طالبان نے یقین دلایا کارروائیاں کرنیوالوں سے ہاتھ اٹھالیں گے پروفیسر ابراہیم

حکومت مذاکرات کے دوران ڈرون حملہ نہ ہونے کی گارنٹی نہیں دے سکتی ،طارق عظیم


Monitoring Desk February 13, 2014
ہمیں طالبان نے کوئی شرط نہیں رکھی اور ہماری بھی کوشش ہے کہ مذاکرات کا عمل آگے بڑھے ۔ فوٹو: فائل

طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ ہم طالبان کے فریق نہیں ہیں، ہمیں رابطہ کار سمجھ لیا جائے یا سہولت کار سمجھ لیا جائے، ہمارا مقصد مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ طالبان نے ہم سے کوئی شرط نہیں رکھی جوطالبان مذاکرات میں راضی نہیں اورکارروائیاں کررہے ہیں ان سے بھی بات چیت چل رہی ہے، طالبان کی مرکزی قیادت نے ہم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جن گروپوں نے ہمارے مذاکرات کو تسلیم نہ کیا تو ہم ان سے ہاتھ اٹھالیں گے پھروہ جانیں اور حکومت جانے، حکومت کی طرف سے مذاکرات کی کمیٹی کی پوزیشن بھی ہمارے والی ہے ہم فریق نہیں ہیں، ہمیں طالبان نے کوئی شرط نہیں رکھی اور ہماری بھی کوشش ہے کہ مذاکرات کا عمل آگے بڑھے ایک دوسرے پر سے بداعتمادی کی فضا ختم ہوسکے۔

ہماری پوزیشن ڈرون حملہ نہ ہونے کی گارنٹی دینے والی نہیں ہے ہم صرف مذاکرات کے لیے رابطہ کار ہیں، مسلم لیگ ن کے رہنماطارق عظیم نے کہا کہ حکومت مذاکرات میں ڈرون حملہ نہ ہونے کی گارنٹی نہیں دے سکتی ہاں حکومت ڈرون حملوں کے خلاف آواز ضرور بلند کرسکتی ہے اور وہ ہم کررہے ہیں ، پیپلزپارٹی کے رہنما عاجز دھامرا نے کہا کہ اگر مذاکرات ہورہے ہیں تو حکومت مذاکرات میں اپنی موجود گی کو ثابت کرے ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لیکن مذاکرات کے ساتھ ساتھ کارروائیاں مذاکرات پر سوالیہ نشان ہیں ۔اے این پی کے رہنما شاہی سید نے کہا کہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ دھماکوں کی کارروائیوں میں کمی نہیں ہوئی اس طرح تو مسئلہ حل نہیں ہوگا طالبان کہتے ہیں کہ دھماکے ہم نے نہیں کیے تو پھر کس نے کیے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں