شمسی شیلڈ اورآئینوں کے بعد جیمز ویب دوربین کائناتی تسخیر کے لیے تیار

دنیا کی حساس اور مہنگی ترین خلائی دوربین دو اہم مراحل کے بعد اب اس کی اولین تصاویر کا انتظار ہے

ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی کی تیارکردہ جیمزویب خلائی دوربین مکمل طور پر سرگرم ہوچکی ہے۔ فوٹو: بشکریہ ناسا

MULTAN:
ناسا سمیت دنیا کے کئی ماہرین نے اب سکون کا سانس لیا ہے کیونکہ اب جیمز ویب خلائی دوربین کی کائنات بینی کے دو اہم مراحل مکمل ہوچکے ہیں ۔ پہلے پردوں کی صورت میں لپٹی شمسی حفاظتی چادر کھولی گئی اور اس کے بعد اس کے درجن سے زائد حصوں پر مشتمل مرکزی آئینے عین منصوبے کے تحت کھولے جاچکےہیں۔ اس کے بعد دنیا کو اس کی پہلی تصویر کا انتظار ہے۔ واضح رہے کہ آئینے کھلنے کے بعد اس کا رقبہ 21 فٹ ہے۔

ماہرین کے مطابق 8 جنوری کو ای ایس ٹی کے مطابق سوا بجے دوپہر کو جیمزویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے اپنے آئینے کھول دیئے تھے۔ ناسا نے اسے فائنل ان فولڈنگ مرحلے کا اہم نام دیا تھا۔

ناسا کی یہ دوربین اس قدر بڑی تھی کہ اسے کسی بھی راکٹ پر نصب کرنا ممکن نہیں تھا، اسی باعث اس کے مختلف حصوں کو بند (فولڈ) کیا گیا تھا تاکہ وہ سکڑ کر ایک راکٹ کے پے لوڈ میں سماسکیں۔


یہ مرحلہ اتنا مشکل اور حساس تھا کہ معمولی سی غلطی اربوں ڈالر کی رقم اور عشروں کی محنت اکارت ہوسکتی تھی۔ اندازہ لگائیے کہ پوری دوربین کو کھولنے کے لیے 344 مراحل تھے جن کا مکمل درستگی سے انجام پانا ضروری تھا۔

جیمزویب دوربین میں دوطرح کے آئینے لگے ہیں۔ اول مرکزی آئینہ ہے جو بصری آئینہ اور 18 ہشت ساختہ (اوکٹینگل) شکل رکھتے ہیں۔ مرکزی آئینے کے اوپر دوسرا ثانوی آئینہ دھاتی سلاخوں سے جڑا ہے۔ تیسرے اور اہم گوشے میں جدید ترین سائنسی آلات اور کیمرے موجود ہیں۔

اب یہ زمین سے لگ بھگ دس سے گیارہ لاکھ کلومیٹر دور رہتے ہوئے ایل ٹو نامی مدار میں زیرِ گردش ہے۔ اس کے وسیع آئینے مرئی، انفراریڈ اور دیگر اقسام کی روشنیوں کو دیکھ کر ہمیں کائنات کی قدیم ترین صورت دکھاسکیں گے۔ توقع ہے کہ اربوں سال پہلے تشکیل پانے والی اولین کہکشاؤں کا نظارہ بھی ہماری بصارت تک پہنچے گا۔
Load Next Story