Sepsis

آپریشن کے بعد پیدا ہونے والا انفیکشن، یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے


غزالہ عامر February 14, 2014
آپریشن کے بعد پیدا ہونے والا انفیکشن، یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ڈیبورا ڈینڈل نے آپریشن سے بچوں کی پیدائش کے بعد پیٹ پر پڑجانے والے نشانات سے نجات پانے کے لیے ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انہیں سرجری کروانے کا مشورہ دیا گیا۔

انہوں نے ڈاکٹروں کے مشورے کے مطابق سرجری کروا لی۔ اس عمل سے گزرنے کے بعد وہ تکلیف محسوس کررہی تھیں، جس میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ سرجری کے بعد ان کی طبیعت بگڑنے لگی۔ ڈیبورا دراصل آپریشن کے بعد ایک انفیکشن کا شکار ہو گئی تھیں۔ اسے طبی اصطلاح میں Sepsis کہا جاتا ہے، جو سرجری کے بعد پیدا ہوا تھا۔

لندن کے علاقے گرین فورڈ کی رہائشی ڈیبورا پیشے کے لحاظ سے باورچی ہیں۔ پیٹ پر نشانات سے نجات کے آپریشن کے لیے ڈیبورا دو دن تک اسپتال میں رہیں اور تیسرے روز انہیں ڈسچارج کردیا گیا۔ ڈیبورا کا کہنا ہے کہ آپریشن کے بعد انہیں درد محسوس ہورہا تھا، جو اگرچہ شدید نہیں تھا، مگر وہ خود کو ٹھیک محسوس نہیں کررہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے، ''میری طبیعت اچھی نہیں تھی اور تیز بخار بھی تھا، مگر میں اسے آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی کیفیت پر محمول کررہی تھی۔''

اسپتال سے گھر واپس آنے کے دوسرے روز ڈیبورا پر غنودگی کی کیفیت طاری ہوگئی، مگر سب نے اسے بھی آپریشن کی وجہ سے جسم میں پیدا ہونے والی کم زوری خیال کیا۔ تیسرے دن انہیں سانس لینے میں دشواری محسوس ہونے لگی، یہاں تک کہ کھانا پینا بھی مشکل ہوگیا۔ اس پر اہلِ خانہ پریشان ہو کر ڈیبورا کو اسی اسپتال لے گئے، جہاں ان کا آپریشن ہوا تھا۔ ڈیبورا کی خوش قسمتی تھی کہ اس کا معائنہ کرنے والے سات ڈاکٹروں میں سے ایک پہلے بھی ایسی مریضہ کا علاج کر چکا تھا۔ وہ فوراً ڈیبورا کے مرض کی وجہ جان گیا۔ اس میں مریضوں کو سانس لینے کے عمل میں دشواری اور پیشاب کرنے میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور ڈیبورا اسی کا شکار تھیں۔ انہیں فوری طور پر انتہائی نگہ داشت کے شعبے میں منتقل کیا گیا، کیوں کہ ان کے اعضاء اپنا کام کرنا چھوڑ رہے تھے۔

کوئی بھی فرد Sepsis کا اس وقت شکار ہوتا ہے، جب اس کا امیون سسٹم، دل یا دیگر اعضاء پر حملہ کرنے والے فنگل یا وائرل انفیکشن پر غیرمعمولی ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے بخار، جلن، لو بلڈ پریشر، خون کی روانی میں رکاوٹ اور اعضاء کے ناکارہ ہونے کی شکایات بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔ عام وجوہات کے ساتھ دس فی صد کیسز میں آپریشن کے بعد ہونے والے انفیکشن کا نتیجہ ہوتا ہے۔ یہ کسی آپریشن کے دو سے تین دن بعد یا بعض صورتوں میں سرجری کے کافی دنوں بعد بھی ظاہر ہوسکتی ہے۔

اس بیماری سے متعلق دیگر امراض کے مقابلے میں لوگوں میں زیادہ آگاہی نہیں پائی جاتی، جب کہ اس سے بھی بڑی مشکل یہ ہے کہ sepsis کے علاج کے ماہر اور تجربہ کار معالج موجود نہیں ہیں۔

ڈاکٹروں کو ڈیبورا کے جسم کے دائیں جانب ایک بڑے حصے میں جلد کے نیچے جمع ہونے والی پیپ نظر آئی، جس سے انہوں نے اندازہ لگایا کہ سرجری کے بعد انفیکشن خون کے ذریعے پھیلا تھا۔ تین نالیوں کے ذریعے پیپ نکالی گئی اور ڈیبورا کو اینٹی بایوٹکس دی گئیں۔ انہیں لائف سپورٹ مشین پر رکھا گیا۔ ان کے علاج کو تین برس کا عرصہ گزرچکا ہے، مگر وہ آج بھی کمر کے اس حصّے میں درد محسوس کرتی ہیں، جہاں سوراخ کر کے فاسد مواد نکالا گیا تھا۔

برطانیہ میں اس پر تحقیق کے لیے قائم ادارے Sepsis Trust کے مطابق اس مرض کی نمایاں علامات یہ ہو سکتی ہیں:

دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی کے سبب ہکلاہٹ پیدا ہونا۔

جلد پر دھبے پڑ جانا اور سانس کا اکھڑنا۔

آکسیجن کی کمی کے باعث عضلات میں شدید تکلیف کا احساس ہونا۔

پیشاب کا بند ہوجانا، کیوں کہ اس مرض میں گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

جسم کے متاثرہ حصے میں سوجن اور شدید تھکن کا احساس ہونا۔

اگر کسی آپریشن کے بعد درج بالا علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔