پی ایس ایل فرنچائزز کے خزانے بھرنے کا وقت قریب

نئے فنانشل ماڈل میں آمدنی کا95 فیصد شیئر، ساتویں ایڈیشن سے بیشترکوکم از کم 50،50کروڑ روپے کا منافع متوقع

ٹائٹل اسپانسر شپ،براڈ کاسٹ سمیت دیگر کمرشل معاہدوں کی بھاری قیمت پر فروخت وجہ بنی (فوٹو: فائل)

MULTAN:
پی ایس ایل فرنچائزز کے خزانے بھرنے کا وقت قریب آ گیا جب کہ ساتویں ایڈیشن سے بیشترکوکم از کم 50،50کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا۔

پاکستان سپر لیگ کی فرنچائزز ابتدا سے ہی مالی نقصان کا رونا رو رہی ہیں، ان کا مطالبہ تھا کہ فنانشل ماڈل تبدیل کیا جائے تاکہ کچھ فائدہ بھی ہو، سابق چیئرمین احسان مانی کے دور میں معاملہ عدالت تک بھی پہنچ گیا تھا، پھر بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق ہوا،کئی ماڈلز زیرغور تھے کہ بورڈ میں تبدیلی آ گئی۔

نئے چیئرمین رمیز راجہ نے مثبت انداز میں اس مسئلے کو حل کرنے کیلیے کوششیں شروع کیں،آخرکار ایک ماڈل پر اتفاق ہوگیا جس کے تحت آمدنی کا95 فیصد حصہ تمام فرنچائزز میں تقسیم کیا جائے گا، بورڈ کو 5 فیصد کے ساتھ فیس کی مد میں بھاری رقم پہلے کی طرح حاصل ہوتی رہے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے ماڈل سے بیشتر فرنچائزز کو مالی فائدہ ہوگا، چند برس میں ہی وہ پرانے نقصان کا بھی ازالہ کر لیں گی، پی سی بی نے ٹیلی ویڑن رائٹس کا معاہدہ 4 ارب 35کروڑ7 لاکھ86 ہزار786 روپے کے عوض کیا ہے، ٹائٹل اسپانسر شپ حقوق ساڑھے تین ارب روپے سے زائد جبکہ لائیو اسٹریمنگ رائٹس 175 فیصد زیادہ رقم پر فروخت ہوئے، برانڈ پارٹنر شپ رائٹس کی رقم میں بھی بڑا اضافہ ہوا۔

اس میں اہم کردار چیئرمین رمیز راجہ کا ہے، انھوں نے فرنچائزز کا دیرینہ مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے کافی حد تک قابل قبول فنانشل ماڈل کی منظوری سمیت نئے معاہدوں کی رقوم میں بھاری اضافہ ممکن بنایا۔


ایک فرنچائز آفیشل نے بتایا کہ نئے معاہدوں سے پی ایس ایل کے سینٹرل پول میں رقم بڑھ جائے گی، اس کا تقریباً تمام فائدہ فرنچائزز کو ہی ہونا ہے، کھلاڑیوں کے معاوضے، سفری و رہائشی اور پروڈکشن کے اخراجات نکال بھی لیں تو بڑی رقم ہاتھ آئے گی۔

فرنچائزز کو برانڈ ویلیو کے لحاظ سے اپنے اسپانسرز سے بھی 20 کروڑ روپے تک مل جاتے ہیں، یوں مجموعی طور پر 50،50 کروڑ روپے کا فائدہ ہو سکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائٹیڈ کا منافع میں رہنا تو یقینی ہے، کراچی کنگز کے ہی چینل نے ٹی وی رائٹس حاصل کیے ہیں، اس لیے حساب کتاب کرنے کے بعد اسے بھی فائدہ ہی ہوگا، البتہ ایک ارب روپے سالانہ سے زیادہ فیس کی وجہ سے ملتان سلطانز اور اس کے ساتھ لاہور قلندرز کے پاس شائد ہی کچھ بچے، ہوم اینڈ اوے میچز اورفیس کے حساب سے منافع کی ادائیگی پر ہی ان کے ہاتھ کچھ آ سکتا ہے مگر فی الحال اس کا دور دور تک کوئی امکان نہیں لگتا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی سی بی کیخلاف مل کر لڑنے والی فرنچائزز اپنے مفادات دیکھ کر ایک دوسرے سے دور ہو جاتی ہیں۔ حال ہی میں 2 فرنچائزز کی الگ الگ ایک کمپنی سے اسپانسر شپ ڈیل پر بات ہو رہی تھی مگر تیسری ٹیم نے درمیان میں کود کر کم رقم پرمعاہدہ کر لیا،گذشتہ دنوں پی سی بی نے فرنچائزز کو فیس کی ادائیگی کیلیے دوسری بار یاد دہانی کرائی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ٹیموں نے رقم ادا کر دی جبکہ کچھ کی اپنی رقم بورڈ کے پاس موجود تھی جس سے فیس کو منہا کر لیاگیا۔ یاد رہے کہ آغاز سے اب تک پی ایس ایل کی برانڈ ویلیومیں بے تحاشا اضافہ ہوچکا،اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ آغاز میں ٹی وی پر فی منٹ75 ہزار روپے میں فروخت ہوتا تھا اور اب یہ رقم 13 لاکھ روپے فی منٹ تک پہنچ چکی ہے۔
Load Next Story