کشمیریوں کی آزادی حق خودارادیت کیلیے شروع دن سے پرعزم ہیں پاکستان
بھارت نے 1989 سے 1999 تک 10 سال کے عرصے میں ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو قتل کیا، منیر اکرم کا خطاب
ISLAMABAD:
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے شروع دن سے پرعزم ہے۔
نیویارک میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان اور بھارت (یو این سی آئی پی) نے5 جنوری 1949 کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے انعقاد کے ذریعے جموں و کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس قرارداد اور اس کے بعد جموں و کشمیر کے حتمی مستقل سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اس قرارداد کی دفعات کو تنازعہ کے تمام فریقوں نے قبول کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ان قرارداد پر عملدرآمد کے پابند ہیں تاہم بدقسمتی سے بھارت گزشتہ 73 برسوں سے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عمل درآمد میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت نے 1989 سے 1999 تک 10 سال کے عرصے میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو قتل کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوںکو ان گنت مشکلات و مسائل میں مبتلا کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر ناجائز بھارتی قبضے کی تازہ ترین چال 5 اگست 2019 سے اس کی طرف سے محکوم کشمیریوں پر اپنے یکطرفہ اقدامات کو مسلط کرنا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے شروع دن سے پرعزم ہے۔
نیویارک میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان اور بھارت (یو این سی آئی پی) نے5 جنوری 1949 کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے انعقاد کے ذریعے جموں و کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس قرارداد اور اس کے بعد جموں و کشمیر کے حتمی مستقل سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اس قرارداد کی دفعات کو تنازعہ کے تمام فریقوں نے قبول کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ان قرارداد پر عملدرآمد کے پابند ہیں تاہم بدقسمتی سے بھارت گزشتہ 73 برسوں سے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عمل درآمد میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت نے 1989 سے 1999 تک 10 سال کے عرصے میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو قتل کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوںکو ان گنت مشکلات و مسائل میں مبتلا کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر ناجائز بھارتی قبضے کی تازہ ترین چال 5 اگست 2019 سے اس کی طرف سے محکوم کشمیریوں پر اپنے یکطرفہ اقدامات کو مسلط کرنا ہے۔