شاہ زیب قتل کیس شاہ رخ جتوئی کی جیل کے بجائے اسپتال میں شاہانہ زندگی کا انکشاف

خبر سامنے آنے کے بعد شاہ رخ جتوئی کو نجی اسپتال سے دوبارہ سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔

خبر سامنے آنے کے بعد شاہ رخ جتوئی کو نجی اسپتال سے دوبارہ سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔

LONDON:
شاہ زیب خان قتل کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کے متعلق اہم انکشاف ہوگیا۔

شاہ رخ جتوئی کئی ماہ سے جیل کے بجائے کراچی کے علاقے گزری میں واقع غیر معروف نجی اسپتال کی بالائی منزل پر شاہانہ زندگی گزاررہا ہے۔

ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم اور قیدی کے بجائے عام انسانوں والی زندگی گزار رہا ہے۔ جیل سے پرائیوٹ اسپتال منتقل کرنے کے پیچھے سندھ کی اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ ہے۔

شاہ رخ جتوئی کو پرائیویٹ اسپتال میں محکمہ داخلہ سندھ کے حکم پر چند ماہ قبل منتقل کیا گیا۔ قمرالاسلام اسپتال شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر حاصل کر رکھا ہے۔ خبر سامنے آنے کے بعد شاہ رخ جتوئی کو نجی اسپتال سے دوبارہ سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ شاہ رخ جتوئی نے شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔

محکمہ داخلہ نے اس حوالے سے کوئی اجازت نہیں دی، وزارت داخلہ سندھ


ایکسپریس کی جانب سے رابطہ کرنے پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز نے بتایا کہ مجرم شاہ رخ جتوئی کی جیل سے اسپتال متتقلی یا اسے داخل کرنے کے حوالے سے محکمہ داخلہ نے کوئی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ جیل کا قانون ہے کہ اگر کسی قیدی کی طبیعت خراب ہو تو جیل انتظامیہ اسے اسپتال متتقل کرسکتی ہے لیکن بیمار قیدی کی جیل سے اسپتال منتقلی کا فیصلہ جیل انتظامیہ جیل کے سینئر میڈیکل افسر کی طبی رپورٹ کی روشنی میں کرتی ہے، اگر جیل کا سینئر میڈیکل افسر اور ڈاکٹرز بیمار قیدی کو اسپتال میں داخل کرنے کی رپورٹ دیں تو پھر جیل انتظامیہ اس بیمار قیدی کو اسپتال میں داخل رکھ سکتی یے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیمار قیدی کو اسپتال میں داخل رکھنے، علاج اور اسپتال سے واپس جیل منتقلی کا فیصلہ میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں جیل میڈیکل افسر کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے جیل انتظامیہ کرتی ہے، اس حوالے سے جیل قوانین موجود ہیں۔

شاہ رخ کو تمام ضروری کاغذات کے بعد ایڈمٹ کیا، اسپتال انتظامیہ

اس حوالے سے نجی اسپتال کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔ اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر سید معین ہمدانی کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی سات یا آٹھ ماہ اسپتال کی پہلی منزل کے کمرے میں مقیم تھے، شاہ رخ جتوئی کے لیے تین وقت کا کھانا گھر سے لایا جاتا تھا ، پولیس اہلکار بھی موجود ہوتے تھے تو اسپتال کا عملہ کیسے روک سکتا تھا؟

ایڈمنسٹریٹر کا کہنا تھا کہ شاہ رخ جتوئی کو تمام سرکاری کاغذات کا جائزہ لینے کے بعد رکھا گیا، اسپتال میں داخل کرنے کے لیے آئی جی جیل خانہ جات، محکمہ صحت اور محکمہ داخلہ کے لیٹرز موجود تھے، شاہ رخ جتوئی کو پیر کی صبح دس بجے اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔
Load Next Story