ٹرومین تین عشروں بعد محبت پاسکے

سابق امریکی صدر چھ برس کی عمر سے اپنے پیار کے تعاقب میں تھے

سابق امریکی صدر چھ برس کی عمر سے اپنے پیار کے تعاقب میں تھے۔ فوٹو: فائل

زندگی کے خوب صورت ترین احساسات کا شمار کریں، تو اس میں محبت سرفہرست نظر آتی ہے۔

یہ جذبہ ہر جان دار میں زندگی کی علامت کی طرح پایا جاتا ہے۔ زندگی کے شروع سے اختتام تک محبت کا جذبہ بالکل واضح ہے۔ زندگی محبت کے سہارے ہی پروان چڑھتی ہے، پھر کئی نشیب وفراز اس دل فریب احساس کو محسوس کرتے ہیں۔ جب کوئی بچھڑتا ہے، تو پھر یہی محبت جدائی کے غم میں آنسو بھی بہاتی ہے۔

جدید سائنسی تحقیق کے مطابق شادی سے پہلے اوسطاً ایک فرد سات دفعہ محبت کے دام میں گرفتار ہوتا ہے۔ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ محبت میں جمع کا صیغہ نہیں ہوتا۔ یہ زندگی میں فقط ایک بار ہی ہوتی ہے۔ اس کے بعد کے تجربات کشش تو ہو سکتے ہیں، لیکن محبت نہیں۔ دوسری طرف اس خیال کا رد کرنے والے بھی موجود ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ محبت جیسے جذبے کو زندگی میں ایک بار کی قید میں رکھنا زیادتی ہے۔ یہ تجربہ ایک سے زائد بار بھی ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ان دونوں مکتبہ ہائے فکر میں درمیانی رائے رکھنے والا طبقہ بھی موجود ہے، جو کہتا ہے کہ ہماری زندگی کی ایک محبت ایسی ہوتی ہے، جو ہم زندگی کے کسی بھی موڑ پر فراموش نہیں کر پاتے اور یوں ہمیں ایسا لگتا ہے کہ اگر محبت صرف ایک بار ہوتی ہے تو فقط اس تعریف پر وہی پہلا تعلق اترتا ہے۔ باقی ناتے بھی اگرچے ہمیں بہت عزیز ہوتے ہیں، لیکن اس پہلی شدت کے آگے ہیچ نظر آتے ہیں۔ محبت کے ان تمام نظریات سے قطع نظر اگر ہم جائزہ لیں، امریکا کے 33 ویں صدر ہیری ٹرومین (8 مئی 1884ء تا 26 دسمبر 1972) کی داستان محبت کا، جسے پانے کے لیے انہیں تین دہائیوں تک انتظار کرنا پڑا۔

ہیری ٹرومین اس وقت امریکا کے شہر Independence کے سنڈے اسکول میں تھے۔ ان کی عمر چھے برس تھی، جب انہوں نے بیس ویلس (Bess Wallace) کو پہلی بار دیکھا اور ان کی سنہری گھنگریالی زلفوں کے سحر میں گرفتار ہو گئے۔ یہ ذکر ہے 1890ء کا۔ بیس ویلس ان سے ایک برس چھوٹی تھیں اور ان کے جذبات کو سمجھنے سے قاصر تھیں۔ بچپن میں ٹرومین بہت شرمیلے واقع ہوئے۔ اگرچہ اسکول میں ان کی نشست ویلس کے عقب میں تھی، اس کے باوجود وہ کبھی اپنے جذبات کا اظہار نہ کر سکے۔ اس لیے بیس بے خبر رہیں کہ ٹرومین کے دل میں ان کے لیے کتنے سپنے پل رہے ہیں۔ وقت گزرتا رہا۔۔۔ ٹرومین اور بیس ویلس اب ہائی اسکول میں آگئے۔ ٹرومین نے اب ہمت کر کے بیس ویلس کی توجہ حاصل کرنے کے جتن شروع کیے، لیکن وہ لاتعلقی کا یہ سلسلہ توڑنے میں ناکام رہے۔ وہ سوچتے کہ کاش کسی دن وہ بیس کا بستہ ہی اٹھا کر گھر چھوڑ آئیں، تو یہ ان کی زندگی کا کتنا بڑا دن ہوگا۔ ہیری ٹرومین کا کہنا تھا کہ انہوں نے زندگی بھر بیس ویلیس کے سوا کسی اور خاتون سے محبت کا تصور تک نہیں کیا۔ انہوں نے جو جذبات بیس کے لیے محسوس کیے، پھر وہ کسی کے لیے محسوس نہ ہو سکے۔




1901ء میں گریجویشن کے بعد انہیں حصول معاش کی جدوجہد میں مصروف ہونا پڑا۔۔۔ وہ کنساس (Kansas) اور پھر گرینڈ ویو (Grandview) منتقل ہو گئے، یوں بیس اور ان کے درمیان دوریاں حائل ہوگئیں۔ ان دس برسوں میں شاذونادر ہی کبھی بیس کا دیدار ہوتا۔ محبت کی تڑپ نے انہیں بیس ویلس کو خط لکھنے پر مجبور کر دیا۔ اس کام کے لیے ہر اتوار کو بیس کے محلے میں جانا ایک کٹھن سفر تھا، لیکن ٹرومین دل کے ہاتھوں مجبور تھے۔ جون 1911ء میں انہوں نے ویلس کے نام ایک سندیسے میں اپنی محبت کا اظہار کر ڈالا۔۔۔ لیکن تین ہفتے کے انتظار کے بعد ملنے والے جواب میں بیس نے ان کے پیغام کو رد کر دیا۔ اس کے بعد بھی ٹرومین، بیس ویلس کو خط لکھتے رہے اور دو سال بعد نومبر 1913ء میں انہوں نے اپنی محبت کا اعادہ کیا۔ اس بار خوش قسمتی سے وہ بیس ویلس کو اپنی محبت کا یقین دلانے میں کام یاب ہو گئے۔

اس دوسری کوشش پر بھی ٹرومین مسترد کیے جانے کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ''دنیا کا بہترین مرد بھی بہ مشکل کسی عورت کے لیے اچھا بن پاتا ہے، لیکن اگر کسی عام سے شخص کو خوب صورت ترین عورت کی چاہ ہو تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے، جیسا میرے ساتھ ہوا، لیکن میں نے یہ سب خوش دلی سے قبول کیا۔''

عشق کا یک طرفہ سلسلہ دو طرفہ ہونے میں 23 برس کا عرصہ لگا۔ ابھی انہیں ایک دوسرے کا ہم سفر بننے کے لیے بھی کچھ مسافت درکار تھی۔ ہوا یوں کہ اس دوران پہلی عالم گیر جنگ چھڑ گئی اور انہیں نیشنل گارڈ یونٹ کے رکن کی حیثیت سے فرانس جانا پڑا۔ جہاں انہوں نے بطور آرٹلیری آفیسر ذمہ داریاں نبھائیں۔ ان فاصلوں کا حائل ہونا ان کے لیے نہایت گراں تھا۔ بیس ویلس نے اس موقع پر اپنی ایک تصویر ہیری کو دی۔ ٹرومین جب تک فرانس میں رہے یہ تصویر ہمیشہ ان کی قمیص کی جیب میں موجود رہی۔

پہلی جنگ عظیم کے بعد ٹرومین امریکا لوٹے اور خدا خدا کر کے 28 جون 1919ء کو دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ اس طرح ہیری ٹرومین کی تین دہائیوں تک جاری رہنے والی محبت اپنی منزل سے ہم کنار ہوئی۔ اس کے بعد دونوں نے 53 برس ایک دوسرے کے سنگ گزارے۔ شادی کے بعد ہیری ٹرومین کی سیاسی زندگی کا آغاز ہوا اور وہ عروج پاتے ہوئے امریکی صدر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس وقت دوسری جنگ عظیم جاری تھی۔ عجیب بات یہ کہ محبت کی اتنی شدید کیفیت میں پڑنے والے ٹرومین کے دور صدارت میں ہی امریکا نے جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی کو جوہری حملوں کے ذریعے ملیا میٹ کیا۔

سابق امریکی خاتون اول بیس، ٹرومین کے دورِ صدارت کے دوران سرکاری رہایش گاہ میں زیادہ نہیں رہیں۔ وہ اکثر عوامی اجتماعات اور سماجی سرگرمیوں سے بھی پرے رہیں۔ صحافیوں کے اصرار کے بعد انہوں نے صرف ایک پریس کانفرنس کی، جس کے سوال وجواب بھی پہلے سے طے کر لیے گئے تھے۔

ٹرومین کی اس سرکاری مصروفیات کی بنا پر آنے والی دوریوں کے باعث بیس نے ان سے سیکڑوں خطوط کا تبادلہ کیا۔ 1948ء میں شادی کی 29 ویں سال گرہ کے موقع پر ٹرومین واشنگٹن اور بیس ویلیس Independence میں تھیں۔ اس موقع پر بیس کو لکھے خط میں ٹرومین نے اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا ''تم اس وقت مجھ سے اسی طرح دور محسوس ہوتی ہو، جیسے 1890ء میں سنڈے اسکول میں ہوا کرتی تھیں۔'' ہیری ٹرومین نے اپنی وفات تک ساتھ اپنی نصف بہتر کے سنگ زندگی بِتانے کا وعدہ ایفا کیا۔ 26 دسمبر 1972ء کو ٹرومین کے انتقال کے بعد ان کی 53 سالہ رفاقت اختتام کو پہنچی۔
Load Next Story