اسکول اساتذہ کی بھرتیاں ہڑتالی امیدواروں پر پولیس کا ایک بار پھر تشدد

پیر کو گورنر اور وزیراعلیٰ ہائوس جانے کی کوشش، منتشر کرنے کیلیے واٹر کینن کا استعمال، لاٹھی چارج


ایکسپریس July 10, 2012
ہڑتالی اسکول اساتذہ کو وزیراعلیٰ ہائوس جانے سے روکنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا جا رہا ہے(فوٹو ایکسپریس)

صوبائی محکمہ تعلیم کے تحت اسکول اساتذہ کی اسامیوں کیلیے سندھ یونیورسٹی کا ٹیسٹ پاس کرنیوالے امیدوار ایک بار پھر پولیس کے تشددکا نشانہ بن گئے ہیں اور کراچی پریس کلب پر اپنے حق کے حصول کیلیے احتجاج کرنے والے سیکڑوں امیدواروں کی ایک ہفتے میں دوسری بار واٹر کینن مشین سے دھلائی کردی گئی ہے، یہ امیدوار سندھ یونیورسٹی کا ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود بھرتیوں سے محروم ہیں، گذشتہ تقریباً 7 روز سے کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ لگاکراحتجاج کرنیوالے سندھ یونیورسٹی کا ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں نے جب پیر کو گورنر اور وزیراعلیٰ ہائوس جانے کی کوشش کی تو انھیں ایک بار پھر پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ان پر لاٹھی چارج کیا گیا جس سے کئی امیدوار زخمی ہوگئے، پولیس کی جانب سے احتجاج کرنیوالے سیکڑوں امیدواروں کو منتشرکرنے کیلیے ان پر واٹرکینن سے پانی پھینکا گیا جس سے یہ امیدوار منتشر ہونے پر مجبورہوئے جبکہ اسی اثنا میں پولیس نے14مظاہرین کو موقع سے حراست میں لے لیا۔

ان امیدواروں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے تھانے منتقل کردیا اور بعدازاں حراست میں لیے گئے امیدواروں کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کردی گئی، احتجاج کرنے والے امیدوار صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکول اساتذہ کیلیے بھرتیوں کے شروع کیے گئے نئے مرحلے کو روک کر پہلے انھیں بھرتی کرنیکا مطالبہ کررہے تھے، امیدواروں کاکہنا تھا کہ اسکول اساتذہ کی خالی اسامیوں پر پہلے ان کا حق ہے کیونکہ موجودہ حکومت کی جانب سے سندھ یونیورسٹی کا تحریری ٹیسٹ یہ امیدوار پاس کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ صوبائی محکمہ تعلیم سندھ یونیورسٹی کا ٹیسٹ پاس کرنیوالے ان امیدواروں کو بھرتی کرنے پر راضی نہیں ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔