افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی دباؤ مسترد کرتے ہوئے 65 طالبان قیدی رہا کردیئے

بگرام جیل طالبان پیدا کرنے والی فیکٹری ہے جہاں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ملک دشمنی پر اکسایا جاتا ہے، حامد کرزئی


AFP February 13, 2014
افغان حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ رہا کئے گئے طالبان مستقبل میں دہشت گرد کارروائیاں نہیں کریں گے، امریکا۔ فوٹو؛ فائل

افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی دباؤ مسترد کرتے ہوئے بگرام جیل سے 65 طالبان قیدی رہا کر دیئے ہیں۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان حکومت کے رکن عبد الشکور داد رس نے بتایا کہ بگرام جیل میں قید 65 طالبان کو رہا کر دیا گیا ہے جن کے بارے میں امریکا کا کہنا تھا کہ یہ لوگ امریکی اور نیٹو افواج کے ساتھ ساتھ معصوم افغانوں کے قتل میں ملوث ہیں۔ عبد الشکور داد رس کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ان افراد کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں لہذا انہیں قید رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

دوسری جانب کابل میں امریکی سفارت خانے نے افغان حکومت کی جانب سے طالبان کی رہائی کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اسے انتئہائی افسوسناک فعل قرار دیا ہے، امریکی حکام نے افغان حکومت پر دباؤ ڈالا ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ رہا کئے گئے طالبان مستقبل میں دہشت گرد کارروائیاں نہیں کریں گے۔

امریکی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ رہا کئے گئے طالبان 32 نیٹو اور 23 افغان فوجیوں کے قتل اور انہیں زخمی کرنے میں ملوث ہیں جبکہ افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ بگرام جیل طالبان پیدا کرنے والی فیکٹری ہے اور وہاں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ملک دشمنی پر اکسایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی اور امریکی حکام کے درمیان سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، افغان صدر امریکا کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کا عملی آغاز چاہتے ہیں جبلہ امریکا 2014 کے بعد افغانستان میں تعینات 10 سے 15 ہزار فوجیوں کو خصوصی اختیارات چاہتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔