سعودی عرب میں خواتین کے نیم عریاں لباس میں ’سامبا‘ رقص کی ویڈیوز وائرل

عوامی ردعمل پر جازان کے گورنر نے تسلیم کیا کہ سامبا ڈانس کی وائرل ہونے والی ویڈیو دراصل ’جازان فیسٹیول‘ کی ہے

رقص پر عوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر اکاؤنٹ

کراچی:
سعودی عرب کے صوبے جازان میں خواتین کی جانب سے نیم عریاں لباس میں برازیل کے روایتی رقص 'سامبا' کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جازان فیسٹیول 2022 میں بنائی گئی ایک ڈانس ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس پر عوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

مزیدپڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو تنہا اور آزاد زندگی گزارنے کی اجازت

ویڈیوز میں تین غیر ملکی سامبا رقاصوں کو جنوب مغرب میں جازان کی ایک مرکزی شاہراہ میں ڈانس کرتے ہوئے دکھا جا سکتا ہے۔

عوامی ردعمل پر جازان کے گورنر نے تسلیم کیا کہ سامبا ڈانس کی وائرل ہونے والی ویڈیو دراصل 'جازان فیسٹیول' کی ہے۔اس ضمن میں واضح رہے کہ نیم عریاں لباس میں رقاصوں نے ریو ڈی جنیرو کے سالانہ کارنیول پریڈ میں کیے جانے والے ڈانس جیسا رقص نہیں کیا تھا۔

سرکاری الاخباریہ ٹی وی نے میلے کی فوٹیج نشر کی لیکن خواتین کی تصاویر کو دھندلا کردیا۔ جازان کے ایک رہائشی محمد البجوی نے کہا کہ شو تفریح کے لیے ہوتے ہیں، مذہب اور سماجی اخلاقیات پر حملہ یا ان کے خلاف نہیں ہوتے۔




سوشل میڈیا پر بہت سے دوسرے لوگ اس واقعے کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: سعودی خواتین اب تیز رفتار ''حرمین ایکسپریس ٹرین'' چلائیں گی

ولی عہد محمد بن سلمان نے منصب سنبھالتے ہی کئی تاریخی اور غیر معمولی نوعیت کے اقدامات کیئے ہیں جن میں وژن 2023 کے تحت خواتین کو خود مختار بنانا بھی شامل ہے جس کے بعد سے خواتین کو گاڑی چلانے، ملازمت کرنے، کھیل میں حصہ لینا اور بیرون ملک کے اکیلے سفر کی اجازت ملی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں خاتون کو اپنے کسی مرد رشتہ دار کے ساتھ رہنا لازمی تھا۔ اسی طرح باپ یا شوہر، چچا، بھائی یہاں تک کہ بیٹا کی اجازت کے بغیر شادی، پاسپورٹ کے حصول یا بیرون ملک سفر کرنا ناممکن تھا۔



Load Next Story