں سے ایسی خوشبو پھوٹتی ہے جو پورے علاقے کو معطر کردیتی ہے۔
بلتستان یوں تو سارے کا سارا ہی دیدہ زیب نظاروں سے پُر ہے لیکن یہاں کی بعض جگہیں ایسی ہیں جن کا ثانی ساری دنیا میں کہیں نہیں۔ ان ہی میں سے ایک سرد صحرا بھی ہے جسے انگریزی میں "Cold Desert" کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ "Katpana Desert" اور ''ست رنگی'' کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔
اس صحرا کے ساتھ ہی ایک گاؤں ہے جس کا نام ''کٹپانا'' ہے۔ غالباً اسی گاؤں کی مناسبت سے اس کا نام کٹپانا پڑ گیا ہو۔
سرد صحرا گلگت بلتستان کے اسکردو شہر کے قریب واقع ہے۔ اسکردو شہر ڈسٹرکٹ اسکردو کا صدر مقام بھی ہے۔
وادیٔ اسکردو 10 کلو میٹر چوڑی اور 40 کلو میٹر لمبی وادی ہے جو فطرت کی رعنائی کی آماج گاہ ہے۔ اسکردو شہر دریائے سندھ اور دریائے شگار کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ پاکستان کا سرد ترین شہر بھی ہے اور سیاچن گلیشئر کا راستہ یہیں سے جاتا ہے۔
اسکردو سطح سمندر سے تقریباً 7,303 فٹ بلندی پر واقع ہے جو کہ چاروں طرف سے بلند و بالا برف پوش پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔
اسکردو شہر کے قریب تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے سندھ اور دریائے شگار کے سنگم پر ایک خوب صورت اور اپنی نوعیت کا منفرد صحرا موجود ہے جسے ساری دنیا ''سرد صحرا'' کے نام سے پہچانتی ہے۔ یہ صحرا وادیٔ خپلو سے وادی نبرہ لداخ اور شگار اسکردو سے انڈین زیر کنٹرول کشمیر تک پھیلا ہوا ہے۔ صحرا کا زیادہ بڑا حصہ اسکردو اور شگار وادی میں ہے۔ سرد یا کپٹپانا صحرا سطح سمندر سے تقریباً 10,000 فٹ بلندی پر واقع ہے۔
یہ دنیا کا واحد صحرا ہے جو اتنی بلندی پر موجود ہے اور اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جلوے بکھیرتا ہوا پاکستان کی آن بان شان کو چار چاند لگا رہا ہے۔ دنیا میں کسی اور خطے میں اس نوعیت کا صحرا موجود نہیں۔
کٹپانا یا سرد صحرا بالعموم گلگت بلتستان اور بالخصوص پاکستان کے لیے خداوند کریم کا عطا کردہ ایک منفرد و یکتا تحفہ ہے۔
سردیوں کے موسم میں اس صحرا کا درجۂ حرارت منفی 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ سرد صحرا کی نرم و نازک ریت تیز ہواؤں کے جھکڑ کے ساتھ اپنی جگہ تبدیل کرتی رہتی ہے۔ رات کی تاریکی میں کیمپنگ کے دوران اس صحرا میں کہکشاؤں اور تاروں سے بھرا آسمان کیا ہی کمال کا اور دل فریب منظر پیش کرتا ہے۔ سطح سمندر سے اتنا زیادہ بلند ہونے کی وجہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ستارے آپ کے سر کے قریب ہی موجود ہوں۔
صحرا کے ساتھ ہی کٹپانا کا چھوٹا سا گاؤں بھی موجود ہے۔ قریب سے گزرتا دریائے سندھ اور گاؤں کے ساتھ لگے درختوں کے خوب صورت جھنڈ دراصل اس گاؤں کو پاکستان کا سب سے منفرد اور حسین گاؤں بنا دیتے ہیں۔
یہاں کا موسم بہت زیادہ سرد اور خون جما دینے والا ہے، لہٰذا اگر گرمیوں کے موسم میں اس جگہ کی سیروسیاحت کی جائے تو بہ آسانی اس صحرا کی خاک چھانی جاسکتی ہے اور سچ پوچھیے تو قدرت کی رعنائیوں سے دل چسپی رکھنے والے افراد کے لیے یہ "Cold Desert" نہیں بل کہ "Gold Desert" ہے۔ جب آپ اس ریگستان میں پہنچتے ہیں تو فطرت کی رعنائیاں آپ کی منتظر ہوتی ہیں۔
اسکردو شہر سے اس ریگستان کی جانب سفر کرنا خود ایک ایڈوینچر سے کم نہیں، اس ریگستان تک پہنچنے سے پہلے آپ کو دو عظیم گلیشیئرز کے درمیان سے گزرنا پڑے گا۔ جی ہاں عظیم بلترو اور بیافو گلیشیئر، اور ایسا محسوس ہوتا ہے یہ گلیشیئر اس کی رکھوالی کر رہے ہوں اور اس کے دل فریب نظاروں میں گم ہونے والے سیاحوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہوں۔
جب آپ اس ریگستان میں پہنچتے ہیں تو فطرت کی رعنائیاں آپ کو اپنے حصار میں جکڑ لیتی ہیں اور آپ واہ واہ کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔
بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان گھرا ہوا حسین صحرا اس وقت مزید خوب صورت اور دیدہ زیب ہو جاتا ہے جب یہاں ایڈوینچر کے دل دادہ افراد کئی پروگرام ترتیب دیتے ہیں جن میں جیپ ریلی قابل ذکر ہے۔ جب تیزرفتار گاڑیاں اس صحرا کے سینے پر اپنے جلوے دکھاتی ہیں تو ان کے پہیوں سے اڑنے والی نرم ریت فضا میں شامل ہوکر خوشیاں بکھیر دیتی ہے۔ صحرا کے ساتھ واقع ''کٹپانا'' گاؤں کے افراد خاص طور پر اس ریلی کے انعقاد میں بڑے ذوق و شوق سے حصہ لیتے ہیں اور مہمان نوازی کے تمام اطوار احسن طریقے سے ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
سرد صحرا کے ساتھ ہی واقع ''کٹپانا'' گاؤں نہایت دل کش و دل فریب نظاروں میں گھرا ہوا ہے۔ گاؤں کی ابتدا میں درختوں کا ایک حسین جھنڈ کیا ہی دل کش منظر پیش کرتا ہے۔ جب ہواؤں کا یہاں سے گزر ہوتا ہے اور وہ جھنڈ کو لوری دیتے ہوئے اس صحرا تک پہنچتی ہیں تو ایک عجیب فرحت کا احساس ہوتا ہے۔
اس صحرا میں گھومنے کا اصل وقت موسم گرما کا ہے، کیوں کہ سردیوں میں یہاں خون کو جما دینے والی سردی ہوتی ہے اور درجۂ حرارت منفی 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ اگر آسمان پر تخلیق کائنات کے مناظر دیکھنے ہیں تو یہاں کیمپنگ کی جائے۔ کہکشاؤں اور ستاروں کی حسین دنیا آپ کو اپنے سحر میں جکڑ لے گی اور آپ خالق کائنات کی ثنا بیان کیے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ اگر ارباب اختیار اس صحرا پر خصوصی توجہ دیں تو نہ صرف پاکستان بل کہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہوگا۔ بلندوبالا پہاڑوں کے درمیان واقع اس صحرا پر اگر ایک چیئرلفٹ کا اضافہ کردیا جائے تو سیاح اس صحرا کے حُسن سے پوری طرح لطف اندوز ہوسکیں گے۔
سرد صحرا خالق کائنات کی عطا کی ہوئی ایک خوب صورت نعمت ہے۔ یہ علاقہ بہ حیثیت پاکستانی ہمارے لیے فخر کا باعث ہے۔ اس کی خوب صورتی کی تشہیر کے لیے جتنی بھی کوششیں کی جائیں وہ کم ہیں۔ سرکاری اداروں کے علاوہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کی بھی بھاری ذمے داری ہے کہ وہ ان خوب صورت مقامات کی بھرپور کوریج کریں تاکہ نہ صرف پاکستان بل کہ پوری دنیا کے سیاح اس خوب صورت و منفرد صحرا کے جلووں سے لطف اندوز ہو سکیں۔
صحرا کے نام سے ہی گرمی، دھوپ، پیاس اور تاحد نگاہ ریت کا احساس ابھر کر سامنے آ جاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے کائنات میں ایسا بھی صحرا تخلیق کیا ہے جو گرم نہیں بل کہ سرد ہے اور بنی نوع انسان کے لیے ایک عجوبے کی حیثیت رکھتا ہے اور ایسی ہی تخلیق دیکھ کر وہ اللہ رب العزت کا معترف ہو جاتا ہے۔
یہ ہمارے لیے خوش نصیبی اور فخر کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو دنیا کا سب سے خوب صورت خطہ عطا کیا ہے جس میں سے ایک ''پہچان پاکستان گلگت بلتستان'' بھی ہے۔ اس خوب صورت اور دل کش خطے کا تو کیا ہی کہنا ہے۔ یہاں کی فضاؤں سے ایسی خوشبو پھوٹتی ہے جو پورے علاقے کو معطر کردیتی ہے۔
بلتستان یوں تو سارے کا سارا ہی دیدہ زیب نظاروں سے پُر ہے لیکن یہاں کی بعض جگہیں ایسی ہیں جن کا ثانی ساری دنیا میں کہیں نہیں۔ ان ہی میں سے ایک سرد صحرا بھی ہے جسے انگریزی میں "Cold Desert" کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ "Katpana Desert" اور ''ست رنگی'' کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔
اس صحرا کے ساتھ ہی ایک گاؤں ہے جس کا نام ''کٹپانا'' ہے۔ غالباً اسی گاؤں کی مناسبت سے اس کا نام کٹپانا پڑ گیا ہو۔
سرد صحرا گلگت بلتستان کے اسکردو شہر کے قریب واقع ہے۔ اسکردو شہر ڈسٹرکٹ اسکردو کا صدر مقام بھی ہے۔
وادیٔ اسکردو 10 کلو میٹر چوڑی اور 40 کلو میٹر لمبی وادی ہے جو فطرت کی رعنائی کی آماج گاہ ہے۔ اسکردو شہر دریائے سندھ اور دریائے شگار کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ پاکستان کا سرد ترین شہر بھی ہے اور سیاچن گلیشئر کا راستہ یہیں سے جاتا ہے۔
اسکردو سطح سمندر سے تقریباً 7,303 فٹ بلندی پر واقع ہے جو کہ چاروں طرف سے بلند و بالا برف پوش پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔
اسکردو شہر کے قریب تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے سندھ اور دریائے شگار کے سنگم پر ایک خوب صورت اور اپنی نوعیت کا منفرد صحرا موجود ہے جسے ساری دنیا ''سرد صحرا'' کے نام سے پہچانتی ہے۔ یہ صحرا وادیٔ خپلو سے وادی نبرہ لداخ اور شگار اسکردو سے انڈین زیر کنٹرول کشمیر تک پھیلا ہوا ہے۔ صحرا کا زیادہ بڑا حصہ اسکردو اور شگار وادی میں ہے۔ سرد یا کپٹپانا صحرا سطح سمندر سے تقریباً 10,000 فٹ بلندی پر واقع ہے۔
یہ دنیا کا واحد صحرا ہے جو اتنی بلندی پر موجود ہے اور اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جلوے بکھیرتا ہوا پاکستان کی آن بان شان کو چار چاند لگا رہا ہے۔ دنیا میں کسی اور خطے میں اس نوعیت کا صحرا موجود نہیں۔
کٹپانا یا سرد صحرا بالعموم گلگت بلتستان اور بالخصوص پاکستان کے لیے خداوند کریم کا عطا کردہ ایک منفرد و یکتا تحفہ ہے۔
سردیوں کے موسم میں اس صحرا کا درجۂ حرارت منفی 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ سرد صحرا کی نرم و نازک ریت تیز ہواؤں کے جھکڑ کے ساتھ اپنی جگہ تبدیل کرتی رہتی ہے۔ رات کی تاریکی میں کیمپنگ کے دوران اس صحرا میں کہکشاؤں اور تاروں سے بھرا آسمان کیا ہی کمال کا اور دل فریب منظر پیش کرتا ہے۔ سطح سمندر سے اتنا زیادہ بلند ہونے کی وجہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ستارے آپ کے سر کے قریب ہی موجود ہوں۔
صحرا کے ساتھ ہی کٹپانا کا چھوٹا سا گاؤں بھی موجود ہے۔ قریب سے گزرتا دریائے سندھ اور گاؤں کے ساتھ لگے درختوں کے خوب صورت جھنڈ دراصل اس گاؤں کو پاکستان کا سب سے منفرد اور حسین گاؤں بنا دیتے ہیں۔
یہاں کا موسم بہت زیادہ سرد اور خون جما دینے والا ہے، لہٰذا اگر گرمیوں کے موسم میں اس جگہ کی سیروسیاحت کی جائے تو بہ آسانی اس صحرا کی خاک چھانی جاسکتی ہے اور سچ پوچھیے تو قدرت کی رعنائیوں سے دل چسپی رکھنے والے افراد کے لیے یہ "Cold Desert" نہیں بل کہ "Gold Desert" ہے۔ جب آپ اس ریگستان میں پہنچتے ہیں تو فطرت کی رعنائیاں آپ کی منتظر ہوتی ہیں۔
اسکردو شہر سے اس ریگستان کی جانب سفر کرنا خود ایک ایڈوینچر سے کم نہیں، اس ریگستان تک پہنچنے سے پہلے آپ کو دو عظیم گلیشیئرز کے درمیان سے گزرنا پڑے گا۔ جی ہاں عظیم بلترو اور بیافو گلیشیئر، اور ایسا محسوس ہوتا ہے یہ گلیشیئر اس کی رکھوالی کر رہے ہوں اور اس کے دل فریب نظاروں میں گم ہونے والے سیاحوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہوں۔
جب آپ اس ریگستان میں پہنچتے ہیں تو فطرت کی رعنائیاں آپ کو اپنے حصار میں جکڑ لیتی ہیں اور آپ واہ واہ کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔
بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان گھرا ہوا حسین صحرا اس وقت مزید خوب صورت اور دیدہ زیب ہو جاتا ہے جب یہاں ایڈوینچر کے دل دادہ افراد کئی پروگرام ترتیب دیتے ہیں جن میں جیپ ریلی قابل ذکر ہے۔ جب تیزرفتار گاڑیاں اس صحرا کے سینے پر اپنے جلوے دکھاتی ہیں تو ان کے پہیوں سے اڑنے والی نرم ریت فضا میں شامل ہوکر خوشیاں بکھیر دیتی ہے۔ صحرا کے ساتھ واقع ''کٹپانا'' گاؤں کے افراد خاص طور پر اس ریلی کے انعقاد میں بڑے ذوق و شوق سے حصہ لیتے ہیں اور مہمان نوازی کے تمام اطوار احسن طریقے سے ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
سرد صحرا کے ساتھ ہی واقع ''کٹپانا'' گاؤں نہایت دل کش و دل فریب نظاروں میں گھرا ہوا ہے۔ گاؤں کی ابتدا میں درختوں کا ایک حسین جھنڈ کیا ہی دل کش منظر پیش کرتا ہے۔ جب ہواؤں کا یہاں سے گزر ہوتا ہے اور وہ جھنڈ کو لوری دیتے ہوئے اس صحرا تک پہنچتی ہیں تو ایک عجیب فرحت کا احساس ہوتا ہے۔
اس صحرا میں گھومنے کا اصل وقت موسم گرما کا ہے، کیوں کہ سردیوں میں یہاں خون کو جما دینے والی سردی ہوتی ہے اور درجۂ حرارت منفی 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ اگر آسمان پر تخلیق کائنات کے مناظر دیکھنے ہیں تو یہاں کیمپنگ کی جائے۔ کہکشاؤں اور ستاروں کی حسین دنیا آپ کو اپنے سحر میں جکڑ لے گی اور آپ خالق کائنات کی ثنا بیان کیے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ اگر ارباب اختیار اس صحرا پر خصوصی توجہ دیں تو نہ صرف پاکستان بل کہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہوگا۔ بلندوبالا پہاڑوں کے درمیان واقع اس صحرا پر اگر ایک چیئرلفٹ کا اضافہ کردیا جائے تو سیاح اس صحرا کے حُسن سے پوری طرح لطف اندوز ہوسکیں گے۔
سرد صحرا خالق کائنات کی عطا کی ہوئی ایک خوب صورت نعمت ہے۔ یہ علاقہ بہ حیثیت پاکستانی ہمارے لیے فخر کا باعث ہے۔ اس کی خوب صورتی کی تشہیر کے لیے جتنی بھی کوششیں کی جائیں وہ کم ہیں۔ سرکاری اداروں کے علاوہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کی بھی بھاری ذمے داری ہے کہ وہ ان خوب صورت مقامات کی بھرپور کوریج کریں تاکہ نہ صرف پاکستان بل کہ پوری دنیا کے سیاح اس خوب صورت و منفرد صحرا کے جلووں سے لطف اندوز ہو سکیں۔