2014 کے بعد 12 ہزار فوجی افغانستان میں رہیں گے پاکستان کی غلط فہمیاں دور کی جائیں گی نیٹو
نیٹو افواج افغانستان میں اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے مطابق تعینات ہیں ، پاکستان اہم اتحادی ہے،نک ولیم
پاکستان اورنیٹوکے تعلقات پردوروزہ کانفرنس میں شریک نیٹو عہدیداران نے کہا ہے کہ نیٹوممالک 2014ء کے بعدبھی افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، نیٹو پاکستان کو اپنا اہم اتحادی ملک سمجھتاہے اوراسکے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کاخواہشمند ہے۔
نیٹو ہیڈکوارٹرزمیں افغان آپریشن ڈسک کے سربراہ نک ولیم نے ''سائوتھ ایشین اسٹرٹیجک اسٹیبلیٹی انسٹی ٹیوٹ'' (ساسی)یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کے دوران کہاکہ یہ تاثرغلط ہے کہ 2014 کے بعد افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعدنیٹوممالک افغانستان کو تنہا چھوڑدینگے،انھوں نے کہاکہ8سے 12ہزارتک فوجی 2014 کے بعدبھی افغانستان میں قیام کرینگے ،نیٹوافواج افغانستان میں اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے مطابق تعینات ہیں، انھوں نے کہاکہ نیٹوممالک کے افواج کی افغانستان میں مستقبل میں تعیناتی کادارومدارافغانستان کی مرضی پربھی ہے،نیٹوکے ایک اورعہدیدارگائیلزوینڈرنے کہاکہ نیٹودہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتاہے،پاکستان نیٹوکیلیے ایک اہم ملک ہے،نیٹوممالک پاکستان کی غلط فہمیاں دور کریں گے۔
اس موقع پرسینیٹرمشاہدحسین سیدنے کہاکہ افغانستان سے نیٹوممالک کے انخلا سے وہاں ایک خل پیدا ہونیکاخدشہ ہے،ضروری ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلا ایک ذمے دارانہ عمل ہواوراسکواحسن طریقے سے سرانجام دیاجائے،حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا کہ اگرامریکا اوراسکے اتحادی نیٹو ممالک کی ایک لاکھ سے زائدافواج افغانستان میںامن قائم نہیں کرسکیں تو 12ہزار فوجی کیسے یہ کام کرسکتے ہیں،افغانستان میں مفاہمتی عمل کوآگے بڑھانے کی ضرورت ہے،اگرمفاہمت کے بغیرافغانستان کوچھوڑاگیاتویہ امن وسلامتی کیلیے خطرناک بات ہوگی اور وہاں کام عاشرہ مزیدتقسیم کا شکار ہوگا، سینیٹرافراسیاب خٹک نے کہاکہ افغانستان کے صدارتی انتخابات وہاں امن کی صورتحال پرگہرا اثرڈالیں گے ، اس خطے کاامن افغانستان میں امن کے قیام سے جڑاہوا ہے۔
ڈائریکٹرجنرل انسٹیٹیوٹ فاراسٹرٹیجک اسٹڈیز ریسرچ اینڈ انالیسس میجرجنرل نوفل اسرائیل کھوکھرنے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے کبھی بھی اجارہ ادارہ پرمبنی عزائم نہیں رہے ،وفاقی وزیرصنت وتجارت خرم دستیگرنے کہاکہ2014 کے بعد آزاد، متحد اور ہمسایہ ممالک کیساتھ دوستانہ تعلقات کا حامل افغانستان پورے خطے کے امن وسلامتی کیلیے ضروری ہے،افغانستان کے تمام دھڑوں کیساتھ دوستانہ اورخوشگوار تعلقات ہی علاقائی اوربین الاقوامی امن وسلامتی کو درپیش چیلنجوں کابہترین حل ہے،سابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ امید ہے کہ افغانستان کا تنازہ پرامن طریقے سے حل ہو گا،انھوں نے امیدظاہرکی کہ عالمی برادری افغانستان کی تعمیرنو اوراقتصادی ترقی کیلیے 2014کے بعد اپنابھرپور کرداراداکریگی۔
نیٹو ہیڈکوارٹرزمیں افغان آپریشن ڈسک کے سربراہ نک ولیم نے ''سائوتھ ایشین اسٹرٹیجک اسٹیبلیٹی انسٹی ٹیوٹ'' (ساسی)یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کے دوران کہاکہ یہ تاثرغلط ہے کہ 2014 کے بعد افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعدنیٹوممالک افغانستان کو تنہا چھوڑدینگے،انھوں نے کہاکہ8سے 12ہزارتک فوجی 2014 کے بعدبھی افغانستان میں قیام کرینگے ،نیٹوافواج افغانستان میں اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے مطابق تعینات ہیں، انھوں نے کہاکہ نیٹوممالک کے افواج کی افغانستان میں مستقبل میں تعیناتی کادارومدارافغانستان کی مرضی پربھی ہے،نیٹوکے ایک اورعہدیدارگائیلزوینڈرنے کہاکہ نیٹودہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتاہے،پاکستان نیٹوکیلیے ایک اہم ملک ہے،نیٹوممالک پاکستان کی غلط فہمیاں دور کریں گے۔
اس موقع پرسینیٹرمشاہدحسین سیدنے کہاکہ افغانستان سے نیٹوممالک کے انخلا سے وہاں ایک خل پیدا ہونیکاخدشہ ہے،ضروری ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلا ایک ذمے دارانہ عمل ہواوراسکواحسن طریقے سے سرانجام دیاجائے،حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا کہ اگرامریکا اوراسکے اتحادی نیٹو ممالک کی ایک لاکھ سے زائدافواج افغانستان میںامن قائم نہیں کرسکیں تو 12ہزار فوجی کیسے یہ کام کرسکتے ہیں،افغانستان میں مفاہمتی عمل کوآگے بڑھانے کی ضرورت ہے،اگرمفاہمت کے بغیرافغانستان کوچھوڑاگیاتویہ امن وسلامتی کیلیے خطرناک بات ہوگی اور وہاں کام عاشرہ مزیدتقسیم کا شکار ہوگا، سینیٹرافراسیاب خٹک نے کہاکہ افغانستان کے صدارتی انتخابات وہاں امن کی صورتحال پرگہرا اثرڈالیں گے ، اس خطے کاامن افغانستان میں امن کے قیام سے جڑاہوا ہے۔
ڈائریکٹرجنرل انسٹیٹیوٹ فاراسٹرٹیجک اسٹڈیز ریسرچ اینڈ انالیسس میجرجنرل نوفل اسرائیل کھوکھرنے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے کبھی بھی اجارہ ادارہ پرمبنی عزائم نہیں رہے ،وفاقی وزیرصنت وتجارت خرم دستیگرنے کہاکہ2014 کے بعد آزاد، متحد اور ہمسایہ ممالک کیساتھ دوستانہ تعلقات کا حامل افغانستان پورے خطے کے امن وسلامتی کیلیے ضروری ہے،افغانستان کے تمام دھڑوں کیساتھ دوستانہ اورخوشگوار تعلقات ہی علاقائی اوربین الاقوامی امن وسلامتی کو درپیش چیلنجوں کابہترین حل ہے،سابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ امید ہے کہ افغانستان کا تنازہ پرامن طریقے سے حل ہو گا،انھوں نے امیدظاہرکی کہ عالمی برادری افغانستان کی تعمیرنو اوراقتصادی ترقی کیلیے 2014کے بعد اپنابھرپور کرداراداکریگی۔