خطے میں امن کے لئے صرف افغان فارمولا قابل قبول ہوگا وزیراعظم نوازشریف
پاکستان افغانستان اور ترکی نے خطے میں امن اور استحکام کے لئے مل کر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے جب کہ اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ افغانستان تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑا ہے اور خطے میں امن کے لئے صرف افغان فارمولا قبول ہوگا۔
ترکی کے شہر انقرہ میں تینوں ممالک کے سربراہوں نے سہہ فریقی کانفرنس میں افغانستان میں قیام امن اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر بات چیت کی، تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی کانفرنس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ افغانستان تاریخ کے اہم ترین موڑ پر کھڑا ہے،خطے میں امن کیلئے افغان فارمولا قابل قبول ہوگا، افغان قیادت کی موجودگی میں مضبوط افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں اور افغانستان کے مسائل کے حل کیلئے افغان عوام پر مکمل اعتماد ہے،وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ چیلنجز کا مل کر مقابلہ کر سکتے ہیں، پاکستان افغانستان میں امن اور مفاہتی عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور امید ہے کہ افغان عوام اپنے مسائل پر عزم اور ہمت سے قابو پالیں گے، وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکی دوستی کے مضبوط رشتے میں بندھے ہیں، ترکی ہمارا دوسرا گھر ہے اور یہاں آکر خوشی ہوتی ہے۔
اس موقع پر افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ 2014 افغانستان کے لئے بہت اہم ہے، افغان فوج رواں سال کے آخر میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال لے گی، امریکا کے ساتھ سیکیورٹی معاہدے کے حوالے سے افغان صدر کا کہنا تھا کہ امریکا سے معاہدے کے خلاف نہیں لیکن معاہدے سے پہلے افغان امن مذاکراتی عمل شروع ہونا چاہئے، اپنے ملک کو خود مختار اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لئے غیر ریاستی عناصر کو کارروائیوں سے باز رکھنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے معاملے پر بات ہوئی لیکن کوئی حل نہیں نکلا، مولوی فضل اللہ اور دیگر دہشتگرد افغان سرزمین کی کافی عرصہ سے خلاف ورزی کر رہے ہیں، افغانستان کی خود مختاری کا سب کو احترام کرنا چاہیئے۔
سہہ فریقی کانفرنس کے میزبان ترکی کے صدر عبداللہ گل کا مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ تینوں ممالک خطے میں امن اور استحکام کی کوششوں پر یقین رکھتے ہیں جب کہ پاکستان، افغانستان اور ترکی بھائی چارے کے رشتے میں بندھے ہیں۔