بھارت کورونا کے پھیلاؤ اور ہزاروں ہلاکتوں کے خدشے کے باوجود ہندو تہوار کی اجازت
گنگا ساگر میلے میں بھارت بھر سے آنے والے 5 لاکھ یاتری دریا میں ڈبکی لگائیں گے
VATICAN CITY:
بھارت میں مقامی عدالت نے کورونا کیسز کے خطرناک حد تک اضافے کے باعث ہندو فیسٹیول کے انعقاد کو رکوانے کے لیے دائر درخواست کو خارج کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مغربی بنگال میں گنگا ساگر میلے کا روایتی انداز میں آغاز ہونے جا رہا ہے جس میں بھارت بھر سے لاکھوں ہندو شرکت کریں گے۔ یہ میلہ 17 جنوری تک جاری رہے گا۔
بھارت میں کورونا کی نئی شکل اومیکرون کے کیسز میں بھی بلند شرح سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے پیش نظر کلکتہ کے ڈاکٹر ایوینندن نے میلے پر پابندی لگانے کے لیے مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ڈاکٹر ایوینندن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کورونا کے نئے یومیہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ اگر فیسٹیول کو نہ روکا گیا تو گزشتہ برس کی طرح ہزاروں قیمتی جانوں کے نقصان کا اندیشہ ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ہندو تہوار کے انعقاد کی اجازت دیدی۔
اس تہوار میں بھارت بھر سے آنے والے 5 لاکھ یاتری گنگا میں ڈبکی لگائیں گے۔
بھارت میں مقامی عدالت نے کورونا کیسز کے خطرناک حد تک اضافے کے باعث ہندو فیسٹیول کے انعقاد کو رکوانے کے لیے دائر درخواست کو خارج کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مغربی بنگال میں گنگا ساگر میلے کا روایتی انداز میں آغاز ہونے جا رہا ہے جس میں بھارت بھر سے لاکھوں ہندو شرکت کریں گے۔ یہ میلہ 17 جنوری تک جاری رہے گا۔
بھارت میں کورونا کی نئی شکل اومیکرون کے کیسز میں بھی بلند شرح سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے پیش نظر کلکتہ کے ڈاکٹر ایوینندن نے میلے پر پابندی لگانے کے لیے مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ڈاکٹر ایوینندن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کورونا کے نئے یومیہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ اگر فیسٹیول کو نہ روکا گیا تو گزشتہ برس کی طرح ہزاروں قیمتی جانوں کے نقصان کا اندیشہ ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ہندو تہوار کے انعقاد کی اجازت دیدی۔
اس تہوار میں بھارت بھر سے آنے والے 5 لاکھ یاتری گنگا میں ڈبکی لگائیں گے۔