پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی آڑ میں شہریوں سے اربوں روپے کا فراڈ

جعلی ایپس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کیلیے ٹیلی گرام سے رابطہ کیا جارہا ہے، ڈائریکٹر ایف آئی اے


ویب ڈیسک January 07, 2022
11 موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے مبینہ فراڈ کا انکشاف ہوا ہے، ڈائریکٹر ایف آئی اے۔ فوٹو:فائل

ایف آئی اے نے کرپٹو کرنسی کی آڑ میں بنائی گئی جعلی ایپلیکیشنز کے ذریعے پاکستانی عوام سے اربوں روپوں کے فراڈ کا انکشاف کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آن لائن سرمایہ کاری میں مبینہ خورد برد کے انکشاف کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم نے بین الاقوامی آن لائن سرمایہ کاری کمپنی بنانس سے وضاحت طلب کرلی ہے، اس حوالے ایف آئی اے نے خط لکھ دیا ہے اور آئی لینڈ، برطانیہ اور امریکا میں قائم کمپنیز سے مبینہ خرد برد کے حوالے سے تفصیلات مانگی ہیں۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر ایف آئی اے عمران ریاض کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ان پونزی اسکیموں کی طرز پر آن لائن فراڈ پر مبنی سرمایہ کاری جاری ہے، اور ان اسکیموں میں کلائنٹس کو زیادہ منافع کی لالچ دی جاتی ہے، کمپنیز اس وقت غائب ہوجاتی ہیں جب اربوں روپے کاسرمایہ اکٹھا ہوجاتا ہے۔

ڈائریکٹرایف آئی نے بتایا کہ 20 دسمبر کو پورے پاکستان سے لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایف آئی اے سائبرسے رابطہ کیا اور 11 موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے مبینہ فراڈ کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ان ایپلیکیشن نے پاکستانی عوام سے اربوں روپوں کا فراڈ کیا، جب کہ ان ایپلیکیشن نے ایک عرصے سے کام کرنا چھوڑ دیا ہے، انکوائری کے ابتدائی نتائج کے مطابق ایسی کمپنیز کے ساتھ سرمایہ کاری کی غرض سے 3 سے 5 ہزار افراد منسلک تھے، جب کہ سرمایہ کاری کی رقم 100 ڈالر سے 80 ہزار ڈالر تک تھی، رقم کا مجموعی حجم 100 ملین امریکی ڈالر ہے۔

عمران ریاض نے بتایا کہ جعلی ایپس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کیلیے ٹیلی گرام سے رابطہ کیا جارہا ہے، بائننس سب سے بڑا غیر منظم ورچوئل کرنسی ایکسچینج ہے، جہاں پاکستانیوں نے لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی لعنت کو روکنے کے لیے بائننس لین دین پر گہری نظر رکھنے کے اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔