اسپین میں میاں بیوی کی طلاق کے بعد پالتو جانوروں کی حوالگی بھی قانون کے تحت ہوگی
پالتو جانوروں کی ’فلاح و بہبود‘ پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے
لاہور:
آپ نے میاں بیوی کے مابین طلاق کے بعد جائیداد کی تقسیم یا بچوں کی حوالگی کا معاملہ تو سنا ہوگا لیکن اب اسپین میں پالتو جانوروں کی حوالگی کا عمل بھی قانونی دائرے میں لانے پر غور جاری ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسپین میں پالتو جانوروں کی 'فلاح و بہبود' پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے جس کے تحت میاں بیوی کے مابین طلاق یا علحیدگی کی صورت میں مشترکہ تحویل حاصل کی جاسکے گی۔
پالتو جانوروں کی حوالگی کا عمل فرانس اور پرتگال قانونی دائرے میں ہوتا ہے جہاں ججوں کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ پالتو جانوروں کو ایک ملکیت والی اشیا سمجھنے کے بجائے احساسات پر مبنی مخلوق سمجھیں۔
مزیدپڑھیں: پالتو کتے اپنے مالک کے احساسات 'سونگھ' سکتے ہیں
42 سالہ وکیل لولا گارسیا نے کہا کہ 'جانور خاندان کا حصہ ہیں اور جب کوئی خاندان الگ ہونے کا فیصلہ کرتا ہے تو جانور کی تقدیر کو بھی اسی اہمیت کے ساتھ کنٹرول کیا جانا چاہیے جو خاندان کے دیگر افراد کی قسمت کا ہے'۔
اکتوبر میں میڈرڈ کے ایک جج نے ایک غیر شادی شدہ جوڑے کو کتے کی مشترکہ تحویل میں دے دیا تھا جس نے عدالتی فیصلے پر درخواست کی تھی کہ علیحدگی کے بعد پالتو جانور کو کس کے ساتھ رہنا چاہیے۔ کتا ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ماہ گزارتا ہے اور دونوں قانونی طور پر ذمہ دار ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے سرگرم 'رائٹس اینڈ اینیملز' قانونی تبدیلیوں کے سلسلے میں اسے ایک بڑا اہم قدم تصور کیا ہے۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک میں شامل اسپین میں پالتو جانوروں کی ملکیت کا معاملہ بہت زیادہ ہے اور بائیں بازو کی مخلوط حکومت جانوروں کے حقوق کے لیے مزید قانون سازی کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں سرکس میں جنگلی جانوروں پر پابندی اور دکانوں میں پالتو جانوروں کی فروخت کو روکنا شامل ہے۔
آپ نے میاں بیوی کے مابین طلاق کے بعد جائیداد کی تقسیم یا بچوں کی حوالگی کا معاملہ تو سنا ہوگا لیکن اب اسپین میں پالتو جانوروں کی حوالگی کا عمل بھی قانونی دائرے میں لانے پر غور جاری ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسپین میں پالتو جانوروں کی 'فلاح و بہبود' پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے جس کے تحت میاں بیوی کے مابین طلاق یا علحیدگی کی صورت میں مشترکہ تحویل حاصل کی جاسکے گی۔
پالتو جانوروں کی حوالگی کا عمل فرانس اور پرتگال قانونی دائرے میں ہوتا ہے جہاں ججوں کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ پالتو جانوروں کو ایک ملکیت والی اشیا سمجھنے کے بجائے احساسات پر مبنی مخلوق سمجھیں۔
مزیدپڑھیں: پالتو کتے اپنے مالک کے احساسات 'سونگھ' سکتے ہیں
42 سالہ وکیل لولا گارسیا نے کہا کہ 'جانور خاندان کا حصہ ہیں اور جب کوئی خاندان الگ ہونے کا فیصلہ کرتا ہے تو جانور کی تقدیر کو بھی اسی اہمیت کے ساتھ کنٹرول کیا جانا چاہیے جو خاندان کے دیگر افراد کی قسمت کا ہے'۔
اکتوبر میں میڈرڈ کے ایک جج نے ایک غیر شادی شدہ جوڑے کو کتے کی مشترکہ تحویل میں دے دیا تھا جس نے عدالتی فیصلے پر درخواست کی تھی کہ علیحدگی کے بعد پالتو جانور کو کس کے ساتھ رہنا چاہیے۔ کتا ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ماہ گزارتا ہے اور دونوں قانونی طور پر ذمہ دار ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے سرگرم 'رائٹس اینڈ اینیملز' قانونی تبدیلیوں کے سلسلے میں اسے ایک بڑا اہم قدم تصور کیا ہے۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک میں شامل اسپین میں پالتو جانوروں کی ملکیت کا معاملہ بہت زیادہ ہے اور بائیں بازو کی مخلوط حکومت جانوروں کے حقوق کے لیے مزید قانون سازی کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں سرکس میں جنگلی جانوروں پر پابندی اور دکانوں میں پالتو جانوروں کی فروخت کو روکنا شامل ہے۔