قومی سلامتی پالیسی کے نکات سامنے آگئے ریاستی عمل داری اور امن و امان ترجیح قرار
قومی سلامتی پالیسی کے آدھے حصے کو پبلک نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع
حکومت نے قومی سلامتی پالیسی تیار کرلی جس میں ریاست کی عمل داری کو برقرار، ناگزیر حالات میں مذاکرات اور امن و امان کے قیام کو ترجیح دی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کو حکومتی ذرائع کی جانب سے قومی سلامتی پالیسی کے اہم نکات موصول ہوئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی پالیسی 100 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، وزیر اعظم جمعہ کو پچاس صفحات پر مشتمل غیر خفیہ پالیسی کے نکات کا اجراء کریں گے جبکہ پالیسی کے آدھے حصے کو عوام کے سامنے نہ لانے اور خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پالیسی اکانومی، ملٹری اور انسانی تحفظ (ہیومن سیکیورٹی) تین بنیادی نکات پر مشتمل ہے جبکہ اکانومی سیکیورٹی کو قومی سلامتی پالیسی میں مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی سے متعلق جامع پالیسی تیار کی گئی ہے، جس پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کی جائے گی جبکہ نئی حکومت کو اس میں ردوبدل کا اختیار حاصل ہوگا۔
مزید پڑھیں: سینیٹ میں قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ پیش نہ کرنے پر شورشرابہ، چیئرمین ڈائس کا گھیراؤ
ذرائع کے مطابق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی پالیسی کی وارث ہوگی، حکومت ہر مہینے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔ قومی سلامتی پالیسی میں 2 سے زائد ایکشن وضع کئے گئے، جس میں سے ایک حصے کو کلاسیفائیڈ تصور کیا جائے گا، خطے میں امن رابطہ کاری اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت پالیسی کا بنیادی نقطہ ہو گا۔
ہائبرڈ وار فیئر بھی قومی سلامتی پالیسی کا حصہ ہو گا. جس میں ملکی وسائل کو بڑھانے کی حکمت عملی ، کشمیر کو پاکستان کے لیے اہم قرار دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں : قومی سلامتی پالیسی کی منظوری
اسی طرح قومی سلامتی پالیسی میں آبادی کے اضافے، شہروں کی جانب ہجرت، صحت، پانی اور ماحولیات، فوڈ اور صنفی امتیاز کو انسانی جانوں کی حفاظت کو ہیومن سیکیورٹی کا اہم عنصر اور بڑا چلینج قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایران کے ساتھ معاملات عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد آگے بڑھانے کا اختیار حکومت وقت کو تجویز کیا گیا۔ گڈ گورننس، سیاسی استحکام ،فیڈریشن کی مضبوطی کو بھی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے۔
نیشنل سیکیورٹی ڈویژن نے پالیسی پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سیاسی فریقین کو اعتماد میں لینے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کو حکومتی ذرائع کی جانب سے قومی سلامتی پالیسی کے اہم نکات موصول ہوئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی پالیسی 100 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، وزیر اعظم جمعہ کو پچاس صفحات پر مشتمل غیر خفیہ پالیسی کے نکات کا اجراء کریں گے جبکہ پالیسی کے آدھے حصے کو عوام کے سامنے نہ لانے اور خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پالیسی اکانومی، ملٹری اور انسانی تحفظ (ہیومن سیکیورٹی) تین بنیادی نکات پر مشتمل ہے جبکہ اکانومی سیکیورٹی کو قومی سلامتی پالیسی میں مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی سے متعلق جامع پالیسی تیار کی گئی ہے، جس پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کی جائے گی جبکہ نئی حکومت کو اس میں ردوبدل کا اختیار حاصل ہوگا۔
مزید پڑھیں: سینیٹ میں قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ پیش نہ کرنے پر شورشرابہ، چیئرمین ڈائس کا گھیراؤ
ذرائع کے مطابق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی پالیسی کی وارث ہوگی، حکومت ہر مہینے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔ قومی سلامتی پالیسی میں 2 سے زائد ایکشن وضع کئے گئے، جس میں سے ایک حصے کو کلاسیفائیڈ تصور کیا جائے گا، خطے میں امن رابطہ کاری اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت پالیسی کا بنیادی نقطہ ہو گا۔
ہائبرڈ وار فیئر بھی قومی سلامتی پالیسی کا حصہ ہو گا. جس میں ملکی وسائل کو بڑھانے کی حکمت عملی ، کشمیر کو پاکستان کے لیے اہم قرار دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں : قومی سلامتی پالیسی کی منظوری
اسی طرح قومی سلامتی پالیسی میں آبادی کے اضافے، شہروں کی جانب ہجرت، صحت، پانی اور ماحولیات، فوڈ اور صنفی امتیاز کو انسانی جانوں کی حفاظت کو ہیومن سیکیورٹی کا اہم عنصر اور بڑا چلینج قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایران کے ساتھ معاملات عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد آگے بڑھانے کا اختیار حکومت وقت کو تجویز کیا گیا۔ گڈ گورننس، سیاسی استحکام ،فیڈریشن کی مضبوطی کو بھی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے۔
نیشنل سیکیورٹی ڈویژن نے پالیسی پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سیاسی فریقین کو اعتماد میں لینے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔